اسلام آباد اور چارسدہ کی سرگرمیاں

اسلام آباد میں جو کچھ ہو رہا ہے پوری قوم کی طرح میں بھی اس کے نتائج کا منتظر ہوں اور مسلسل دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت ملک و قوم کو کسی نقصان سے محفوظ رکھیں، آمین یا رب العالمین۔ اونٹ کسی کروٹ بیٹھے گا تو واضح ہوگا کہ کون کون کہاں کہاں اور کس کس کے لیے کام کر رہا ہے۔ عربی کا ایک شعر ہے کہ فسوف ترٰی اذا انکشف الغبار، افرس تحت رجلک ام حمار یعنی عن قریب جب دھند چھٹ جائے گی تو تم خود دیکھ لو گے کہ تمہارے پاؤں کے نیچے گھوڑا ہے یا گدھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اگست ۲۰۱۴ء

آزادی مارچ اور انقلاب مارچ

ہمارے خیال میں ان تحریکات کا باعث یا بہانہ بننے والے دو مسئلے ہیں جو اہم قومی مسائل میں سے ہیں، اور جو ہر دور میں قومی سیاسی راہ نماؤں کی سنجیدہ توجہ کے طلبگار رہے ہیں۔ ایک مسئلہ ملک کے عمومی نظام کا ہے جو نو آبادیاتی دور کی یادگار ہے اور جس نے قیام پاکستان کے بعد سے اب تک عوام کی مشکلات و مسائل کو حل کرنے کی بجائے انہیں مزید الجھانے اور ان میں اضافہ کرتے چلے جانے کا کردار ہی ادا کیا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب جمعیۃ علماء اسلام کی قیادت ’’فک کل نظام‘‘ کے نعرہ کے ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اگست ۲۰۱۴ء

مسئلہ فلسطین اور او آئی سی کا کردار

غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان تین دن کی عارضی جنگ بندی ہو چکی ہے اور اسرائیلی درندگی کا مسلسل نشانہ بننے والے فلسطینیوں نے وقتی طور پر کچھ سکون کا سانس لیا ہے۔ تین دن کے بعد کیا ہوگا، اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ لیکن اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے سیکرٹری جنرل عیاض امین مدنی کے اس بیان کے بعد اس کے بارے میں اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں ہے کہ ’’او آئی سی ایک سیاسی تنظیم ہے، مذہبی نہیں۔ ہم ممبر ممالک کے درمیان تحقیق، تجارت اور دیگر شعبوں میں کام کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اگست ۲۰۱۴ء

حضرت عیسٰیؑ کی تصلیب اور موجودہ مسیحی مذہبی قیادت کا مخمصہ

اسرائیل کی حمایت میں اس وقت یہودی اور مسیحی امتوں میں اتحاد ہے اور اسرائیلی ریاست کو تحفظ فراہم کرنے میں مغرب کی مسیحی حکومتیں یہودیوں سے بھی دو ہاتھ آگے دکھائی دے رہی ہیں۔ حالانکہ گزشتہ دو ہزار برس میں یہودیوں اور مسیحیوں کے مابین کھلی عداوت رہی ہے اور مسیحی حکومتوں کے ہاتھوں یہودیوں کا مسلسل قتل عام ہوتا رہا ہے۔ یہودیوں کے نزدیک حضرت عیسٰی علیہ السلام نہ صرف یہ کہ نبی نہیں ہیں بلکہ بغیر باپ کے جنم لینے کی وجہ سے حضرت عیسیٰ اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہما السلام دونوں نعوذ باللہ شرمناک الزام کا ہدف چلے آرہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جون ۲۰۰۴ء

مجید نظامی مرحوم

میں اپنے بچپن اور نوجوانی کے دور میں آغا شورش کاشمیری مرحوم کی خطابت و صحافت کا پر جوش سامع و قاری رہا ہوں اور مطالعہ کا ذوق پیدا ہوتے ہی نوائے وقت اور ہفت روزہ چٹان میرے مطالعہ کا ناگزیر حصہ بن گئے تھے۔ آغا شورش کاشمیری مرحوم کی حمید نظامی مرحوم کے ساتھ دوستی بھی تھی اور بعض مسائل میں اختلاف کا اظہار بھی بے تکلفانہ انداز میں ہو جاتا تھا۔ نظامی برادران کے ساتھ میرا تعلق بھی کچھ اسی طرح کا رہا ہے۔ مجید نظامی مرحوم، بڑے نظامی صاحب کی وفات کے بعد لندن سے لاہور منتقل ہوئے اور نوائے وقت کی ادارت سنبھالی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جولائی ۲۰۱۴ء

شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ

شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ کا شمار برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش کے ان عظیم راہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے برطانوی استعمار کی غلامی کے دورِ عروج میں سورج غروب نہ ہونے والی سلطنت کے غلبہ و استعلا کو نہ صرف یہ کہ خود ذہنی اور شعوری طور پر قبول نہ کیا بلکہ فکر و عمل، جہد و استقامت اور عزم و استقلال کی شمع کو اپنے خون سے روشن کر کے برادرانِ وطن کو آزادی اور استقلال کی اس شاہراہ پر گامزن کر دیا جس پر چلتے ہوئے اس خطہ کے عوام نے غلامی کی ہولناک دلدل کو عبور کر کے حریت کے میدان میں قدم رکھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مارچ ۱۹۸۷ء

ایک کہانی اور سہی!

گورنر سرحد نے گزشتہ ہفتہ مالاکنڈ ڈویژن اور ضلع کوہستان میں ’’شرعی نظامِ عدل آرڈیننس ۱۹۹۹ء‘‘ کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور مختلف اخبارات میں اس سلسلہ میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق اس آرڈیننس کی رو سے ضلع سوات، ضلع دیر، ضلع چترال، ضلع کوہستان اور مالاکنڈ کے وفاق کے زیر اہتمام علاقے پر مشتمل خطے میں عدالتوں کو پابند کر دیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کے مقدمات کے فیصلے شریعت اسلامیہ کے مطابق کریں گے جبکہ غیر مسلموں کے خاندانی مقدمات کے فیصلے ان کے مذہبی احکام کے مطابق ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جنوری ۱۹۹۹ء

پاکستان کا مروجہ عدالتی نظام

لاہور ہائیکورٹ کے محترم جج جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے روزنامہ جنگ لندن ۱۴ جون ۱۹۹۹ء کی رپورٹ کے مطابق وکلاء کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا عدالتی نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور اگر اس نظام کے ساتھ جج صاحبان اور وکلاء کی روزی وابستہ نہ ہوتی تو یہ کبھی کا ختم ہو چکا ہوتا۔ جسٹس موصوف کا کہنا ہے کہ اس نظام سے عام آدمی کو ریلیف اور انصاف نہیں ملتا اور لوگوں کا اس سسٹم پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جولائی ۱۹۹۹ء

حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ

اللہ تعالیٰ کا قانون ہے کہ وہ ہر زمانے کی ضروریات کے مطابق مختلف شعبوں کے لیے افراد پیدا کرتے ہیں اور انہیں استعداد و صلاحیت سے بہرہ ور کر کے ان سے کام لیتے ہیں۔ یہ معاملہ دین و دنیا دونوں حوالوں سے یکساں چلا آرہا ہے اور بہت سے افراد و شخصیات کی محنت اور عمل کو دیکھ کر اس کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے۔ ہمارے محترم اور بزرگ دوست حضرت مولانا محمد امین صفدر رحمہ اللہ تعالیٰ کی علمی و دینی جدوجہد بھی اسی کی غمازی کرتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جولائی ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

قرآن کریم کے حقوق

8 ،9، 10 جولائی کو دنیا ٹی وی کے سحری و افطاری کے پانچ نشریاتی پروگراموں میں شرکت کا موقع ملا جنہیں جناب انیق احمد بڑے ذوق و مہارت کے ساتھ چلا رہے ہیں۔ پہلے پروگرام میں مولانا اسعد تھانوی، مولانا شجاع الملک اور مولانا قاری اکبر مالکی کے ساتھ رفاقت رہی۔ موضوعِ گفتگو عمومی طور پر ’’قرآن کریم کے حقوق‘‘ تھا جبکہ سورۃ الانبیاء کی آیت 10 کا یہ جملہ بطور خاص زیر بحث آیا کتاباً فیہ ذکرکم۔ کم و بیش تین گھنٹے پر مشتمل اس پروگرام میں بیسیوں نکات پر بات ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جولائی ۲۰۱۴ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter