خطابت کی دنیا اور نئے دور کا نیا اسلوب
چند برسوں سے ’’میڈیا کورس‘‘ کے عنوان سے ذرائع ابلاغ کے استعمال کی ضرورت کا احساس دلانے کے علاوہ ان کی تربیت دینے کے حوالے سے بعض مقامات پر پروگرام شروع ہوگئے ہیں جو بہت خوش آئند ہیں اور ان سے دینی مدارس کے طلبہ اور اساتذہ میں اس کا احساس اور شعور بیدار ہو رہا ہے کہ آج کے دور میں میڈیا کی اہمیت کیا ہے، اس کا دائرہ کار اور طریق کار کیا ہے اور دینی مقاصد کے لیے اس کی ضرورت کیا ہے؟ اس حوالہ سے گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران تین مختلف کورسز میں حاضری اور کچھ گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نفاذ اسلام کی تحریکیں اور مسلم ممالک کی حکومتیں
مسلم ممالک میں نفاذ اسلام کی تحریکوں کو ایک عرصہ سے اس صورتحال کا سامنا ہے کہ جو تحریکیں عسکری انداز میں ہتھیار اٹھا کر نفاذ شریعت کا پروگرام رکھتی ہیں انہیں نہ صرف اپنے ملک کی فوجی قوت کا سامنا ہے بلکہ عالمی سطح پر انہیں دہشت گرد قرار دے کر ان کے خلاف کردار کشی کی مہم چلائی جاتی ہے اور ایک طرح سے پوری دنیا ان کے خلاف یک آواز ہو جاتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف وہ تحریکیں ہیں جو سیاسی انداز میں نفاذ اسلام کے مقصد کی طرف آگے بڑھتی ہیں، جمہوری راستہ اختیار کرتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایوننگ کورٹس کی تجویز اور شرعی عدالتوں کی افادیت
پاکستان بار کونسل نے وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کی جانے والی یہ تجویز مسترد کر دی ہے کہ ملک بھر کی عدالتوں میں مقدمات کی بھرمار کا بوجھ کم کرنے اور عوام کو جلد انصاف مہیا کرنے کے لیے شام کی عدالتیں (ایوننگ کورٹس) قائم کی جائیں۔ ایک خبر کے مطابق وفاقی وزارت قانون اس سلسلہ میں ایک عرصہ سے کام کر رہی ہے۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون جناب فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے قانون اور سیکرٹریز قانون نے بھی شرکت کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کوڑوں کی سزا اور آسمانی تعلیمات
سوات میں ایک نوجوان لڑکی کو کوڑے مارنے کے مبینہ واقعہ کی ویڈیو فلم نے ملکی اور عالمی سطح پر کوڑوں کی سزا کے حوالے سے ایک بار پھر ارتعاش پیدا کر دیا ہے اور ہر سطح پر اس کے بارے میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ جہاں تک اس ویڈیو فلم کا تعلق ہے وہ ابھی تک مشکوک و متنازعہ ہے اور سپریم کورٹ میں اس کے بارے میں کوئی حتمی رپورٹ پیش کیے جانے اور عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے تک یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ یہ فلم فی الواقع کسی واقعہ کی فلم ہے یا جعلی طور پر بنائی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور سرکاری طرز عمل
ملی یکجہتی کونسل پاکستان ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو قابو میں لانے اور قومی مسائل پر تمام مکاتب فکر کے متفقہ موقف اور کردار کے اہتمام کے لیے قائم ہوئی تھی اور اس میں مولانا شاہ احمد نورانیؒ اور قاضی حسین احمدؒ کے ساتھ ساتھ مختلف اوقات میں مولانا سمیع الحق، مولانا فضل الرحمان، پروفیسر ساجد میر، مولانا ضیاء القاسمیؒ، علامہ ساجد نقوی اور دیگر زعما کا متحرک کردار کونسل کی تاریخ کا حصہ ہے۔ اب یہ فورم اپنے دورِ ثانی میں صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر اور جناب لیاقت بلوچ کی قیادت میں سرگرم عمل ہے اور ان کے ساتھ مختلف دینی حلقوں کے سرکردہ حضرات شریک کار ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج‘‘
پروفیسر حافظ محمد سعید اور مولانا عبد الرحمان مکی کے سروں کی قیمت مقرر کر کے امریکہ اور بھارت نے اپنے تئیں یہ سمجھ لیا ہوگا کہ انہوں نے مبینہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں کوئی پیش رفت کی ہے اور اس سے انہیں اس جنگ میں کوئی فائدہ مل سکتا ہے۔ لیکن اس کے مضمرات اور نتائج پر غور کرنے کی زحمت نہ اس کا فیصلہ کرنے والے امریکی دانشوروں نے گوارا کی ہے اور نہ ہی اس کا خیرمقدم کرنے والے بھارتی دانشوروں کو اس کی توفیق ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
افغان طالبان کا مختصر پسِ منظر
طویل عرصہ سے اس خبر کا انتظار تھا جو آج پڑھنے کو ملی کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے افغان طالبان قطر میں اپنا سیاسی دفتر قائم کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے ان کے نمائندے قطر پہنچ چکے ہیں۔ امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ افغانستان پر فوج کشی کے بعد جب طالبان حکومت کا جبر کے ذریعے خاتمہ کر دیا تھا تو لندن سے ہمارے ایک مخدوم و محترم بزرگ حضرت مولانا عتیق الرحمان سنبھلی نے اپنے درد بھرے مضمون میں دکھ کا اظہار فرمایا تھا کہ سب کچھ ختم ہوگیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خلافتِ راشدہ اور عمران خان
عمران خان آج کل اپنی زندگی کی سب سے بڑی اور سب سے مشکل اننگز کھیل رہے ہیں اور ابھی تک بظاہر کامیاب جا رہے ہیں۔ بلا ہاتھ میں ہوتا ہے تو چوکے چھکے لگاتے چلے جاتے ہیں اور گیند پکڑتے ہیں تو وکٹیں اڑانے کی رفتار بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ نوجوانوں کو ورلڈ کپ جیتنے والا عمران خان ایک بار پھر فارم میں دکھائی دے رہے ہے اور مجھ جیسے بوڑھے کبھی آنکھیں ملتے اور کبھی عینک کے شیشے صاف کرتے ہوئے اس قدر نئے منظر کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
لوڈشیڈنگ اور عوام
لوڈشیڈنگ کے عذاب سے تنگ عوام بار بار سڑکوں پر آکر اپنے غصے اور جذبات کا اظہار کر رہے ہیں مگر منصوبہ سازوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ یوں محسوس ہو رہا ہے کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کو پتھر کے دور میں واپس لے جانے کی جو دھمکی دی گئی تھی، شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں کے ہاتھوں اس پر عمل کرایا جا رہا ہے۔ لوڈشیڈنگ تو غریب عوام کے لیے اس شدید گرمی اور تپش میں عذاب بنی ہوئی ہے لیکن اس کے ردعمل میں جگہ جگہ ہونے والے احتجاجی مظاہروں نے بھی مستقل پریشانی کی صورت اختیار کر لی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جامعہ ملیہ اسلامیہ لاہور اور حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ
۱۸ فروری کو جامعہ ملیہ اسلامیہ لاہور کی سالانہ تقریب میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی۔ یہ جامعہ مفکرِ اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود صاحب نے شاہدرہ لاہور میں امامیہ کالونی سے گزر کر عمرؓ چوک کے بائیں جانب محمود کالونی میں قائم کر رکھا ہے۔ علامہ صاحب خود تو مانچسٹر برطانیہ میں قیام رکھتے ہیں جبکہ ان کی نگرانی میں مفتی عزیر الحسن صاحب اور ان کے رفقا کی ٹیم اس ادارہ کو چلا رہی ہے۔ حضرت علامہ صاحب سال میں ایک بار تشریف لا کر چند ہفتے لاہور میں قیام کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
طلاق، انتہائی ناپسندیدہ فعل
روزنامہ پاکستان میں ۲۲ اکتوبر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں طلاق کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے اور معاشرتی ناہمواری، غیر ملکی ثقافتی یلغار اور ذہنی ہم آہنگی کے فقدان کو اس کی اہم وجوہات شمار کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دس سال کے دوران پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں صرف طلاق کے ایک لاکھ سے زائد دعوے دائر ہوئے ہیں اور مجموعی طور پر بیس ہزار سے زائد خواتین کو طلاق کی ڈگریاں جاری کی گئی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس اور ٹونی بلیئر کی غلط فہمی
روزنامہ پاکستان نے ۳۰ ستمبر ۲۰۱۱ء کو نئی دہلی کی ڈیٹ لائن سے آن لائن کے حوالہ سے ایک خبر شائع کی ہے جس کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ: مکمل تحریر
ملی مجلس شرعی کی قراردادیں
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی طلب کردہ آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی سیاسی، مذہبی اور عسکری قیادت نے امریکی الزامات کو بیک آواز مسترد کرتے ہوئے امریکہ کی طرف سے ڈومور کے مطالبے کو قبول نہ کرنے کا اعلان کیا ہے جو ملک بھر کے عوام کے دلوں کی آواز ہے۔ اس طرح رائے عامہ کے رجحانات و جذبات نے ایک متفقہ قومی موقف کی حیثیت اختیار کر لی ہے جس پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے والے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور کانفرنس کے تمام شرکا مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’خبرِ واحد‘‘ اور اس کی حفاظت کا اہتمام
گزشتہ روز ایک نوجوان نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’خبرِ واحد‘‘ کی حفاظت کا اہتمام کیا تھا؟ میں نے پوچھا کہ بیٹا آپ کی تعلیم کیا ہے؟ بتایا کہ تھرڈ ایئر کا سٹوڈنٹ ہوں۔ پھر پوچھا کہ دینی تعلیم کہاں تک حاصل کی ہے؟ جواب دیا کہ ایک مکتب میں ناظرہ قرآن کریم اور نماز وغیرہ کی تعلیم حاصل کی تھی۔ میں نے دریافت کیا کہ علمِ حدیث کی کوئی کتاب اردو میں مطالعہ کی ہے؟ جواب دیا کہ نہیں۔ میں نے سوال کیا کہ بیٹا خبرِ واحد کے بارے میں آپ کو کس نے بتایا ہے کہ یہ کیا ہوتی ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
میاں اسماعیل ضیاء مرحوم
سابق ایم پی اے گوجرانوالہ میاں اسماعیل ضیاء مرحوم میرے محترم دوستوں میں سے تھے۔ سیاسی راستے الگ الگ ہونے کے باوجود ہمارے درمیان بہت سے معاملات میں مفاہمت اور ہم آہنگی رہی ہے۔ وہ مسلکاً اہل حدیث تھے اور سیاسی طور پر معروف معنوں میں بائیں بازو کے سیاسی دانشوروں اور کارکنوں میں شمار ہوتے تھے۔ جبکہ میں دیوبندی مسلک کے پیروکاروں میں شمار ہوتا ہوں اور میرا سیاسی تعلق ہمیشہ جمعیۃ علماء اسلام کے ساتھ رہا ہے۔ ہماری باہمی دوستی اور تعلق کے پس منظر میں تین چار شخصیات کا بڑا حصہ اور کردار ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ
جانشین امیر شریعت حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ کا نام تو سن رکھا تھا کہ ’’شاہ جی‘‘ امیر شریعتؒ کے بڑے بیٹے ہیں اور بہت بڑے عالم ہیں لیکن دیکھنے کا موقع اس وقت ملا جب ایوب خان مرحوم نے ۱۹۶۲ء میں مارشل لاء ختم کر کے ملک میں سیاسی سرگرمیاں بحال کیں اور مجلس احرار اسلام نے ملک کے مختلف شہروں میں جلسے منعقد کر کے جماعتی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ انہی دنوں گوجرانوالہ کے شیرانوالہ باغ میں مجلس احرار اسلام کا جلسہ تھا اور مولانا سید ابوذر بخاریؒ اس جلسہ کے مرکزی مقرر تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسئلہ قادیانیت اور دستور سے انحراف
۷ ستمبر کا دن ملک بھر کے دینی حلقوں میں ’’یومِ ختم نبوت‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے، اس لیے کہ اس روز ۱۹۷۴ء میں پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ نے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی قیادت میں قادیانیوں کا ۹۰ سالہ مسئلہ حل کرتے ہوئے رائے عامہ اور دینی حلقوں کا یہ متفقہ موقف دستوری طور پر تسلیم کر لیا تھا کہ قادیانی گروہ ایک نئے نبی کا پیروکار ہونے کی وجہ سے امت مسلمہ کا حصہ نہیں رہا، اس لیے اسے مسلمانوں کا حصہ سمجھنے کی بجائے ملک کی غیر مسلم اقلیتوں کے ساتھ شمار کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ملی مجلس شرعی کا احسن اقدام
مختلف مذہبی مکاتب فکر کے درمیان مشترکہ اہداف و مقاصد کے لیے وقتاً فوقتاً متحدہ فورم ہمیشہ سامنے آتے رہے ہیں اور باہمی اختلافات کے باوجود مذہبی مکاتب فکر نے ملی و قومی مقاصد کے لیے اتحاد و اشتراک کے مظاہرے میں کبھی بخل سے کام نہیں لیا۔ ۳۱ اکابر علماء کرام کے ۲۲ متفقہ دستوری نکات، تحریک ختم نبوت، تحریک نظام مصطفیٰ، تحریک تحفظ ناموس رسالت اور متحدہ مجلس عمل اس کے تاریخی شواہد ہیں۔ لیکن اس بات کی ضرورت ایک عرصہ سے محسوس کی جا رہی تھی کہ وقتی ضروریات اور سیاسی ایجنڈے سے ہٹ کر ایک ایسا فورم بھی قومی منظر پر موجود رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اصل دہشت گرد کون؟
مئی کے پہلے ہفتے میں عام طور پر دو حریت پسندوں کو یاد کیا جاتا ہے۔ ایک سلطان ٹیپو شہیدؒ جس نے مشرقی ہند پر انگریزوں کی یلغار کا مسلسل مقابلہ کیا، بالآخر ۴ مئی ۱۷۹۹ء کو سرنگاپٹم کے محاصرے کے دوران جام شہادت نوش کیا اور اس کی شہادت کے بعد اس کی لاش پر کھڑے ہو کر انگریزی فوجوں کے کمانڈر نے کہا تھا کہ ’’آج سے ہندوستان ہمارا ہے‘‘۔ دوسرا تذکرہ مئی کے پہلے ہفتے کے حوالے سے تاریخ میں شہدائے بالاکوٹ کا کیا جاتا ہے کہ سید احمد شہیدؒ اور شاہ اسماعیل شہیدؒ جب اپنے جہادی مرکز کو کشمیر منتقل کرنے کے ارادے سے ہزارہ کے راستے کشمیر کی طرف سفر کر رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جوڈیشری سسٹم کو اسلامی شریعت کے مطابق چلانے کی ضرورت
اسلام آباد کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا ایک شعبہ ’’شریعہ اکیڈمی‘‘ کے نام سے کام کر رہا ہے لیکن ہماری ’’الشریعہ اکادمی‘‘ گوجرانوالہ میں اور اس میں دو تین فرق ہیں: (۱) ایک فرق تو ’’الف لام‘‘ کا ہے جو دونوں کے نام میں واضح ہے۔ (۲) دوسرا یہ کہ وہ بڑا اور سرکاری ادارہ ہے اور ہم چھوٹے سے غیر سرکاری ادارے کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ (۳) تیسرا فرق طریقِ کار کا سمجھ لیں کہ وہ ادارہ سرکاری حدود کے دائرے میں اپنا کام کر رہا ہے اور ہم قدرے آزاد ماحول میں اس خدمت کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قومی سیاست کی چند یادیں
پاکستان قومی اتحاد میں چوہدری ظہور الٰہی مرحوم کے ساتھ کچھ عرصہ کام کرنے کا موقع ملا تھا، گجرات کے ظہور الٰہی پیلس میں ہمارا آنا جانا رہتا تھا۔ حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے ہمراہ بھی جانا ہوا اور ویسے بھی چودھری صاحب مرحوم کے ساتھ پاکستان قومی اتحاد کی مختلف مجالس میں ملاقات ہوتی تھی۔ ایک مرحلہ پر وہ قومی اتحاد کے پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین تھے اور مجھے پارلیمانی بورڈ میں جمعیۃ علماء اسلام کی نمائندگی کرنا ہوتی تھی۔ آج ان کی یاد پاکستان مسلم لیگ (ق) کی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار میں شراکت کے لیے ہونے والے مذاکرات ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ملی مجلسِ شرعی کا پسِ منظر اور تعارف
جنوری ۲۰۱۰ء کو لاہور میں ’’ملی مجلس شرعی‘‘ کے زیراہتمام مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام اور سول سوسائٹی کے مختلف طبقات کے رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس کا مقصد ملک کی خودمختاری کی بحالی کے لیے جدوجہد کو منظم کرنا ہے۔ اس موقع پر ملی مجلس شرعی کا تعارف اور پس منظر پیش خدمت ہے۔ ۳ اگست ۲۰۰۷ء کو تحریک اصلاحِ تعلیم ٹرسٹ کے زیر اہتمام گلبرگ شان اسلام ارقم سکول میں دینی مدارس کے علماء کرام کی ایک ورکشاپ میں یہ خیال سامنے آیا کہ ایک علمی مجلس ایسی ہونی چاہیے جس میں تمام مکاتب فکر کے ثقہ علماء شریک ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دہشت گردی کے خلاف فتویٰ ۔ تمام پہلوؤں پر نظر رکھنے کی ضرورت
حکومتی حلقوں کی خواہش ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کی پالیسیوں کے حوالے سے علماء کرام کی طرف سے بھرپور حمایت کی جائے اور خودکش حملوں کے حرام ہونے کا اجتماعی فتویٰ دیا جائے۔ لیکن موجودہ صورتحال میں یہ بات بہت مشکل ہے کہ علماء کرام حکومت کی پالیسیوں کی آنکھیں بند کر کے حمایت کریں اور نہ ہی حکومت کو اس کی توقع کرنی چاہیے۔ اس لیے کہ جو بات جس حد تک درست ہوگی اس کی ضرور حمایت کی جائے گی لیکن جو بات درست نہیں ہوگی اس کی حمایت نہیں کی جائے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
معاشی نظام اور معاشرتی رویے میں انقلابی تبدیلی کی ضرورت
مساجد و مدارس کے ملازمین کو تنخواہیں اور دیگر مراعات آج کے معاشرتی ماحول میں بہت کم ملتی ہیں اور ان کی بنیادی ضروریات کے حوالے سے تو یہ بہت ہی کم ہیں۔ یہ ایک معروضی حقیقت ہے جس کا چند بڑے اور معیاری اداروں کو چھوڑ کر، جن کا تناسب مجموعی طور پر شاید پانچ فیصد بھی نہ ہو، ملک میں ہر جگہ مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن امام، خطیب، مدرس، مفتی، حافظ، قاری اور مؤذن قسم کے لوگ اپنی تربیت کے لحاظ سے تنخواہ اور معاشی مفادات کے لیے احتجاج، ہڑتال، جلوس، مظاہرہ اور بائیکاٹ وغیرہ کے عادی نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ضلع گوجرانوالہ کی دلچسپ تاریخ
شبیر احمد میواتی گزشتہ دنوں آئے تو مجلس میں حافظ محمد عمار خان ناصر، ڈاکٹر انوار احمد اور پروفیسر میاں انعام الرحمان موجود تھے۔ ان کے ہاتھ میں حسب معمول کتابوں کی زنبیل دیکھ کر پہلے تو میاں انعام الرحمان کا جی للچایا پھر میں نے بھی نقاب کشائی کا تقاضا کر دیا۔ ہمیشہ کی طرح کئی نئی کتابیں دیکھنے کو ملیں جن میں ’’گوجرانوالہ کے ضلع کا جغرافیہ‘‘ کے نام سے ایک چھوٹی سی پرانی کتاب بھی تھی جو میں نے رکھ لی۔ آج اس کتاب کے مطالعہ میں قارئین کو اپنے ساتھ شریک کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اٹھارہویں آئینی ترمیم ۔ چند گزارشات
قومی اسمبلی نے اٹھارہویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ اس سے قبل صدر آصف علی زرداری نے اس کے حوالے سے پارلیمنٹ میں خطاب بھی فرما دیا ہے۔ اٹھارہویں آئینی ترمیمی بل کے اس مسودہ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ۱۹۷۳ء کے دستوری اتفاق کے بعد یہ دوسرا قومی اتفاق ہے جس پر کم و بیش سب سیاسی حلقوں نے اطمینان کا سانس لیا ہے اور کہا ہے کہ اس اتفاق کے بعد قوم ایک بڑے بحران سے نکل آئی ہے۔ بادی النظر میں ایسا ہی دکھائی دیتا ہے اور ہماری خواہش اور دعا ہے کہ خدا کرے ایسا ہی ہو، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرآن و سنت کی عملداری، کس کی ذمہ داری؟
محترم غلام جیلانی خان نے قرآن کریم کے حوالے سے بہت اہم پہلو کی طرف توجہ دلائی ہے کہ ملا صاحبان اپنے بیانات اور خطبات میں سورہ الانعام کی آیت ۱۵۱ تا ۱۵۳ کے بارے میں بیان کرتے ہیں تو صرف برتھ کنٹرول سے متعلقہ حکم کا تذکرہ کرتے ہیں مگر وہ ۹ احکام جو ان آیات میں بیان کیے گئے ہیں انہیں بیان نہیں کرتے۔ یہ احکام (۱) شرک (۲) ماں باپ کی فرمانبرداری (۳) فاقہ کے ڈر سے اولاد کے قتل سے ممانعت (۴) بے حیائی سے بچنے کی تلقین (۵) کسی انسان کے ناحق قتل کی حرمت (۶) یتیم کے مال کے قریب نہ جانا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان ۔ نعمت کی ناقدری اور ناشکری
گزشتہ شب جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں حضرت والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور گزشتہ سال انتقال کرنے والے ان کے چھوٹے بھائی حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی کی یاد میں ’’شیخین سیمینار‘‘ کے عنوان سے تعزیتی اجتماع تھا جس میں ملک کے مختلف حصوں سے ان کے تلامذہ اور عقیدت مندوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی اور متعدد سرکردہ علماء کرام نے دونوں بزرگوں کی علمی و دینی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا جن میں جسٹس (ر) مولانا مفتی محمد تقی عثمانی اور شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ بطور خاص قابل ذکر ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قیامت کی پیشگوئیاں
روزنامہ پاکستان میں ۲۹ مارچ ۲۰۱۱ء کو آن لائن کے حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے آکلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ پادری نے، جو اپنی عمر کے ۸۹ ویں سال میں ہیں، پیشگوئی کی ہے کہ ۲۱ مئی ۲۰۱۱ء دنیا کا آخری دن ہوگا اور اس دن قیامت آجائے گی جس کے بعد دو فیصد آبادی سیدھی جنت میں چلی جائے گی۔ ہارولڈ کیمبنگ نامی ان پادری صاحب کا کہنا ہے کہ دنیا آخری مراحل میں ہے اور انہوں نے ۷۰ سال تک بائبل اسٹڈی کرنے کے بعد یہ حساب لگایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحفظِ ناموسِ رسالتؐ: حکومت کا مستحسن موقف
پاکستان پیپلز پارٹی ایک بار پھر بازی لیتی دکھائی دے رہی ہے اور ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی روح دوبارہ اپنی پارٹی کے قلب و دماغ کو متوجہ کرتی نظر آرہی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم سے تمام تر اختلافات کے باوجود ان کا یہ کریڈٹ ہمیشہ غیر متنازعہ رہا ہے کہ انہوں نے ۱۹۷۳ء کے دستور میں پاکستان کی اسلامی نظریاتی شناخت کو قائم رکھا، قوم سے نفاذِ اسلام کا دستوری عہد کیا، عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کا دیرینہ مسئلہ حل کیا، اسلامی سربراہ کانفرنس کا اہتمام کر کے عالم اسلام کو وحدت اور یکجہتی کا پیغام دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قادیانیوں کے متعلق دستوری فیصلے کو ری اوپن کرنے کی کوشش
سانحہ لاہور کے بعد میڈیا پر مختلف اطراف سے قادیانیت کے حوالہ سے ہونے والی بحث کے نئے راؤنڈ نے ملک بھر کے دینی حلقوں کو چونکا دیا ہے اور میاں محمد نواز شریف کے ایک بیان نے انہیں مزید حیرت سے دوچار کر دیا ہے۔ اگر یہ بحث و مباحثہ سانحہ لاہور اور قادیانی مراکز پر مسلح حملوں کے سیاق و سباق تک محدود رہتا اور ان حملوں کے اسباب و عوامل اور محرکات و نتائج کے حوالے سے گفتگو آگے بڑھتی تو شاید یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’پیغامِ پاکستان‘‘ کے حوالے سے ایک سوال
آج کا کالم ایک طالب علمانہ سوال کی نذر ہے کہ کیا ’’پیغامِ پاکستان‘‘ کے ذریعے کفر کے فتوے کی اتھارٹی اب حکومت و عدالت کو منتقل ہوگئی ہے؟ اور اگر ایسا ہوگیا ہے تو مفتیان کرام کا اس میں کیا کردار باقی رہ گیا ہے؟ اس سلسلہ میں اپنا ذاتی نقطہ نظر پیش کر رہا ہوں جسے من و عن قبول کرنا ضروری نہیں ہے البتہ اس کے بارے میں اہل علم و دانش سے سنجیدہ توجہ اور غور و خوض کی درخواست ضرور کروں گا۔ یہ سوال اس سے قبل ہمارے سامنے اس وقت بھی آیا تھا جب بنگلہ دیش کی قومی اسمبلی میں یہ تحریک پیش کی گئی تھی کہ بنگلہ دیش میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’قرآنِ کریم خاموش ہے‘‘ کی منطق
توہینِ رسالتؐ پر موت کی سزا کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور اصحابِ فکر و دانش اپنے اپنے انداز میں اس پر اظہارِ خیال کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں ایک سوال عام طور پر یہ کیا جاتا ہے کہ کیا اس سزا کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے؟ اور سوال کا منشا یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر قرآنِ کریم میں یہ سزا مذکور نہیں ہے تو اس پر اس قدر زور دینے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ بہت سے علماء کرام اس کے جواب میں قرآنِ کریم کی متعدد آیات کا حوالہ دیتے ہیں جن سے اس پر استدلال کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
داتا دربار لاہور کا سانحہ اور ’’صوفی اسلام‘‘
حضرت سید علی ہجویریؒ المعروف داتا گنج بخشؒ کے مزار پر گزشتہ جمعرات کو ہونے والے دہشت گردی کے وحشیانہ واقعہ پر ملک بھر میں بلکہ عالمی سطح پر جس صدمے اور غم و غصے کا مسلسل اظہار کیا جا رہا ہے وہ نہ صرف یہ کہ بجا ہے بلکہ اس سطح اور توقع سے بہت کم ہے جو ہونا چاہیے تھا۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ اس قسم کے افسوسناک واقعات اس تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں کہ کسی بھی سانحہ کو ان واقعات کے مجموعی تناظر سے الگ کر کے اس کی اپنی اہمیت و سنگینی کے حوالے سے دیکھنا مشکل ہوگیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
النور ٹرسٹ فیصل آباد کا ’’قرآن و سنت کورس‘‘
گزشتہ ماہ کے آخری روز محترم جناب مجیب الرحمان شامی کے ہمراہ فیصل آباد کی ایک بابرکت تقریب میں شمولیت کی سعادت حاصل ہوئی۔ یہ تقریب النور ٹرسٹ کے زیراہتمام ملک کے مختلف شہروں میں چالیس روزہ قرآن و سنت کورس کے کامیاب انعقاد پر ان کورسز کے منتظمین اور اساتذہ میں انعامات اور سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی اور محترم شامی صاحب اس میں مہمان خصوصی تھے۔ فیصل آباد کا النور ٹرسٹ محترم حافظ ریاض احمد قادری چشتی کی سربراہی میں ایک عرصہ سے مختلف دینی شعبوں میں سرگرم عمل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمعیۃ علماء ہند پر ایک دستاویزی کتاب
محترمہ پروین روزینہ صاحبہ نے ’’جمعیۃ علماء ہند‘‘ کو اپنی جستجو اور تحقیقی تگ و دو کا عنوان بنایا ہے۔ انہوں نے کئی برسوں کی مسلسل محنت اور تلاش کے بعد جمعیۃ علماء ہند سے متعلق اہم دستاویزات کو جمع کر کے انہیں دو جلدوں میں شائع کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ اس وقت ان کی کتاب ’’جمعیۃ علماء ہند‘‘ کی جلد اول ہمارے سامنے ہے جو پانچ سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں مصنفہ نے ۱۹۱۹ء سے ۱۹۴۵ء تک جمعیۃ کے آٹھ مرکزی اجلاسوں کے فیصلے، قراردادیں، خطبہ ہائے صدارت، خطبہ ہائے استقبالیہ اور دیگر ضروری تفصیلات کو یکجا کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جماعتی فیصلوں سے انحراف کس نے کیا؟
اے پی پی کے مطابق حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی نے ایک بیان میں یہ کہا ہے کہ انہوں نے از خود جمعیۃ علماء اسلام کا نظم و نسق سنبھال لیا ہے اور ساتھ ہی آپ نے قائد جمعیۃ علماء اسلام حضرت مولانا مفتی محمود صاحب پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ ’’مفتی صاحب نے جمعیۃ کے منشور اور مجلس شوریٰ کے فیصلوں سے انحراف کیا ہے اور جمعیۃ کے وقار اور اکابر کے مسلک کو نقصان پہنچایا ہے‘‘۔ مولانا ہزاروی ہمارے بزرگ ہیں اور ہمیں ان کی بزرگی اور پیرانہ سالی کا لحاظ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریکِ آزادی اور علماء حق
برصغیر کے مسلمانوں میں دینی افکار و نظریات اور اقدار و روایات کو اصلی صورت میں زندہ رکھا اور یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ دینی اقدار و روایات ہی تحریکِ پاکستان کی کامیابی اور اس کے ساتھ مسلمانوں کی والہانہ عقیدت کا باعث بنیں۔ انگریزی حکومت کے خلاف جدوجہدِ آزادی کی قیادت، فرنگی راج کے خلاف شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ کا فتویٰ جہاد، بالاکوٹ میں سید احمد شہیدؒ اور شاہ اسماعیل شہیدؒ کی شہادت، ۱۸۵۷ء کا معرکۂ حریت، شیخ الہند مولانا محمود الحسنؒ کی تحریک ریشمی رومال، تحریکِ خلافت، تحریکِ ترکِ موالات، تحریکِ ہجرتِ افغانستان ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ماضی کے اتحادوں کے نتائج سامنے رکھیں
ان دنوں اخبارات میں نمایاں طور پر شائع ہونے والی زیادہ تر خبروں کا عنوان وہ سیاسی گفت و شنید ہے جو کالعدم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان سیاسی عمل کی بحالی کے لیے اشتراکِ عمل کی غرض سے جاری ہے۔ اس سلسلہ میں بعض ملاقاتوں کی خبریں بھی منظر عام پر آئی ہیں اور اس تگ و دو کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بیانات بھی شائع ہو رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں اصولی طور پر اشتراک و تعاون کی اہمیت و ضرورت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چند روز صوبہ سندھ میں
ششماہی امتحان کی تعطیلات کا بڑا حصہ حسبِ سابق اس سال بھی کراچی میں گزرا۔ میرے عزیز نواسے حافظ محمد حذیفہ خان سواتی فاضل و مدرس جامعہ نصرۃ العلوم رفیقِ سفر تھے۔ جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن اور مجلس صوت الاسلام کلفٹن میں علماء کرام کی مختلف نشستیں ہوئیں جن میں انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کا ناقدانہ جائزہ اور بیت المقدس کے مسئلہ کے تاریخی پس منظر کے علاوہ دورِ حاضر میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے باہمی تعلقات و روابط سے متعلقہ بعض فقہی مباحث موضوع گفتگو تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نظامِ عدل ریگولیشن کا نفاذ ۔ عوامی نیشنل پارٹی کا کریڈٹ
میں ۱۴ اپریل کو برطانیہ آیا تھا، ۲۶ اپریل کو سعودی عرب جانے کا ارادہ ہے جہاں سے ان شاء اللہ تعالیٰ یکم مئی کو گوجرانوالہ واپس پہنچ جاؤں گا۔ سوات کے معاہدۂ امن کی قومی اسمبلی سے منظوری، سوات کے ساتھ مالاکنڈ ڈویژن اور ضلع کوہستان میں نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ، لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز کی رہائی اور ان کے خطبۂ جمعہ، اور بونیر میں طالبان کے ہتھیار ڈالنے کی خبریں میں نے یہیں سنی ہیں۔ اور آج ٹی وی پر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کراچی کی وہ پریس کانفرنس بھی دیکھی ہے جس میں انہوں نے فرمایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا عبد المالکؒ اور حضرت حافظ سراج الدینؒ
ہفتہ گزشتہ دو بزرگ ہستیاں اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حضرت مولانا عبد المالکؒ حضرت مولانا دوست محمد قریشیؒ کے خلیفہ تھے۔ مرحوم شب زندہ دار صوفی منش بزرگ تھے، حضرات اکابر کی شخصیت کا آئینہ دار تھے اور آپ کے حلقۂ ارادت میں ہر طبقہ کے لوگ شامل تھے ۔۔۔ حضرت حافظ سراج الدینؒ قیام پاکستان کے بعد سے ضلع میانوالی کی آبادی کلورکوٹ میں قیام پذیر تھے۔ قرآن کریم حفظ و ناظرہ کی تعلیم کے بعد قرآن کریم کی تعلیم و تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا تھا اور آخر وقت تک اس سلسلہ سے ناطہ جوڑے رکھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جج صاحبان کی بحالی اور عدلیہ سے قوم کی توقعات
چیف جسٹس آف پاکستان عزت مآب جسٹس افتخار محمد چودھری نے اپنے منصب پر دوبارہ کام شروع کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کی عدالتی تاریخ کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور ان کے ساتھ معزول کیے جانے والے دیگر معزز جج صاحبان کی بحالی کے لیے وکلاء اور قوم کے دیگر مختلف طبقات نے جس مضبوطی کے ساتھ آواز اٹھائی ہے اور اس کے لیے جہد مسلسل کی ہے وہ بلاشبہ پاکستان کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
افغانستان، پولینڈ اور اسرائیل
افغانستان میں روسی جارحیت کی شدت میں ابھی کمی نہیں ہوئی تھی کہ مشرقی یورپ کے ملک پولینڈ میں ’’کمیونسٹ مارشل لاء‘‘ کا نفاذ اور اسرائیل کی طرف سے جولان کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کی کاروائی نے عالمی سیاست کو ایک نیا رخ دے دیا ہے اور پوری دنیا اس نئی کشمکش کے نتائج پر سوچنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ افغانستان میں عالمی کمیونزم اپنے فروغ اور پولینڈ میں بقاء کی جنگ لڑنے میں مصروف ہے لیکن افغانستان میں غیور افغان عوام اور پولینڈ میں آزاد مزدور تنظیم سالیڈیریٹی سوویت یونین کے ارادوں کی تکمیل میں حائل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
طلاق کا حق ۔ دین اسلام کیا کہتا ہے؟
اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک حالیہ سفارش ملک کے علمی حلقوں میں زیر بحث ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ خلع کو عورت کا مساوی حقِ طلاق قرار دیا جائے اور یہ قانون بنا دیا جائے کہ اگر عورت خاوند سے طلاق کا تحریری مطالبہ کرے تو خاوند ۹۰ روز کے اندر اسے طلاق دینے کا پابند ہوگا، اور اگر وہ اس دوران طلاق نہ دے تو ۹۰ روز گزر جانے پر طلاق خودبخود واقع ہو جائے گی۔ ملک کے دینی حلقے عمومی طور پر اسے قرآن و سنت کے منافی قرار دے رہے ہیں جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے بعض ارکان اور ان کے ساتھ ملک کے بعض دانشور اس کا دفاع کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’مشرقِ وسطیٰ سے جنوبی ایشیا تک ۔۔۔ تلاشِ امن‘‘
گزشتہ ماہ کے آخری روز وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی دستور کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک جانے کا پروگرام بنا رہا تھا کہ وفاق کے سیکرٹری جنرل مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے فون پر کہا کہ آپ کو اسی روز ۱۱ بجے اسلام آباد میں ایک اہم سیمینار میں شریک ہونا ہے اور سیمینار کی نوعیت کے حوالے سے آپ کی شرکت بے حد ضروری ہے۔ وفاق المدارس کی دستور کمیٹی کا ظہر کے بعد اجلاس طے تھا جس میں مولانا انوار الحق حقانی (اکوڑہ)، مولانا مفتی کفایت اللہ ایم پی اے (مانسہرہ) اور مولانا عطاء اللہ شہاب (گلگت) شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مالاکنڈ ڈویژن میں شریعت ریگولیشن کا نفاذ۔ ایک خوش آئند اقدام
مالاکنڈ ڈویژن اور اس کے بعض دیگر ملحقہ علاقوں میں نظامِ عدل ریگولیشن کے عنوان سے شرعی عدالتوں کے قیام سے جہاں اس خطہ کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے کہ ان کا ایک دیرینہ مطالبہ ’’بعد از خرابیٔ بسیار‘‘ ہی سہی منظور ہوگیا ہے اور پاکستان بھر کے عوام اس پر اطمینان محسوس کر رہے ہیں کہ اس علاقہ میں امن کے قیام کی امید نظر آنے لگی ہے، وہاں قومی اور بین الاقوامی سطح پر ناراضگی اور جھنجھلاہٹ کے آثار بھی بعض حلقوں میں واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دہشت گردی کے خلاف جنگ اور غلط مغربی مفروضے
انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد نے، جو محترم پروفیسر خورشید احمد کا ادارہ ہے، ۳۰ دسمبر ۲۰۰۸ء کو قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طلبہ اور طالبات کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کر رکھا تھا، محترمہ پروفیسر شبانہ فیاض کی نگرانی میں طلبہ اور طالبات کا ایک بھرپور گروپ شریک محفل تھا۔ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل جناب خالد رحمان اس نشست کو کنڈکٹ کر رہے تھے جبکہ مردان سے قومی اسمبلی کے سابق رکن مولانا ڈاکٹر عطاء الرحمان جو رابطۃ المدارس العربیہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بریفنگ
صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ۸ اکتوبر کو طلب کر لیا ہے جس میں حساس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان پارلیمنٹ کے ارکان کو بریفنگ دیں گے، اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بحث کی جائے گی اور حکمتِ عملی وضع کی جائے گی۔ صدر اور وزیراعظم کا یہ اقدام موجودہ حالات میں یقیناً خوش آئند ہے، اس سے جہاں عوام کے منتخب نمائندوں کو حکومتی اقدامات اور پالیسیوں کے بارے میں تفصیلات جاننے کا موقع ملے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
یہود و نصارٰی کے ساتھ دوستی!
گزشتہ چند ماہ سے قرآن کریم کی وہ آیاتِ مبارکہ خطباتِ جمعہ کا موضوع ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو‘‘ کے عنوان کے ساتھ اہلِ ایمان کو بطور خاص مخاطب کیا ہے۔ ماہِ رواں کے دو جمعۃ المبارک کے خطبوں میں سورۃ المائدہ کی آیت ۵۱ و ۵۲ پر گفتگو ہوئی جن میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ ’’یہودیوں اور عیسائیوں کو دوست نہ بناؤ کیونکہ وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں، اور اگر تم میں سے کسی نے ان سے دوستی کی تو اس کا شمار انہی کے ساتھ ہوگا۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر