چنیوٹ میں تعزیتی ریفرنس

چنیوٹ میں حضرت مولانا محمد نافع جھنگویؒ اور حضرت مولانا مشتاق احمد چنیوٹیؒ کی یاد میں منعقد ہونے والے ایک تعزیتی ریفرنس میں شرکت کا موقع ملا جس کا اہتمام ’’خدام فکر اسلاف‘‘ نے جامع مسجد گڑھا میں بعد نماز عشاء کیا تھا۔ اس کی صدارت حضرت مولانا حافظ ناصر الدین خاکوانی نے کی اور مفکر اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود مہمان خصوصی تھے۔ خطاب کرنے والوں میں مولانا محمد الیاس چنیوٹی، مولانا مفتی شاہد مسعود، برادرم مولانا عبد القدوس قارن، حافظ محمد عمیر چنیوٹی اور راقم الحروف شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مارچ ۲۰۱۵ء

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے قیام کا پس منظر

ایک عرصہ سے خواہش تھی کہ کوئی ایسا ادارہ ہو جو درس نظامی کے فضلاء کے لیے فکری و ذہنی تربیت گاہ کے ساتھ ساتھ مطالعہ و تحقیق اور تحریر و تقریر کا تربیتی مرکز بنے۔ دینی مدارس کا موجودہ نظام جس بین الاقوامی دباؤ اور اس کے نتیجے میں ریاستی اداروں کی مداخلت کے خطرہ سے دوچار ہے اس کے پیش نظر دینی مدارس کے منتظمین کے ذہنی تحفظات کی وجہ سمجھ میں آتی ہے، اس لیے ان کے داخلی نظام میں کسی بڑی تبدیلی کی سردست کوئی توقع ہے اور نہ ہی میں خود موجودہ فضا میں اس کے حق میں ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ دسمبر ۱۹۹۹ء

ایران کا علاقائی تشخص

یہ چار خبریں ہیں جو صرف تین روز کے اندر مختلف اخبارات میں شائع ہوئی ہیں لیکن اپنے اندر معانی، سوالات اور خدشات و امکانات کا ایک وسیع جہان سموئے ہوئے ہیں جس کے بہت سے پہلوؤں میں سے ہر ایک مستقل گفتگو اور بحث و تجزیہ کا متقاضی ہے۔ مگر سرِ دست ان کی تفصیلات میں جانے کی بجائے ہم اہل السنۃ والجماعۃ کے علماء کرام، راہ نماؤں اور دانشوروں کی خدمت میں ایک سوال پیش کرنے کی جسارت پر اکتفاء کر رہے ہیں کہ کیا ہمارے لیے اس ساری صورت حال میں کچھ سوچنے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ مارچ ۲۰۱۵ء

مذہبی ہم آہنگی اور باہمی رواداری کے تقاضے

آرا و افکار کا تنوع اور خیالات و تاثرات کا اختلاف سیاست میں بھی ہے، تہذیب و ثقافت میں بھی ہے، معیشت و تجارت میں بھی ہے، طب و حکمت میں بھی ہے، اور مذہب میں بھی ہے۔ اس لیے اختلافات کا موجود ہونا کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے بلکہ انسانی عقل و دانش کے مسلسل استعمال کی علامت ہے۔ البتہ اختلاف کا اظہار جب اپنی جائز حدود کو کراس کرنے لگتا ہے تو وہ تنازعہ اور جھگڑے کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ رواداری اور ہم آہنگی کے باب میں یہی نکتہ سب سے زیادہ قابل توجہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ مارچ ۲۰۱۵ء

علماء دیوبند کے تاریخی کردار پر ایک نظر

آج آزاد کشمیر کے تاریخی شہر باغ میں آل جموں و کشمیر جمعیۃ علمائے اسلام کے زیر اہتمام دو روزہ ’’خدمات علماء دیوبند کانفرنس‘‘ کا آغاز ہو رہا ہے۔ یہ کانفرنس اکابر علماء دیوبند کی ملی و دینی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد کی جا رہی ہے اور اس کا ایک بڑا مقصد اپنے بزرگوں کی خدمات اور کارناموں کا تذکرہ کر کے ان سے راہنمائی حاصل کرنے کے علاوہ نئی نسل کا ذہنی و فکری رشتہ ان بزرگوں کے ساتھ قائم رکھنا اور آج کے لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ آج اگر جنوبی ایشیا میں اسلام کا نام زندہ ہے، دینی تعلیم و ثقافت کی اقدار و روایات کا تسلسل قائم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مئی ۲۰۰۴ء

دینی مدارس کے جداگانہ نظام و نصاب کا مقصد

رجب المرجب کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں دینی مدارس کی تقریبات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور ختم بخاری شریف، تقسیم اسناد، دستار بندی اور سالانہ اجتماعات کے عنوان سے یہ تقریبات شعبان المعظم کے اختتام تک جاری رہیں گی جن میں مختلف دینی و تعلیمی موضوعات پر گفتگو کے علاوہ مدارس کے منتظمین اپنی کارکردگی کی سالانہ رپورٹیں پیش کریں گے اور آئندہ عزائم کا تذکرہ کریں گے۔ میں اسی حوالہ سے دو روز سے حیدر آباد سندھ میں ہوں اور نصف درجن سے زائد دینی مدارس کی تقریبات میں شرکت کر چکا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ ستمبر ۲۰۰۳ء

خلیفہ کی اصطلاح اور غامدی صاحب کا موقف

محترم جاوید احمد غامدی صاحب نے اپنے ایک تازہ مضمون میں انکشاف فرمایا ہے کہ ’’خلیفہ‘‘ کوئی شرعی اصطلاح نہیں ہے بلکہ بعد میں مسلمانوں نے اپنے نظام حکمرانی کے لیے یہ اصطلاح اختیار کر لی تھی۔ ان کا یہ بھی ارشاد ہے کہ غزالیؒ ، ابن خلدونؒ ، رازیؒ ، ماوردیؒ اور ابن حزمؒ کے بنانے سے دینی اصطلاحات نہیں بنتیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول کے بنانے سے بنتی ہیں۔ یہ بات اپنی جگہ بحث طلب ہے کہ اگر کوئی دینی اصطلاح مذکورہ بالا بزرگوں سے نہیں بنتیں تو خود غامدی صاحب کی ان اصطلاحات کی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مارچ ۲۰۱۵ء

کراچی اور لاہور میں چند نشستیں

جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں شش ماہی امتحان کی تعطیلات کے دوران حسب سابق چند روز کراچی میں گزارنے کا موقع ملا اور دو تین دن لاہور کی مصروفیات میں گزر گئے۔ 22 تا 25 فروری پاکستان شریعت کونسل کے امیر حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی نے جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن نارتھ کراچی میں مختلف عنوانات پر مسلسل فکری نشستوں کے لیے پابند کر رکھا تھا۔ چار روز کے دوران کم و بیش سات نشستوں میں متعدد عنوانات پر گفتگو ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مارچ ۲۰۱۵ء

اکیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تحفظات

اکیسویں آئینی ترمیم کے بارے میں قوم کے دو بڑے طبقوں کے تحفظات اس وقت سب سے زیادہ زیر بحث ہیں۔ وکلاء برادری نے بعض حوالوں سے اکیسویں آئینی ترمیم کو ملکی دستور کے بنیادی ڈھانچے اور جمہوری و شہری حقوق کے منافی قرار دیا ہے اور اس پر اپنے تحفظات کا واضح طور پر اظہار کیا ہے۔ جبکہ دینی جماعتوں نے اکیسویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کو صرف مذہبی حوالہ سے ہونے والی دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت تک محدود کرنے کو مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مارچ ۲۰۱۵ء

قرآن کریم صرف ماضی کی کتاب نہیں!

قرآن کریم کی تعلیم و تدریس اور حفظ و تلاوت کا سلسلہ دنیا بھر میں تمام تر مخالفتوں اور رکاوٹوں کے باوجود دن بدن وسیع ہوتا جا رہا ہے اور اس کے دائرے کو سمیٹنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی، جو بلاشبہ قرآن کریم کا اعجاز ہے۔ لیکن اس سے عالمی استعماری حلقے اس مغالطہ کا شکار ہوگئے ہیں کہ قرآن کریم کی تعلیم و تدریس اور قراءت و تلاوت کا یہ سلسلہ دینی مدارس کی وجہ سے باقی ہے۔ اس لیے وہ دینی مدارس کے پیچھے پڑ گئے ہیں اور دینی مدارس کا کردار محدود کرنے اور انہیں غیر مؤثر بنانے کے لیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ فروری ۲۰۱۵ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter