دینی مدارس و جامعات میں نئے سال کا آغاز

ملک بھر کی دینی مدارس میں شعبان رمضان کی چھٹیوں کے بعد نئے تعلیمی سال کے آغاز کی تیاریاں جاری ہیں اور تمام مدارس و جامعات میں نئے آنے والے طلبہ و طالبات کے داخلے جاری ہیں۔ مدارس کے لیے تمام تر نامساعد حالات اور مخالفانہ پروپیگنڈے کے باوجود نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد مدارس کا رخ کر رہی ہے اور بڑے مدارس اور جامعات میں داخلے کی سخت شرائط کے باوجود داخلے کے امیدواروں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ مئی ۲۰۲۲ء

علماء کرام کی تربیت

سب سے پہلے تو اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ ’’تربیت علماء کورس‘‘ کا عنوان بہت اہم ہے جو احساس دلا رہا ہے کہ ہم لوگ جو علماء کرام کہلاتے اور سمجھے جاتے ہیں انہیں بھی تربیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ہمارے ہاں عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم علماء کرام اب مزید تعلیم اور تربیت سے بے نیاز ہیں اور سند فراغت حاصل ہوتے ہی ہم ’’خدائی فوجدار‘‘ بن کر لوگوں پر مسلّط ہونے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔ حالانکہ تعلیم و تربیت تو زندگی بھر ساتھ چلتی ہے اور انسان موت تک طالب علم ہی رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مارچ ۲۰۱۴ء

سودی نظام پر بحث

4 مارچ کو قومی اسمبلی میں سودی نظام کے حوالہ سے بحث ہوئی اور مختلف ارکان نے اس سلسلہ میں کھل کر اظہار خیال کیا۔ یہ بحث صاحبزادہ محمد یعقوب کی پیش کردہ اس قرارداد کے ضمن میں ہوئی جس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کو بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں۔ جبکہ وزارت خزانہ کے پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل خان نے قرارداد کی مخالفت کی۔ بحث میں حصہ لینے والوں میں صاحبزادہ طارق اللہ، شیر اکبر خان، عائشہ سید، جمشید دستی، قیصر احمد شیخ، قاری محمد یوسف، علی محمد خان اور نعیمہ کشور خان شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مارچ ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

اسلام میں سوشل ورک کی اہمیت

سوشل ورک یا انسانی خدمت اور معاشرہ کے غریب و نادار لوگوں کے کام آنا بہت بڑی نیکی ہے اور اسلام نے اس کی تعلیم دی ہے۔ یہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ ہے اور آپؐ نے دکھی انسانیت کی خدمت اور نادار لوگوں کا ہاتھ بٹانے کا بڑا اجر و ثواب بیان فرمایا ہے۔ حتیٰ کہ میں عرض کیا کرتا ہوں کہ آقائے نامدارؐ پر وحی نازل ہونے کے بعد آپؐ کا پہلا تعارف ہمارے سامنے اسی حوالہ سے آیا ہے کہ آپؐ نادار اور مستحق لوگوں کی خدمت میں پیش پیش رہتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جنوری ۱۹۹۹ء

فقہ حنفی پر ایک نظر

فقہ حنفی نے عالم اسلام میں طویل عرصہ تک حکومت کی ہے اور وہ عباسی خلافت اور عثمانی خلافت کے علاوہ جنوبی ایشیا میں مغل حکومت کا بھی مدّتوں قانون و دستور رہی ہے۔ امام اعظم حضرت امام ابوحنیفہؒ کو اللہ رب العزت نے یہ اعزاز بخشا ہے کہ ان کی علمی و فقہی کاوشوں کو امت مسلمہ میں سب سے زیادہ قبولیت حاصل ہوئی ہے۔ اور صدیوں تک کئی حکومتوں کا دستور و قانون رہنے کے ساتھ ساتھ عام مسلمانوں میں بھی اس کے پیروکاروں کی ہمیشہ اکثریت رہی ہے جو آج بھی اپنا تسلسل قائم رکھے ہوئے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مارچ ۲۰۱۴ء

صوفیائے کرام امت کے اجتماعی مسائل سے بے نیاز نہیں تھے

قادیانی پاکستان میں ہمیشہ غیر مسلم ہی شمار ہوں گے اور عالمی سطح پر وہ جس قدر چاہے لابنگ کر لیں پاکستان میں وہ اسلام کے ٹائٹل کے ساتھ اور مسلمان کے عنوان کے ساتھ معاشرتی حیثیت حاصل کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ان کے لیے صحیح راستہ صرف یہ ہے کہ وہ یا تو باطل عقائد سے توبہ کر کے ملت اسلامیہ کے اجتماعی دھارے میں شامل ہو جائیں، اور اگر وہ اس کے لیے تیار نہیں ہیں تو غیر مسلم اقلیت کی حیثیت کو ایک حقیقت واقعہ سمجھ کر قبول کر لیں، اس کے سوا قادیانیوں کے لیے کوئی آپشن باقی نہیں رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مارچ ۲۰۱۴ء

دستور کی بالادستی اور قومی خودمختاری کا مسئلہ

اسلامی نظریاتی کونسل 1973ء میں دستور کے نفاذ کے بعد قائم ہوئی تھی جس کے ذمہ یہ بات تھی کہ وہ ملک کے تمام قوانین کا جائزہ لے کر خلاف اسلام قوانین کی نشاندہی کرے اور ان کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کے لیے تجاویز مرتب کرے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے ملک میں رائج سات سو سے زیادہ غیر شرعی قوانین کی نشاندہی کر کے انہیں اسلام کے مطابق بنانے کے لیے تجاویز مرتب کر کے حکومت کے حوالے کر رکھی ہیں۔ سارا کام مکمل ہو جانے کے باوجود اب تک قانون سازی کیوں نہیں ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ فروری ۲۰۱۴ء

دستور پاکستان ۔ اسلامی یا غیر اسلامی؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ دستور پاکستان کی کوئی شق غیر اسلامی نہیں ہے جبکہ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کہہ رہے ہیں کہ آئین کی کوئی شق اسلامی نہیں ہے۔ ہمارے خیال میں یہ دونوں موقف انتہا پسندانہ ہیں اور اصل بات ان دونوں کے درمیان درمیان ہے۔ اول تو کسی چیز کو اسلامی یا غیر اسلامی قرار دینے کی اتھارٹی نہ بلاول بھٹو ہیں اور نہ ہی شاہد اللہ شاہد ہیں، بلکہ اس کی اتھارٹی ملک کے جمہور علماء کرام ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ فروری ۲۰۱۴ء

تحریک شیخ الہند سے رہنمائی لینے کی ضرورت

شیخ الہندؒ حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی خدمات اور جدوجہد کے تذکرہ کے لیے اس تقریب کا اہتمام کرنے پر ایبٹ آباد کی جے یو آئی مبارک باد اور شکریہ کی مستحق ہے۔ یہ آج کی ایک اہم ضرورت ہے کہ ہم اپنے اسلاف اور بزرگوں کی یاد کو تازہ رکھیں اور ان میں حضرت شیخ الہندؒ کی ذات ایک مرکزی اور اہم شخصیت کی حامل ہے۔ شیخ الہندؒ دارالعلوم دیوبند کے پہلے طالب علم تھے اور پھر دارالعلوم کے صدر مدرس اور استاذ الاساتذہ کے منصب تک پہنچے اور اپنے دور میں علمائے کرام اور اہل دین کے مرجع کی حیثیت حاصل کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ جون ۲۰۱۲ء

کراچی یونیورسٹی کی سیرت کانفرنس میں شرکت

جامعہ کراچی کی سیرت چیئر نے صوبائی وزارت مذہبی امور اور شیخ زاید اسلامک سنٹر کے تعاون سے 12-13 فروری کو دو روزہ عالمی سیرت کانفرنس کا اہتمام کر رکھا تھا جس میں پاکستان، عراق، بھارت اور بنگلہ دیش وغیرہ سے ممتاز اصحابِ دانش نے سیرت النبی ﷺ کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا۔ کانفرنس کا عمومی عنوان ’’سیرت نبویؐ اور عصر حاضر‘‘ تھا۔ اس عنوان کے تحت مقررین نے اپنے اپنے ذوق اور خیال کے مطابق سرور کائنات ﷺ کے حضور خراج عقیدت پیش کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۱۴ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter