مقالات و مضامین

مسجد حرام میں شیخ عبد الرحمان السدیس کا فکر انگیز خطبہ

۱۷ ستمبر ۲۰۰۴ء کو جمعۃ المبارک کی نماز مسجد حرام میں ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوئی، جدہ میں مقیم میرے ہم زلف قاری محمد اسلم شہزاد بھی ہمراہ تھے۔ ہم ساڑھے گیارہ بجے کے لگ بھگ مسجد میں داخل ہوئے تو نمازیوں کے ہجوم کے باعث مسجد اپنی تمام تر وسعت کے باوجود تنگ دامنی کی شکایت کر رہی تھی۔ ہر طرف سے لوگ امڈے چلے آرہے تھے حالانکہ نہ حج کا موقع تھا اور نہ ہی رمضان المبارک کا۔ یعنی معروف معنوں میں سیزن نہیں تھا مگر اس کے باوجود نمازیوں کا ہجوم دیدنی تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۰۴ء

ختم نبوت کانفرنس کیپ ٹاؤن پر ایک نظر

جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن کے سٹی کونسل ہال میں انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ اور جنوبی افریقہ کی مسلم جوڈیشیل کونسل کے زیراہتمام منعقد ہونے والی تین روزہ ’’سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس‘‘ بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوئی۔ یہ کانفرنس ۳۱ اکتوبر تا ۲ نومبر منعقد ہوئی اور اس میں جنوبی افریقہ اور دیگر افریقی ممالک سے شریک ہونے والے سینکڑوں علماء کرام اور دینی راہنماؤں نے براعظم افریقہ میں قادیانیوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے عقیدۂ ختم نبوت اور نئی نسل کے ایمان و عقیدہ کے تحفظ کے لیے جدوجہد کو نئے عزم کے ساتھ منظم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ نومبر ۲۰۰۸ء

وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کا اجلاس

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس ۱۲ نومبر بدھ کو صبح گیارہ بجے دفتر وفاق ملتان میں صدر وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم کی زیرصدارت منعقد ہوا جو نماز اور کھانے کے وقفے کے ساتھ رات سات بجے تک جاری رہا۔ جبکہ اجلاس کی ایک نشست کی صدارت نائب صدر وفاق حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر دامت برکاتہم نے فرمائی۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتِ حال کے تناظر میں دینی مدارس کے عمومی معاملات کے ساتھ ساتھ نصابات اور امتحانات کے حوالہ سے مختلف امور کا جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ نومبر ۲۰۰۸ء

دارالعلوم کراچی کا تدوینِ حدیث منصوبہ / عصرِ حاضر کے چیلنج اور ہماری ذمہ داریاں

۸ دسمبر کو دو روز کے لیے کراچی حاضری کا اتفاق ہوا، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے ایک سیمینار کے لیے بطور خاص دعوت دی جو ’’عصرِ حاضر کے چیلنج اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر آواری ٹاورز میں منعقد ہو رہا تھا۔ اس سیمینار کا اہتمام انٹرنیشنل اسلامک سنٹر جوہر ٹاؤن لاہور نے دارالعلم والتحقیق برائے اعلیٰ تعلیم و ٹیکنالوجی کراچی کے تعاون سے کیا۔ یہ سیمینار ۸ اور ۹ دسمبر دو دن جاری رہا۔ انٹرنیشنل اسلامک سنٹر کے نام سے جامعہ خیر المدارس ملتان نے جوہر ٹاؤن لاہور میں ایک ادارہ قائم کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ دسمبر ۲۰۰۷ء

خصوصی اشاعت ماہنامہ الشریعہ ’’بیاد امام اہل سنتؒ‘‘ کی تقریب رونمائی

اکتوبر ۲۰۰۹ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ماہنامہ الشریعہ کی خصوصی اشاعت بیاد امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی جس میں نقابت کے فرائض اکادمی کے شعبہ تصنیف و تالیف کے رکن مولانا حافظ محمد یوسف نے انجام دیے جبکہ مختلف اہل علم نے اپنے تاثرات و احساسات کا اظہار کیا۔ الشریعہ اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور خصوصی اشاعت کے مرتب محمد عمار خان ناصر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ حضرت کی ذات سے اور ان کی خدمات سے جو فیضان دنیا میں پھیلا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اکتوبر ۲۰۰۹ء

گوجرانوالہ: تعمیراتی کام اور لوگوں کے تحفظات

گوجرانوالہ شہر میں مین روڈ پر اقبال ہائی اسکول سے شیرانوالہ باغ تک اوورہیڈ برج کی تعمیر کے مجوزہ منصوبے پر کام کے آغاز کی تیاری ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی عوامی حلقوں میں اس منصوبے کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بحث و مباحثے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ آج کے اخبارات میں منصوبے کے بارے میں ڈی سی او جناب محمد امین چودھری کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی کچھ تفصیلات شائع ہوئی ہیں اور اس پر بعض تاجر رہنماؤں کی طرف سے ہنگامی پریس کانفرنس میں بیان کیے گئے ردعمل کا تذکرہ بھی خبروں میں موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ ستمبر ۲۰۱۲ء

بنوں میں ایک دن

طویل عرصہ کے بعد ۲۵ مارچ کو ایک دن کے لیے بنوں جانے کا موقع ملا۔ ایک دور میں بنوں کافی آنا جانا رہا ہے، حضرت مولانا صدر الشہیدؒ بنوں سے قومی اسمبلی کے رکن تھے اور حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے قریبی رفقاء میں ان کا شمار ہوتا تھا، میری بھی ان سے نیاز مندی رہی ہے اور ان کے ہاں مدرسہ معراج العلوم میں کئی بار حاضری ہوئی مگر بنوں میں میرا اصل ٹھکانہ منڈی نیل گراں کی مسجد حق نواز خان تھی جہاں ہمارے پرانے دوست اور جماعتی ساتھی مولانا قاری حضرت گلؒ امام و خطیب تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اپریل ۲۰۱۰ء

سید نور بخش اور ان کی تعلیمات

چند ہفتے قبل بلتستان کے سفر کے حوالہ سے کچھ مشاہدات و تاثرات ایک دو کالموں میں پیش کر چکا ہوں، ان کے ساتھ میں نے وعدہ کیا تھا کہ نور بخشیہ فرقہ کے بارے میں معروضات کسی مستقل کالم میں پیش کروں گا، اس پس منظر میں یہ سطور سپردِ قلم کر رہا ہوں۔ اس فرقہ کے بانی سید نور بخش قہستانی بتائے جاتے ہیں جو نویں صدی ہجری میں گزرے ہیں اور ان کا سن وفات ان کی اپنی کتاب ’’الفقہ الاحوط‘‘ کے مترجم جناب محمد بشیر نے ۸۴۹ھ لکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ نومبر ۲۰۰۹ء

بین المذاہب مکالمہ کی ضرورت / مسلم مسیحی کشمکش کا نقطۂ آغاز

انٹرفیتھ ڈائیلاگ یعنی بین المذاہب مکالمہ اس وقت کے اہم عالمی موضوعات میں سے ہے جس پر دنیا کے مختلف اداروں اور فورموں میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ اگرچہ ہر جگہ اس کے مقاصد مختلف ہیں لیکن مذاہب کے مابین مشترکات تلاش کرنے اور مذہب کے معاشرتی کردار کی حدود طے کرنے کا معاملہ کسی حد تک قدرِ مشترک کی حیثیت رکھتا ہے اور ہر سطح پر اربابِ فکر و دانش اس سلسلہ میں اظہارِ خیال کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ اپریل ۲۰۱۰ء

مذہب کے بارے میں مختلف نقطہ ہائے نظر

مطالعۂ مذاہب کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے ہمیں سب سے پہلے اس بات کو دیکھنا ہے کہ ہم جس ماحول اور تناظر میں بات کر رہے ہیں اس میں مذہب اور دین کے بارے میں کیا سمجھا جا رہا ہے اور اس کے حوالہ سے لوگوں کے نظریات و افکار کیا ہیں؟ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کا اولین خطاب چونکہ عرب سوسائٹی سے تھا اور ان مذاہب و ادیان کے ساتھ ان کا مکالمہ تھا جس سے اسے سابقہ درپیش تھا اس لیے قرآن کریم نے عام طور پر یہود و نصاریٰ، مشرکین اور صابئین وغیرہ کو سامنے رکھ کر عقائد میں مجادلہ کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ اپریل ۲۰۱۰ء

پاکستان نعت کونسل کے زیر اہتمام ’’نعت کانفرنس‘‘ میں شرکت

سورج اور چاند دونوں اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور ہمارے لیے بڑی نعمتیں ہیں جن سے ہم باقی بہت سے فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دنوں اور اوقات کا حساب بھی طے کرتے ہیں۔ شریعتِ اسلامیہ کے احکام میں دونوں کا اعتبار کیا جاتا ہے چنانچہ رمضان المبارک، عیدین، لیلۃ القدر، یوم عرفہ اور دیگر ایام کا تعین چاند کے حساب سے ہوتا ہے جبکہ نماز، روزہ اور مناسکِ حج کے اوقات سورج کی گردش کے حساب سے طے پاتے ہیں۔ شمسی سال کا موجودہ حساب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت سے شروع ہوتا ہے اور ’’عیسوی‘‘ اور ’’میلادی‘‘ کہلاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جنوری ۲۰۱۸ء

شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں ٹی ہاؤس کا قیام

شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور کی بارہ دری دوبارہ تعمیر کی جا رہی ہے اور اس سلسلہ میں تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریٹر قلعہ دیدار سنگھ محمد اسلم قمر کے حوالے سے یہ خبر مقامی اخبارات کی زینت بنی ہے کہ بارہ دری کو اصلی حالت میں دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے محکمہ آثار قدیمہ سے قدیمی نقشہ منگوا لیا گیا ہے۔ شیرانوالہ باغ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن قلعہ دیدار سنگھ کی حدود میں واقع ہے اور یہ بارہ دری بھی اس میں شامل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ جون ۲۰۱۲ء

فتح مباہلہ کانفرنس

میں جب ’’فتح مباہلہ کانفرنس‘‘ میں شرکت کے لیے ایوانِ اقبال کے ہال میں داخل ہوا تو سابق صدر پاکستان محترم جناب محمد رفیق تارڑ کانفرنس سے خطاب جبکہ انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے سربراہ مولانا عبد الحفیظ مکی صدارت کر رہے تھے، ان کے ساتھ مولانا ڈاکٹر احمد علی سراج، مولانا محمد زاہد قاسمی، مولانا محمد یوسف قریشی، مولانا محمد الیاس چنیوٹی اور دیگر حضرات اسٹیج پر موجود تھے۔ فتح مباہلہ کانفرنس کے عنوان سے یہ کانفرنس ہر سال ۲۶ فروری کو چنیوٹ میں ہوا کرتی ہے اور کم و بیش ہر سال مجھے اس میں شرکت کا موقع ملتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مارچ ۲۰۱۲ء

جنوبی افریقہ میں چند روز

جنوبی افریقہ میں کیپ ٹاؤن کی عالمی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان سے جانے والے حضرات میں (۱) علامہ ڈاکٹر خالد محمود (۲) مولانا محمد الیاس چنیوٹی (۳) مولانا محمد احمد لدھیانوی (۴) صاحبزادہ مولانا زاہد محمود قاسمی (۵) مولانا مفتی شاہد محمود (۶) مولانا راشد فاروقی اور (۷) راقم الحروف شامل تھے۔ راشد فاروقی تو لیٹ ہوجانے کی وجہ سے کراچی سے فلائٹ نہ پکڑ سکے اور اگلے روز پہنچے جبکہ باقی ہم چھ حضرات ۳۰ اکتوبر کو کراچی سے امارات ایئرلائنز کے ذریعے دبئی اور پھر وہاں سے کم و بیش آٹھ گھنٹے کا فضائی سفر کرتے ہوئے اسی ایئرلائن سے جوہانسبرگ پہنچے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ تا ۲۱ نومبر ۲۰۰۸ء

سیلاب کی تباہ کاری اور بیرون ملک پاکستانی کمیونٹی کی تشویش

دینی مدارس میں شعبان اور رمضان المبارک کے دوران تعطیلات ہوتی ہیں اور میرے پاس اسی دوران بیرونی سفر کی گنجائش ہوتی ہے۔ بیرون ملک بھی سرگرمیاں وہی ہوتی ہیں جو ملک میں باقی سارا سال رہتی ہیں۔ دینی مدارس کے پروگراموں میں حاضری، تعلیمی مشاورت کی مجالس میں شرکت اور مساجد میں جمعۃ المبارک کے خطبات اور دروس وغیرہ۔ البتہ حاضری کا دائرہ کچھ وسیع ہو جاتا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ انڈیا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے وہ حضرات بھی اس میں شامل ہو جاتے ہیں جو اردو بولتے اور سمجھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اگست ۲۰۱۰ء

اہلِ سنت کے مقدسات اور جناب آیت اللہ خامنہ ای کا فتویٰ

محرم الحرام سن قمری و ہجری کا پہلا مہینہ ہے جس کے ساتھ اہل اسلام کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں اور یوم عاشورہ یعنی دس محرم الحرام کے بارے میں فضیلت و اہمیت کی متعدد روایات احادیث نبویہؐ کے ذخیرہ میں موجود ہیں لیکن نواسۂ رسول حضرت امام حسینؓ اور ان کے خانوادے کی محترم شخصیات و افراد کی المناک شہادت کا تذکرہ ان دنوں پورے عالم اسلام میں سب سے زیادہ کیا جاتا ہے جو بلاشبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر امتی کے لیے رنج و صدمے کا باعث ہے اور دنیا بھر میں مسلمان اپنے اپنے انداز میں ہر جگہ اس کا اظہار کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ دسمبر ۲۰۱۰ء

بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت: مسلم اور مسیحی رہنماؤں کے درمیان ایک مکالمہ

مولانا قاری محمد حنیف جالندھری باذوق اور باہمت آدمی ہیں، دینی جدوجہد کے محاذ پر ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں، ملک میں دینی مدارس کے سب سے بڑے نیٹ ورک وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ اور اہم دینی درسگاہ جامعہ خیر المدارس ملتان کے مہتمم کی حیثیت سے ہمہ وقت مصروف زندگی میں سے بین المذاہب ہم آہنگی اور مختلف مذاہب کے دینی رہنماؤں کے درمیان رابطہ و مفاہمت کے فروغ کے لیے بھی وقت نکال لیتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر کوئی نہ کوئی سلسلہ چلائے رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ دسمبر ۲۰۱۰ء

بوسیدہ مصاحف و اوراق کو بے حرمتی سے بچانے کی عملی صورتیں

قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق اور شہید ہو جانے والے نسخوں کا مسئلہ ہر دور میں زیربحث رہا ہے۔ ان بوسیدہ مصاحف اور اوراق کو بے حرمتی سے بچانے کی مختلف عملی صورتیں سامنے آتی رہی ہیں جن میں انہیں نذرِ آتش کر کے راکھ کو کسی محفوظ جگہ دفن کر دینے، کسی پرانے کنویں میں ڈال دینے یا الگ تھلگ زمین میں دفن کر دینے کے طریقے ہمارے ہاں قابل استعمال رہے ہیں۔ جبکہ نذرِ آتش کر دینے کے طریقے پر بحث بھی ہوتی رہی ہے کہ کیا یہ بجائے خود بے حرمتی کے زمرے میں تو شمار نہیں ہوتا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اپریل ۲۰۱۱ء

نیویارک کی امیگریشن / قرآن کریم کا مقصدِ نزول

۲۲ جولائی کو نیویارک پہنچا تھا اور کم و بیش چار پانچ دن مصروف رہنے کے بعد اب بالٹیمور میں ہوں۔ جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر ہمارے جیسے لوگوں کے لیے امیگریشن کا مرحلہ بہت سخت ہوتا ہے جس سے کم و بیش ہر دفعہ گزرنا پڑتا ہے، اس سال بھی اس آزمائشی مرحلہ سے گزرنا پڑا۔ گزشتہ سال اہلیہ بھی ساتھ تھیں اور امیگریشن کے عملے نے ہم دونوں کو جہاز سے اترتے ہی قابو کر لیا تھا، میں اس صورتحال کا عادی تھا مگر اہلیہ کے لیے یہ پہلا موقع تھا وہ بہت گھبرائیں مگر میں نے تسلی دی کہ پریشان نہ ہونا دو تین گھنٹے کی پوچھ گچھ کے سوا کچھ نہیں ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اگست ۲۰۱۰ء

اسلام کا متوازن فلسفۂ حقوق اور اقوام متحدہ کا منشور

اس سال ’’شریعہ بورڈ نیویارک‘‘ نے مسجد حمزہ میں میری حاضری پر ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کا موضوع ’’انسانی حقوق اور اسلامی تعلیمات‘‘ تھا۔ اس پروگرام میں علماء کرام اور دینی ذوق رکھنے والے حضرات کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ایک نشست مغرب تک ہوئی جس میں اسلام کے فلسفۂ حقوق پر گفتگو ہوئی اور دوسری نشست مغرب سے عشاء تک تھی جس میں حقوق انسانی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے بارے میں کچھ تحفظات کا ذکر کیا گیا۔ دونوں نشستوں میں کم و بیش دو گھنٹے کی مفصل گفتگو کے چند اہم نکات نذرِ قارئین ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اگست ۲۰۱۰ء

’’دشمن مرے تے خوشی نہ کریے، سجناں وی مرجانا ہو‘‘

میں الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں اپنے معمول کے کاموں میں مصروف تھا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما جناب عثمان عمر ہاشمی نے فون پر اطلاع دی کہ ٹی وی چینلز پر بریکنگ نیوز کے عنوان سے پٹی چل رہی ہے کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو اسلام آباد میں ان کے اپنے ہی ایک محافظ نے قتل کر دیا ہے۔ میں نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا اور خبر کی تفصیلات معلوم کرنے میں مصروف ہوگیا۔ اگلے روز صبح جامعہ نصرۃ العلوم میں ترجمہ قرآن کریم کی کلاس کے بعد طلبہ نے گورنر پنجاب کے قتل پر میرا تاثر معلوم کرنا چاہا تو میں نے پنجابی کا ایک مصرعہ پڑھنے پر اکتفا کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جنوری ۲۰۱۱ء

امدادی قافلے پر اسرائیلی حملہ: گوجرانوالہ میں مذمتی اجلاس

سانحہ لاہور کے پس منظر میں گزشتہ ایک صدی کے دوران تحریک ختم نبوت کے حوالے سے مسلمانوں کے موقف اور جذبات کی ترجمانی کرنے والے سرکردہ اساطین امت میں سے چند نام میں نے گزشتہ کالم میں ذکر کیے تھے جس کا مقصد اس سلسلہ میں امتِ مسلمہ کی اجتماعیت کا اظہار تھا۔ اس فہرست میں سینکڑوں رہنماؤں کو شامل کیا جا سکتا ہے جنہوں نےمختلف مراحل میں تحریک ختم نبوت میں رہنمائی کا کردار ادا کیا مگر تین چار نام ایسے ہیں جن کا اس فہرست میں تذکرہ بہرحال ضروری تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جون ۲۰۱۰ء

قادیانی عبادت گاہوں پر حملے اور گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں

۲۸ مئی کو گوجرانوالہ کے عوام، دینی حلقوں اور تاجر برادری نے حرمتِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسئلہ پر جس یکجہتی کا اظہار کیا اس کے بارے میں کچھ عرض کرنے سے پہلے اسی روز لاہور میں جو افسوسناک واقعات ہوئے پہلے ان کے حوالے سے کچھ گزارش کرنا زیادہ ضروری سمجھتا ہوں۔ لاہور میں جمعہ کے روز قادیانیوں کی عبادت گاہوں پر مسلح حملوں اور اس کے نتیجے میں مبینہ طور پر ایک سو افراد کے جاں بحق ہونے پر ملک کے ہر باشعور شہری نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ یہ کام جس نے بھی کیا ہے ملک، قوم اور دین تینوں کو نقصان پہنچایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جون ۲۰۱۰ء

عامر عبد الرحمان شہیدؒ کی یاد میں ایک کانفرنس

۲۷ مئی جمعرات کو چند گھنٹے فیصل آباد کی نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی میں گزارنے کا موقع ملا اور جناب نبی اکرمؐ کی حرمت و ناموس پر جان کا نذرانہ پیش کرنے والے قوم کے قابل فخر سپوت عامر عبد الرحمان شہیدؒ کی یاد میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی۔ عامر چیمہ شہید نے اسی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور ٹیکسٹائل انجینئرنگ میں ڈگری کے حصول کے بعد مزید تعلیم کے لیے جرمنی میں مقیم تھا کہ جناب رسالت مآبؐ کی شان اقدس میں گستاخانہ خاکوں کی صورت میں سامنے آنے والی توہین و بے حرمتی پر بے چین ہوگیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ مئی ۲۰۱۰ء

قادیانیوں کے لیے نجات اور فلاح کا راستہ

۱۲ ربیع الاول کی شب چنیوٹ اور چناب نگر (سابقہ ربوہ) کے دو اہم اجتماعات میں شرکت کا موقع ملا۔ اب سے نصف صدی قبل سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی نے قادیانی امت کے سربراہ مرزا بشیر الدین محمود کو دعوت مباہلہ دی جس کے لیے اس وقت کی چار دینی جماعتوں جمعیۃ علماء اسلام، مجلس تحفظ ختم نبوت، تنظیم اہل سنت اور جمعیۃ اشاعت التوحید والسنہ نے انہیں اپنا نمائندہ قرار دے کر اعلان کیا کہ مباہلے میں مولانا چنیوٹی کی شکست ان کی شکست ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ مارچ ۲۰۱۰ء

دورِ جدید اور علماء کرام۔ تین غور طلب باتیں

میں نے گزشتہ عشرہ سعودی عرب میں گزارا۔ ۱۲ جولائی کو جدہ پہنچا تھا اور ۲۲ جولائی کو جدہ سے سفر کر کے ایک روز قبل نیویارک آگیا ہوں۔ اس دوران بیت اللہ شریف کی حاضری، عمرہ اور روضۂ اطہر پر صلوٰۃ و سلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کرنے کے علاوہ مختلف تقریبات میں شرکت کا موقع ملا۔ میرے چھوٹے بھائی قاری عزیز الرحمان خان شاہد، میرے ایک برادر نسبتی حافظ عبد العزیز اور میرے ہم زلف قاری محمد اسلم شہزاد جدہ میں مقیم ہیں۔ قاری شاہد خان کے بچے ارسلان خان نے قرآن کریم حفظ مکمل کیا ہے جبکہ حافظ عبد العزیز کی بچی کا نکاح تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اگست ۲۰۱۰ء

جنرل باجوہ اپنے آبائی شہر کے باسیوں کے درمیان

آرمی چیف محترم جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ اتوار کو گوجرانوالہ کینٹ میں اپنے آبائی شہر گکھڑ کے چند سرکردہ شہریوں کے ساتھ محفل جمائی۔ گکھڑ سے تعلق اور اس سے بڑھ کر حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا فرزند ہونے کے حوالہ سے مجھے بھی شریک محفل کیا گیا اور جنرل صاحب محترم نے عزت افزائی سے نوازا ، اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔ جنرل صاحب سے یہ میری پہلی ملاقات تھی اور ان کے بے ساختہ پن اور بے تکلفانہ انداز نے بہت متاثر کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ دسمبر ۲۰۱۷ء

سوات کی صورتحال پر لندن میں ایک فکری نشست

ورلڈ اسلامک فورم کے زیراہتمام ایک فکری نشست ۲۴ اپریل ۲۰۰۹ء کو ابراہیم کمیونٹی کالج وائٹ چیپل لندن میں فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری کی زیر صدارت منعقد ہوئی جس سے مولانا محمد عیسیٰ منصوری، مولانا مفتی برکت اللہ، جناب کامران رعد اور راقم الحروف نے خطاب کیا اور لندن کے مختلف علاقوں سے علماء کرام اور ارباب دانش کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مولانا محمد عیسیٰ منصوری نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ آج کی عالمی تہذیبی کشمکش میں علماء کرام کو اپنی ذمہ داری پورے ادراک اور شعور کے ساتھ پوری کرنی چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ و ۶ مئی ۲۰۰۹ء

سوات کی صورتحال اور یورپ میں مقیم مسلمانوں کا اضطراب

حسب توقع اس سارے سفر میں سوات کی صورتحال اور پاکستان کے حالات ہی باہمی ملاقاتوں میں زیادہ تر زیربحث رہے اور کم و بیش ایک بات سب جگہ مشترک پائی کہ سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی عدالتوں کا قیام وہاں کے لوگوں کی خواہش اور مطالبے کے حوالے سے بھی اور امن عامہ کے قیام اور بحالی کے پس منظر میں بھی بہت خوش کن بات ہے۔ لیکن اس پہلو پر تشویش کے اظہار کے ساتھ یہ خواہش بھی ہر جگہ موجود ہے کہ نفاذ شریعت کی جدوجہد کرنے والوں بالخصوص مولانا صوفی محمد کو ایسی باتوں اور ایسے کاموں سے گریز کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اپریل ۲۰۰۹ء

عید میلاد المسیحؑ اور اسلام

ہر سال ۲۵ دسمبر کو مسیحی مذہب کے پیروکار کرسمس مناتے ہیں جو ان میں سے اکثر کے بقول سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یومِ ولادت ہے۔ چنانچہ مسیحیوں کے مذہبی حلقے اسے ’’عید میلاد المسیح‘‘ کا نام دیتے ہیں جبکہ عمومی مسیحی حلقے اسے ایک قومی دن کے طور پر پوری دنیا میں جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ پاکستان میں بھی یہ دن بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے اور مسیحی مذہب کے پیروکار مختلف تقریبات اور پروگراموں کے ذریعے حضرت عیسٰیؑ کے ساتھ اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ و ۵ جنوری ۲۰۰۸ء

جنوبی افریقہ: مسلم جوڈیشیل کونسل اور ختم نبوت کانفرنس

گزشتہ روز جنوبی افریقہ کے ایک ہفتے کے سفر سے واپس پہنچا ہوں اور ابھی کراچی میں ہوں۔ یہ سفر جنوبی افریقہ کی مسلم جوڈیشیل کونسل کی دعوت پر ۳۱ اکتوبر سے کیپ ٹاؤن کے سٹی کونسل ہال میں منعقد ہونے والی تین روزہ سالانہ بین الاقوامی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے لیے ہوا جس کا اہتمام انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ نے جنوبی افریقہ کی مسلم جوڈیشیل کونسل کے اہتمام سے کیا تھا۔ کانفرنس میں جنوبی افریقہ کے سرکردہ علماء کرام کے علاوہ سعودی عرب، برطانیہ، بھارت، پاکستان، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے بھی علماء کرام اور دینی رہنماؤں نے شرکت کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ نومبر ۲۰۰۸ء

علماء کشمیر اور دارالعلوم دیوبند: پروفیسر محمد یعقوب شاہق کی ’’فیض الغنی‘‘

گزشتہ اتوار کو جماعت اسلامی کے دفتر واقع لٹن روڈ لاہور کی ایک تقریب میں شرکت کا موقع ملا۔ یہ تقریب آزاد کشمیر کے مجاہد عالم دین حضرت مولانا عبد الغنی مرحوم کے سوانحی حالات اور علماء کشمیر کی جدوجہد پر پروفیسر محمد یعقوب شاہق صاحب کی ضخیم تصنیف ’’فیض الغنی‘‘ کی رونمائی کے لیے ادارہ ’’بازگشت‘‘ نے منعقد کی تھی۔ پروفیسر نصیر الدین ہمایوں اس تقریب کے صدر تھے جبکہ مجھے بطور مہمان مقرر اظہار خیال کی دعوت دی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اپریل ۲۰۰۱ء

خدمات دارالعلوم دیوبند کانفرنس کے اہم پہلو

جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے زیراہتمام تین روزہ ’’خدمات دارالعلوم دیوبند کانفرنس‘‘ پشاور میں ’’مجلس تنسیق الاسلامی‘‘ کے قیام کے اعلان اور امارت اسلامی افغانستان کے خلاف عائد پابندیاں ختم کرنے کے مطالبہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی ہے۔ اس کانفرنس میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا مرغوب الرحمان کی قیادت میں اساتذہ دارالعلوم کا ایک بھرپور وفد شریک ہوا، جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا اسعد مدنی نے شرکت کی اور ان کے علاوہ مختلف ممالک کے سینکڑوں مندوبین کانفرنس میں شرکت کے لیے تشریف لائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اپریل ۲۰۰۱ء

خدمات دارالعلوم دیوبند کانفرنس: مولانا فضل الرحمان اور مولانا سمیع الحق کا اظہارِ یکجہتی

مولانا فضل الرحمان اور مولانا سمیع الحق نے قومی مسائل پر یکجہتی کا اظہار کر کے ملک بھر کے دینی کارکنوں کے لیے مزید اطمینان کا سامان فراہم کر دیا ہے اور اس سے ۹، ۱۰، ۱۱ اپریل کو پشاور میں منعقد ہونے والی ’’خدمات دارالعلوم دیوبند کانفرنس‘‘ کے لیے دیوبندی جماعتوں اور کارکنوں کے جوش و خروش میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ عرصہ قبل جمعیۃ علماء پاکستان کے نورانی اور نیازی گروپوں میں اتحاد کا اعلان ہوا اور مولانا شاہ احمد نورانی اور مولانا عبد الستار خان نیازی متحدہ جمعیۃ کے پلیٹ فارم پر پھر سے یکجا ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اپریل ۲۰۰۱ء

۳۳ دن کی اسیری اور فوجی عدالت میں مولانا محمد اجمل خان کا نعرۂ حق

۵ مئی کو راقم الحروف قومی اتحاد کے صوبائی صدر جناب حمزہ اور جناب رانا نذر الرحمان کے ہمراہ راولپنڈی میں ڈویژن کے دورہ پر تھا کہ گجرات میں چودھری ظہور الٰہی صاحب کی قیام گاہ پر مقامی راہنماؤں سے گفتگو کے دوران اچانک روزنامہ وفاق کی اس خبر پر نظر پڑی کہ قومی اتحاد کی مرکزی کونسل کا اجلاس اسی روز ۲ بجے مسلم لیگ ہاؤس لاہور میں منعقد ہو رہا ہے۔ دورہ مختصر کر کے ہم بھاگم بھاگ لاہور پہنچےمسلم لیگ ہاؤس پہنچنے سے پہلے حمزہ صاحب اور رانا صاحب تھوڑی دیر کے لیے ایمبسڈر ہوٹل رکے اور راقم الحروف ان سے چند منٹ پہلے مسلم لیگ ہاؤس پہنچ گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جون ۱۹۷۷ء

خانہ جنگی کی سازش؟

پیپلز پارٹی کے چیئرمین جناب ذوالفقار علی بھٹو نے ۱۴ اپریل کو لاہور گورنر ہاؤس میں پارٹی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ان سے جو کچھ کہا اس کا نتیجہ سامنے آنے میں کچھ زیادہ دیر نہیں لگی۔ اسی روز گورنر ہاؤس سے نکل کر پی پی پی ورکرز نے جلوس نکالا، مختلف بازاروں میں گھوم کر دوکانیں بند کرانے کی ناکام کوشش کی اور پھر داتا دربار کا رخ کیا جہاں سے قومی اتحاد کا عظیم الشان جلوس مارچ کرنے والا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اپریل ۱۹۷۷ء

جمعیۃ طلباء اسلام کی ذمہ داریاں: مولانا عبید اللہ انور کے ارشادات

جمعیۃ علماء اسلام پنجاب کے امیر حضرت مولانا عبید اللہ انور مدظلہ العالی نے جمعیۃ طلباء اسلام کی مرکزی مجلس عمومی کے انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے طلبہ پر زور دیا کہ وہ علم کے حصول کے ساتھ ساتھ دینی و اخلاقی تربیت بھی حاصل کریں کیونکہ عمل و تربیت کے بغیر محض علم گمراہی کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اسلام علم کا مذہب ہے، قرآن کرم کی سب سے پہلی آیات کریمہ جو نازل ہوئی تھیں یہ تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ جنوری ۱۹۷۶ء

کراچی کے احباب کا مخلصانہ تعاون

راقم الحروف کو یکم نومبر سے ۴ نومبر تک اور ۸ دسمبر سے ۱۵ دسمبر تک کراچی کے مختلف علاقوں کا تنظیمی دورہ کرنے اور جمعیۃ علماء اسلام کی تنظیمی صورتحال کا جائزہ لینے کا موقع ملا۔ اس دوران لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، شیر شاہ کالونی، مہاجر کیمپ، بلدیہ ٹاؤن، بہاری کالونی، کلری، کیماڑی، کورنگی، لانڈھی، مظفر آباد کالونی، فیوچر کالونی، ڈرگ کالونی، نیو ٹاؤن، دہلی مرکنٹائل سوسائٹی، اختر کالونی، محمود آباد، کھوکھرا پار، کھڈہ اور دیگر علاقوں میں جماعتی رہنماؤں اور کارکنوں سے تفصیل کے ساتھ جماعتی امور پر تبادلۂ خیالات ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ دسمبر ۱۹۷۷ء

انٹرنیشنل خلافت کانفرنس لاہور میں حاضری

گزشتہ اتوار کو ایوان اقبال لاہور میں محترم ڈاکٹر اسرار احمد کی ’’تحریک خلافت پاکستان‘‘ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ’’انٹرنیشنل خلافت کانفرنس‘‘ میں شرکت کا موقع ملا اور مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام اور زعماء ملت کے خیالات سے آگاہی ہوئی۔ کانفرنس سے خطاب کی مجھے بھی دعوت تھی بلکہ شام چار بجے شروع ہونے والی دوسری نشست میں میرے خطاب کا پروگرام شائع ہو چکا تھا مگر کانفرنس کے ابتدائی دعوت نامہ میں دوسری نشست کی صراحت نہیں تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ فروری ۲۰۰۱ء

مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے آبائی گاؤں میں حاضری

گزشتہ روز برصغیر کے نامور انقلابی مفکر حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے آبائی گاؤں ’’چیانوالی‘‘ میں ایک دینی درسگاہ کے سالانہ جلسہ کے لیے جانے کا اتفاق ہوا۔ یہ گاؤں ضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں ستراہ اور بڈھا گورایہ کے درمیان سڑک پر واقع ہے اور اس گاؤں میں ۱۰ مارچ ۱۸۷۲ء کو ایک سکھ گھرانے میں جنم لینے والا بچہ دنیا میں برصغیر پاک و ہند کی تحریک آزادی کے عظیم لیڈر اور مفکر امام انقلاب مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے نام سے متعارف ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جولائی ۲۰۰۰ء

کراچی میں سود پر ایک سیمینار

۲۵ اپریل ۱۹۹۹ء کو جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن نارتھ کراچی میں پاکستان شریعت کونسل کے زیراہتمام منعقد ہونے والا سیمینار اگرچہ سود کے موضوع پر تھا لیکن میری طرح اور بہت سے دوستوں کے لیے اس لحاظ سے خوشی کا عنوان بن گیا کہ اس میں جمعیۃ علماء اسلام کے دونوں دھڑوں اور پاکستان شریعت کونسل کے سرکردہ حضرات شریک ہوئے۔ گویا پندرہ بیس برس پہلے کی متحدہ جمعیۃ علماء اسلام کے احباب ایک جگہ جمع ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ مئی ۱۹۹۹ء

زیڈ اے سلہری صاحب! اپوزیشن ناکام نہیں ہے!

معروف صحافی جناب زیڈ اے سلہری کا ایک مضمون ’’اپوزیشن ناکام کیوں ہے؟‘‘ کے زیرعنوان روزنامہ جنگ راولپنڈی ۱۸ اپریل ۱۹۷۶ء کے شمارہ میں شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے اپوزیشن کو ناکام قرار دیتے ہوئے اس کی ناکامی کے اسباب و عوامل کا تجزیہ فرمایا ہے۔ اس سلسلہ میں چند گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں تاکہ تصویر کا دوسرا رخ بھی قارئین کے سامنے آسکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ اپریل ۱۹۷۶ء

مجلس تحفظ ختم نبوت اور جمعیۃ علماء اسلام کے درمیان مخاصمت پیدا کرنے کی کوشش

گزشتہ ماہ چنیوٹ میں مجلس تحفظ ختم ختم نبوت پاکستان کے زیراہتمام سالانہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ملک کے تمام مکاتب فکر کے رہنماؤں نے شرکت فرمائی۔ اس کانفرنس کے بارے میں لاہور کے ایک روزنامہ نے مندرجہ ذیل شرانگیز خبر شائع کی ہے: ’’یہ امر قابل ذکر ہے کہ تحفظ ختم نبوت کے جلسہ کو جمعیۃ علماء اسلام مفتی محمود کے کارکنوں نے متعدد بار ناکام بنانے کی کوشش کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جنوری ۱۹۷۶ء

طالبان کے ساتھ دینی جماعتوں کا اظہارِ یکجہتی

مولانا سمیع الحق مبارکباد کے مستحق ہیں کہ امارات اسلامی افغانستان کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے پابندیوں کے اعلان کے بعد انہوں نے دینی حلقوں کی قیادت کو جمع کرنے کی ضرورت محسوس کی اور اس کا بروقت اہتمام کیا۔ گزشتہ سال جب افغانستان پر امریکی حملہ کے خطرات نظر آنے لگے تو مولانا فضل الرحمان نے عوامی بیداری کی مہم شروع کر کے امریکہ پر واضح کر دیا تھا کہ افغانستان پر حملہ اس قدر آسان نہیں ہے اور ایسا کرنا پاکستان کے عوام کے غیظ و غضب کو بھڑکانے کے مترادف ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جنوری ۲۰۰۱ء

مغرب میں انسانی حقوق کی تاریخ اور جواہر لال نہرو کے خطوط

۱۰ دسمبر کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کا دن منایا جاتا ہے۔ ۱۹۴۸ء میں اس روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کا ۳۰ نکاتی اعلامیہ منظور کیا تھا جسے آج کی دنیا میں انسانی حقوق کا عالمی معیار قرار دے کر تمام اقوام و ممالک پر اس کے احترام اور پابندی کے لیے مسلسل زور دیا جا رہا ہے۔ چنانچہ جنرل اسمبلی کی طرف سے اس منشور کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’جنرل اسمبلی اعلان کرتی ہے کہ انسانی حقوق کا یہ عالمی منشور تمام اقوام کے واسطے حصول مقصد کا مشترک معیار ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ و ۹ دسمبر ۲۰۰۷ء

سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی مذہبی سرگرمیاں / لاہور میں ایک چرچ کا انہدام

عید الاضحیٰ اور کرسمس دونوں گزر گئی ہیں، مسلمان اور مسیحی دنیا بھر میں اپنی اپنی عید سے فارغ ہو کر معمول کی مصروفیات میں مگن ہو گئے ہیں البتہ پاکستان کے مسلمانوں کو عید الاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی کے بعد ایک بہت بڑی انسانی قربانی کا سامنا بھی کرنا پڑ گیا ہے جو محترمہ بے نظیر بھٹو اور ان کے جاں نثاروں کی المناک موت کی صورت میں پوری قوم کو سوگوار کر گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ دسمبر ۲۰۰۷ء

جمعیۃ علماء اسلام کے اتحاد کا بنیادی تقاضہ

ماہِ رواں کی چار تاریخ کو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کے دوران ایک اخبار نویس دوست نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے دوبارہ متحد ہونے کا کوئی امکان ہے؟ میں نے اس کے جواب میں عرض کیا کہ جمعیۃ میں تفریق ایم آر ڈی میں شرکت کے سوال پر ہوئی ہے کیونکہ اسلامی نظام اور دینی مقاصد کی بالادستی کی شرط کے بغیر کسی سیاسی اتحاد میں شمولیت ہماری روایات، دینی تشخص اور ولی اللہی مشن کے منافی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جنوری ۱۹۸۴ء

حضرت طلیحہ بن خویلد اسدیؓ، قادیانیت کے لیے ایک سبق

قادیانی جماعت نے مرزا غلام احمد قادیانی کی وفات کے ایک سو سال مکمل ہونے پر ۲۲ مئی کو چناب نگر میں صد سالہ تقریبات کا اہتمام کیا اور دنیا بھر میں قادیانی جماعت اس نوعیت کی تقریبات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اہلِ اسلام کی مختلف جماعتوں نے بھی اس موقع پر اپنے جذبات کے اظہار کے لیے ’’جوابِ آں غزل‘‘ کے طور پر جلسے کیے ہیں اور تمام بڑے مکاتب فکر نے اس کی ضرورت محسوس کی ہے، چنانچہ مرکزی جمعیۃ اہل حدیث نے ۲۲ مئی کو چنیوٹ میں خاتم النبیینؐ کے نام سے اجتماع کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جون ۲۰۰۸ء

نظامِ شریعت کنونشن اور ہماری ذمہ داریاں، کارکن توجہ فرمائیں!

ملک کی موجودہ صورتحال جو منظر پیش کر رہی ہے اور ہواؤں کا رخ مستقبل کے بارے میں جن خدشات و توقعات کی نشاندہی کر رہا ہے اس کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ علماء حق سستی اور تساہل کو خیرباد کہتے ہوئے آنکھیں کھولیں، گرد و پیش کا جائزہ لیں، آنے والے وقت کی ضروریات اور تقاضوں کا احساس کریں، اپنی توانائیوں، وسائل اور صلاحیتوں کو مجتمع کریں، نئی صف بندی میں اپنے مقام کا تعین کریں اور پھر اس کے حصول کے لیے اپنی استعداد اور قوتوں کو منظم طریقہ کے ساتھ استعمال میں لائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۱۹۸۴ء

دینی مدارس: درپیش چیلنجز اور موزوں حکمت عملی

انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد میں دعوہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے تعاون سے دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے ’’دینی مدارس: تشخص اور ادارتی نشوونما‘‘ کے عنوان سے دس روزہ تربیتی پروگرام چل رہا ہے، اس کا آغاز ۱۱ مارچ کو ہوا اور ۲۰ مارچ تک جاری رہے گا۔ مختلف مکاتب فکر کے دینی مدارس کے اساتذہ اس میں شریک ہیں اور ممتاز ارباب فکر و دانش انہیں اپنے تجربات اور افکار سے آگاہ کر رہے ہیں۔ مجھے بھی اس میں اساتذہ کے سامنے کچھ گزارشات پیش کرنے کی دعوت دی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷، ۱۸، ۱۹ مارچ ۲۰۰۶ء

Pages