مقالات و مضامین

مغربی تہذیب کے عروج کی ایک تصویر

مغرب کا دعویٰ ہے کہ اس کے غلبہ کے موجودہ دور میں انسانی تمدن اپنے عروج تک پہنچ گیا ہے اور اس کی تہذیب و ثقافت اعلیٰ انسانی اقدار و روایات کی حامل ہونے کی وجہ سے ترقی یافتہ اور کامل تہذیب کہلانے کی حق دار ہے۔ انسانی حقوق، احترام انسانیت اور اخلاق و شرافت کا ورد کرتے ہوئے دانشوروں کی زبانیں نہیں تھکتیں لیکن گوانتا موبے کے عقوبت خانوں اور بغداد کی ابو غریب جیل میں امریکی اہل کاروں نے اپنے قیدیوں کے ساتھ جو شرمناک سلوک روا رکھا ہے اس نے مغربی تہذیب کے چہرے سے اخلاق و شرافت اور انسانی اقدار کے تمام نقاب نوچ کر ایک طرف رکھ دیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۴ء

اسلام کی صحیح شناخت کا معاملہ

مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس گزشتہ ہفتہ ترکی کے شہر استنبول میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کے وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے بھی شرکت کی۔ روزنامہ جنگ لاہور ۱۶ جون ۲۰۰۴ء کی رپورٹ کے مطابق جناب خورشید محمود قصوری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی سربراہ کانفرنس پر زور دیا ہے کہ وہ غیر ملکی تسلط کے خلاف مسلمانوں کی جدوجہد کے لیے آواز اٹھائے اور بدلتے ہوئے حالات کے مطابق اسلامی کانفرنس کو مؤثر اور متحرک بنایا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۴ء

حدود آرڈیننس اور توہین رسالتؐ کا قانون

صدر جنرل پرویز مشرف نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں انسانی حقوق کے حوالہ سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حدود آرڈیننس اور توہین رسالتؐ پر موت کی سزا کے قانون پر نظرثانی کے حق میں ہیں اور اس مقصد کے لیے انسانی حقوق کا ایک قومی کمیشن قائم کیا جا رہا ہے جو پاکستان میں انسانی حقوق پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لے گا اور بہتری کے لیے اقدامات تجویز کرے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۴ء

پوپ جان پال کی اپیل

روزنامہ جنگ ۳ مئی ۲۰۰۴ء کی خبر کے مطابق کیتھولک مسیحی فرقہ کے عالمی سربراہ پوپ جان پال نے یورپی یونین سے کہا ہے کہ وہ اپنی مسیحی جڑیں دوبارہ دریافت کرے، پوپ نے یہ بات یورپی یونین میں دس نئے ملکوں کی شمولیت کے موقع پر کہی ہے، اس سے پہلے وہ اصرار کر چکے ہیں کہ یورپی یونین میں عیسائی مذہب کو شامل کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۴ء

سزائے موت کے خاتمہ کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد

روزنامہ جنگ لاہور ۲۲ اپریل ۲۰۰۴ء کی خبر کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے سزائے موت کے خلاف قرار داد اکثریت سے منظور کر لی ہے۔ قرار داد کے حق میں ۲۹ ووٹ آئے جبکہ پاکستان، سعودی عرب، امریکہ، جاپان، چین، بھارت اور مسلم ممالک سمیت ۱۹ ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ ۵ ممالک بشمول برکینا فاسو، کیوبا، گوئٹے مالا، جنوبی کوریا اور سری لنکا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۴ء

حماس کے نئے سربراہ کی شہادت

فلسطینی مجاہدین کے سربراہ الشیخ احمد یاسین شہیدؒ کے بعد ان کے جانشین کو بھی شہید کر دیا گیا ہے اور اسرائیلی حکومت نے اپنے اس کارنامے کو فخر کے ساتھ بیان کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی لیڈروں کی فہرست مرتب کر لی گئی ہے جنہیں اس طرح قتل کر دیا جائے گا۔ ادھر امریکی صدر بش نے اسرائیلی حکومت کی اس وحشیانہ کاروائی کو ’’حق دفاع‘‘ قرار دے کر اس کی حمایت کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۴ء

تعلیمی نصاب اورحکومتی وضاحتیں

سکولوں اور کالجوں کے نصاب تعلیم میں اسلامی حوالوں سے مبینہ تبدیلیوں کا مسئلہ ان دنوں قومی سطح پر زیر بحث ہے اور حکومتی حلقوں کی وضاحتوں کے باوجود اس سلسلہ میں شکوک و شبہات اور بے اعتمادی کی فضا بدستور موجود ہے۔ ملک کے دینی و تعلیمی حلقوں کا کہنا ہے کہ نصاب کی جو نئی کتابیں سامنے آئی ہیں ان میں متعدد قابل اعتراض باتیں موجود ہیں اور بعض مقامات پر قرآنی سورتیں اور آیات نصاب سے خارج کرنے کے علاوہ نئی کتابوں میں ایسا مواد شامل کیا گیا ہے جس کا مقصد نئی پود کے اذہان کو دینی پابندیوں سے آزاد کرنا اور ملک کے نصاب تعلیم کو سیکولر رُخ دینا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۴ء

تحریکاتِ آزادی کا جہاد اور صدر جنرل پرویز مشرف

صدر جنرل پرویز مشرف نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ’’علماء و مشائخ کنونشن‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے جہاں اور بہت سی قابل توجہ باتیں کی ہیں وہاں مختلف مسلم حلقوں کی جہادی سرگرمیوں کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے اور کہا ہے کہ یہ سرگرمیاں دہشت گردی کے زمرہ میں آتی ہیں کیونکہ ان کے خیال میں جہاد کا اعلان صرف حکومت کا حق ہے اور پرائیویٹ طور پر جہاد کے نام سے کوئی عمل ان کے نزدیک اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۴ء

جنسی آوارگی کی صدائے بازگشت

روزنامہ جنگ لاہور نے ۲۵ فروری ۲۰۰۴ء کو سی این این کے حوالہ سے یہ خبر شائع کی ہے کہ امریکہ کے صدر جارج ڈبلیو بش نے ایک انٹرویو میں ہم جنس پرستوں کی شادی پر پابندی کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ہمیں اس معاملے میں مزید چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے، انہوں نے امریکی آئین میں ترمیم کے لیے کہا جس سے ہم جنس پرستوں پر پابندی لگائی جائے۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۴ء

ایٹمی سائنسدانوں کا معاملہ

پاکستان کے ایٹمی سائنسدانوں پر ابتلا اور آزمائش کا جو دور گزر رہا ہے اس نے ہر محب وطن شہری کو الم و اضطراب سے دو چار کر رکھا ہے اور ذہنوں میں خودبخود یہ سوال ابھر رہا ہے کہ ایٹمی سائنسدانوں کے ساتھ اس سلوک کے بعد ایٹمی پروگرام اور صلاحیت کا مستقبل کیا ہوگا ؟ ڈاکٹر عبدالقدیر سمیت ممتاز سائنسدانوں پر الزام یہ ہے کہ انہوں نے ایٹمی پھیلاؤ جیسے ’’ناقابل معافی‘‘ جرم کا ارتکاب کیا اور ایٹمی ٹیکنالوجی بعض ملکوں کو منتقل کرنے میں حصہ لیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۴ء

دینی مدارس کی اسناد کا مسئلہ

اخباری اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر، سینٹ کے چیئرمین اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے متحدہ مجلس عمل کے متعدد منتخب ارکان پارلیمنٹ کی ان تعلیمی اسناد کو چیلنج کر دیا گیا ہے جن کی بنیاد پر انہوں نے گزشتہ انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ صدر پرویز مشرف نے ملک کے آئین میں ترامیم کرتے ہوئے جو نئے ضابطے نافذ کیے تھے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کے لیے گریجویشن کی شرط عائد کردی گئی تھی جس کے تحت جو شہری بی اے نہیں ہے وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۳ء

سرحد اسمبلی کا شریعت ایکٹ

سرحد اسمبلی نے گزشتہ دنوں ’’شریعت ایکٹ‘‘ کی منظوری دی ہے اور اس کے ساتھ ہی ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس کے خلاف پروپیگنڈے کی ایک نئی مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔ شریعت ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبہ سرحد میں دستور کے مطابق صوبائی اختیارات کی حدود میں تمام قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق بنایا جائے گا اور قرآن و سنت کے احکام کی روشنی میں انتظامی و عدالتی امور چلائے جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۳ء

صوبہ سرحد میں نفاذ شریعت کے اقدامات

روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۲۱ اپریل ۲۰۰۳ء کے مطابق صوبہ سرحد کی اسمبلی میں نفاذ شریعت ایکٹ پیش کیا جا رہا ہے جو صوبہ سرحد کے مشہور عالم دین مولانا مفتی غلام الرحمن کی سربراہی میں نفاذ شریعت کونسل کی سفارشات کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے اور حسبہ ایکٹ اور مصالحتی کمیٹی ایکٹ کی صورت میں ایوان میں پیش کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، ان کے تحت مندرجہ ذیل اقدامات تجویز کیے گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۳ء

اور اب شام کی باری ہے!

بغداد پر قبضہ کے ساتھ ہی امریکی حکمرانوں نے شام کی حکومت کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور اس کے خلاف وہی الزامات دہرائے جا رہے ہیں جو اس سے قبل عراق کی حکومت کے خلاف ایک عرصہ سے دہرائے جا رہے تھے۔ عراق پر الزام تھا کہ اس نے مہلک کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ چھپا رکھا ہے، اقوام متحدہ کے معائنہ انسپکٹروں نے عراق کے بار بار معائنہ اور دورہ کے بعد اس کی واضح تردید کی کہ انہیں عراق کے پاس ممنوعہ ہتھیاروں کا کوئی سراغ نہیں ملا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۳ء

عراق پر امریکی اتحاد کا قبضہ

امریکہ نے برطانیہ اور دوسرے اتحادیوں کے تعاون سے بغداد پر قبضہ کر لیا ہے اور عراق پر اپنی حکومت مسلط کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی اتحاد جس قسم کے خوفناک اسلحہ سے لیس ہو کر عراق پر حملہ آور ہوا تھا اور جو وسائل اس کی پشت پر تھے ان کے پیش نظر عراقی فوج کے اس حوصلے کی داد دینا پڑتی ہے کہ اس نے مسلسل تین ہفتے امریکی اتحاد کا مقابلہ کیا اور باوجود اس کے کہ گزشتہ ایک عشرہ سے عراق کی اقتصادی ناکہ بندی جاری تھی اور عراق پر کسی قسم کے مہلک ہتھیار بنانے پر پابندی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۳ء

شمالی علاقہ جات کے مسلمانوں کی حالت زار

روزنامہ اوصاف اسلام آباد نے ۱۱ مارچ ۲۰۰۳ء کو اے، پی، پی کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے ضلع دیامر میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے ہیں اور تازہ جھٹکوں میں درجنوں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ دیامر شمالی علاقہ جات کا ضلع ہے جس میں اہل سنت کی اکثریت ہے جبکہ شمالی علاقہ جات کے دوسرے اضلاع میں مجموعی طور پر اہل تشیع، آغا خانی اور نور بخشی فرقوں کو اکثریت حاصل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۰۳ء

عراق پر امریکی حملے کا مقصد

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے بالآخر عراق پر حملہ کردیا ہے، تادم تحریر جنگ جاری ہے اور اس میں شدت پیدا ہو رہی ہے، ممکن ہے ان سطور کی اشاعت تک جنگ کا کوئی واضح رخ سامنے آچکا ہو مگر ابھی تک عراقی فوج مختلف محاذوں پر مزاحمت کر رہی ہے اور عراقی حکمرانوں کا کہنا ہے کہ امریکہ اس جنگ میں عراق پر قبضے کا ہدف حاصل نہیں کر پائے گا۔ یہ حملہ دراصل اسی عسکری کاروائی کا تسلسل ہے جس کا آغاز کویت پر عراق کے قبضے کے بعد خلیج عرب میں امریکی اتحاد کی فوجوں کی آمد سے ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۰۳ء

بیت اللحم میں ایک سوگوار کرسمس

روزنامہ جنگ لاہور ۲۷ دسمبر ۲۰۰۲ء کی ایک خبر کے مطابق اس سال ۲۵ دسمبر کو کرسمس کے موقع پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے شہر بیت اللحم میں ان کی یاد میں جو ایک دو تقریبات منائی جا سکیں ان میں دعائے نیم شب تھی جس میں چند سو عبادت گزاروں نے حصہ لیا، شہر میں خوشیوں کی بجائے سوگ کا سا ماحول رہا، میونسپل کمیٹی کے عہدیداروں نے اسرائیلی فوج کی موجودگی کی وجہ سے سب تقریبات منسوخ کردی تھیں اور صرف دعائیہ تقریبات رہنے دیں۔ اسرائیلیوں نے بعد میں اپنی فوج شہر کے وسط سے دو دن کے لیے ہٹا لی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۰۳ء

شخصی غلامی کا نیا ایڈیشن

روزنامہ جنگ راولپنڈی نے ۳۱ دسمبر ۲۰۰۲ء کی اشاعت میں امریکی محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ کے حوالہ سے بتایا ہے کہ ہر سال دنیا میں عصمت فروشی اور جبری مشقت کے لیے چالیس سے ساٹھ لاکھ افراد کی خرید و فروخت ہوتی ہے اور تقریباً ہر سال پچاس ہزار افراد کو غیر قانونی طور پر امریکہ سمگل کیا جاتا ہے جن میں زیادہ تر تعداد کمسن بچیوں کی ہوتی ہیں جنہیں زبردستی عصمت فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے لاکھوں انسان بہتر مستقبل کی تلاش میں ۲۱ ویں صدی کے ’’غلامی‘‘ کے تاجروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۰۳ء

اسلام آباد میں انسانی حقوق کا سہ روزہ

گزشتہ ہفتہ کے آخری تین دن اسلام آباد کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ماحول میں گزرے، حافظ محمد حذیفہ خان سواتی اور مفتی محمد عثمان جتوئی ہمراہ تھے۔ ہم نے شریعہ اکادمی کے تحت منعقد ہونے والی تین روزہ ورکشاپ میں شرکت کی جو ’’حقوق انسانی کا قانون اور پاکستان کی بین الاقوامی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان پر منعقد ہوئی۔ جس کے لیے شریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد مشتاق احمد اور ڈاکٹر حبیب الرحمان کا ذوق و محنت بڑا محرک تھا جبکہ معاونین میں مولانا محمد ادریس اور جناب اصغر شہزاد کی مساعی کارفرما تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم دسمبر ۲۰۱۸ء

عید پر مختلف بچوں کا اقدام خودکشی

روزنامہ پاکستان لاہور نے ۱۴ نومبر ۲۰۰۴ء کی اشاعت میں یعنی عید کے روز یہ خبر شائع کی ہے کہ لاہور میں عید کے موقع پر نئے کپڑے اور چوڑیاں وغیرہ نہ ملنے پر خودکشی کا اقدام کیا ہے، خبر کے مطابق کوٹ لکھپت کے رہائشی عمران کی بیٹی نسرین نے عید کے کپڑے نہ ملنے پر گندم میں رکھی جانے والی گولیاں کھالیں، اور بادامی باغ کی آسیہ اور شالیمار نے بھی عید کی کی چوڑیوں اور کپڑوں کے لیے والدین سے پیسے نہ ملنے پر زہریلی گولیاں نگل لیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۴ء

چناب نگر کی مسجد کا تنازعہ۔ وزیر اعلیٰ نوٹس لیں

قادیانی ہیڈ کوارٹر چناب نگر میں مسجد کے تنازعہ پر قادیانیوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے، اس سلسلہ میں ادارہ مرکزیہ دعوت و ارشاد چنیوٹ کی طرف سے موصولہ رپورٹ کے مطابق یہ ہے کہ چناب نگر کی مرکزی سڑک پر پولیس چوکی کافی عرصہ سے موجود تھی جس میں مسلمانوں کی ایک پختہ مسجد بھی بنائی گئی تھی، قادیانیوں کی کوشش رہی ہے کہ وہ پولیس چوکی اور مسجد قادیانیوں کی تحویل میں دے دی جائے جسے مسمار کرکے وہ اسے جامعہ احمدیہ میں شامل کرنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۴ء

آغا خان بورڈ کی سرگرمیاں

روزنامہ اوصاف ملتان ۲۷ مئی ۲۰۰۴ء کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے دو سال قبل جاری ہونے والے آغا خان بورڈ آرڈیننس کو ملک بھر میں تعلیمی سال سے نافذ کر دیا ہے اور اس کی کاپیاں ملک بھر کے ۲۳ تعلیمی بورڈز کو بھجوا دی گئی ہیں۔ اس آرڈیننس کے تحت ملک بھر میں آغا خان ایجوکیشن بورڈ کو پرائمری سے لے کر انٹرمیڈیٹ تک طلبہ اور طالبات کے امتحانات لینے اور انہیں اسناد جاری کرنے کی اجازت ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۴ء

صدر بش سے عرب لیگ کا مطالبہ

روزنامہ اسلام لاہور ۲۴ مئی ۲۰۰۴ء کی خبر کے مطابق تیونس میں منعقد ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے اور فوجی کاروائی کی مذمت کی گئی ہے اور امریکی صدر بش سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا وعدہ پورا کریں۔ دوسری طرف روزنامہ اسلام کی اسی روز کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے ایک بڑے مذہبی پیشوا دوف لینور نے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج نہتے فلسطینی عوام کے خلاف جو فوجی کاروائیاں کر رہی ہیں وہ بالکل جائز ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۴ء

خدمات علمائے دیوبند کانفرنس

آزاد کشمیر کے شہر باغ میں یکم و دو مئی کو جمعیۃ علماء اسلام آل جموں و کشمیر کے زیر اہتمام دو روزہ ’’خدمات علماء دیوبند کانفرنس‘‘ منعقد ہو رہی ہے جس کے لیے تیاریاں جاری ہیں اور نہ صرف آزاد جموں و کشمیر کے طول و عرض سے بلکہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے بھی کشمیری علماء کرام اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد اس میں شریک ہو رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۴ء

دینی مدارس کی اصلاح و امداد کا مسئلہ

دینی مدارس کی اصلاح کے نام سے حکومتی پروگرام کا آغاز ہوگیا ہے جس کے تحت اربوں روپے کی مالی امداد کا سلسلہ شروع ہے اور حکومت نے دینی مدارس کے وفاقوں کو نظر انداز کرتے ہوئے براہ راست دینی مدارس کی مالی امداد کے پروگرام کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا کہ تمام مکاتب فکر کے دینی مدارس کے وفاق جو پوری وحدت اور ہم آہنگی کے ساتھ دینی مدارس کے آزادانہ نظام میں سرکاری مداخلت کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں انہیں غیر مؤثر کر دیا جائے اور اصلاح اور امداد کے نام سے دینی مدارس کے ساتھ براہ راست رابطہ کرکے انہیں سرکاری پروگرام میں شریک کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۴ء

بعض ریاستی اداروں کا سوال طلب طرز عمل

گیارہ اور بارہ ربیع الاول کو اسلام آباد میں وفاقی وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی قومی سیرت کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ مجھے موصول ہوگیا تھا اور میں نے شرکت کا فیصلہ کر کے اپنی عادت کے مطابق اس سے پہلے اور بعد اس علاقہ میں چند مزید پروگرام بھی سفر کی ترتیب میں شامل کر لیے تھے، مگر دو روز قبل ایک واقعہ ہوا جس کے باعث میں نے کانفرنس میں شرکت کا ارادہ منسوخ کر دیا البتہ دیگر سب پروگراموں میں حاضری دی اور دو تین دن مسلسل اسلام آباد میں ہی رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ نومبر ۲۰۱۸ء

حضرت حاجی عبد الوہابؒ

حضرت حاجی عبد الوہابؒ کی وفات کا صدمہ دنیا بھر میں محسوس کیا گیا اور اصحاب خیر و برکت میں سے ایک اور بزرگ ہم سے رخصت ہوگئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ حاجی صاحب محترم دعوت و تبلیغ کی محنت کے سینئر ترین بزرگ تھے جنہوں نے حضرت مولانا محمد الیاس دہلویؒ، حضرت مولانا محمد یوسف دہلویؒ، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا سہارنپوریؒ اور حضرت مولانا انعام الحسن کاندھلویؒ جیسے بزرگوں کی معیت و رفاقت کی سعادت حاصل کی اور زندگی بھر اسی کام میں مصروف رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ نومبر ۲۰۱۸ء

عراق میں امریکی مقاصد

روزنامہ اسلام لاہور ۱۹ جون ۲۰۰۳ء کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے صدارتی مشیر اینڈ بیئرز نے ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے عراق پر جنگ مسلط کرکے وہاں کے عوام کی ذہنی و افرادی قوت اور دولت کے تحفظ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے جس کے بہت برے اثرات مرتب ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۳ء

فرانسیسی وزیر داخلہ کی مسلمانوں کو دھمکی

روزنامہ جنگ لاہور ۱۸ اپریل ۲۰۰۳ء کے مطابق فرانس کے وزیر داخلہ نکلس سرکوزی نے مسلم راہنماؤں کو انتباہ کیا ہے کہ وہ فرانس میں اسلامی اقدار کے فروغ کی کوشش نہ کریں ورنہ ایسے شدت پسندوں کو فرانس سے نکال دیا جائے گا۔ فرانس کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ جمہوریت کا سب سے بڑا علمبردار ہے اور دنیا میں مغربی جمہوریت کے سفر کا آغاز انقلاب فرانس سے ہوا تھا لیکن دنیا بھر میں جمہوریت کا سبق پڑھانے والے یورپی لیڈر اسلامی اقدار کے بارے میں اس قدر حساس ہوگئے ہیں کہ انہیں اپنے ملکوں میں اسلامی اقدار کا فروغ کسی صورت میں گوارا نہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۳ء

’’افادات امام اہل سنتؒ‘‘

والد گرامی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی حیات و خدمات کے مختلف پہلوؤں پر ’’الشریعہ‘‘ کی خصوصی اشاعت (جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء) میں بہت سے احباب و حضرات نے اپنے جذبات و تاثرات کے ساتھ ساتھ حضرت مرحوم کے احوال و آثار کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ ان کے افادات خود ان کے قلم سے پچاس کے لگ بھگ کتابوں میں محفوظ ہیں جن سے پورے عالم اسلام میں استفادہ کیا جا رہا ہے۔ بہت سے خطبات جمعہ مولانا قاری گلزار احمد قاسمی نے کتابی شکل میں مرتب کر کے پیش کیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ دسمبر ۲۰۱۴ء

سرحد کی صوبائی حکومت کے اعلانات

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۲۲ جنوری ۲۰۰۳ء کی خبر کے مطابق صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے کے سرکاری سکولوں میں میٹرک تک تعلیم مفت دی جائے گی۔ اجلاس میں دیگر کئی اہم فیصلوں کے علاوہ یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ صوبہ میں اردو سرکاری زبان ہوگی اور صوبائی سطح پر تمام پیشہ وارانہ اور مقابلے کے دیگر امتحانات اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں ہوا کریں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۰۳ء

’’رانجھا سب دا سانجھا‘‘

والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ کا تعلق ہزارہ کے علاقہ شنکیاری میں آباد یوسف زئی سواتی قبیلہ سے تھا۔ دونوں بھائیوں نے ۱۹۴۲ء میں دارالعلوم دیوبند کے دورۂ حدیث شریف میں شمولیت کی سعادت حاصل کی، اس سال شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ گرفتار ہوگئے تھے۔ والد گرامیؒ بتایا کرتے تھے کہ حضرت مدنیؒ کی گرفتاری کے بعد طلبہ نے ہڑتال کر دی اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا جن کی قیادت کرنے والوں میں وہ بھی شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۲۰۱۸ء

دینی جدوجہد کے لیے متفقہ ۸ نکات

’’رابطہ کمیٹی‘‘ نے اپنے کام کے آغاز کے لیے کیا حکمت عملی طے کی ہے، وہ اس کی طرف سے جاری کردہ خبر سے معلوم ہو جائے گی۔ البتہ علمائے دیوبند کی جماعتوں، حلقوں اور مراکز کے درمیان رابطہ و اشتراک عمل کے لیے ۱۸ نومبر کو اسلام آباد میں حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر دامت برکاتہم کی سربراہی میں سپریم کونسل اور حافظ سید عطاء المومن شاہ بخاری کی سربراہی میں رابطہ کمیٹی کے قیام کے اعلان کے بعد سے ملک بھر سے احباب مسلسل پوچھ رہے ہیں کہ یہ تو بہت اچھا ہوگیا ہے اور ہمیں اس کا شدت سے انتظار تھا مگر اب کرنا کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ نومبر ۲۰۱۴ء

لابنگ اور ذہن سازی کی محنت کی ضرورت

پشاور اور مردان سے واپسی پر ۸ نومبر کو اسلام آباد کے چند سرکردہ علماء کرام کے ساتھ ایک مشاورت میں شرکت کا موقع ملا جس کا اہتمام پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی ناظم حافظ سید علی محی الدین نے جامعہ رحمانیہ ماڈل ٹاؤن ہمک میں کیا تھا، مولانا فداء الرحمان درخواستی بھی اس میں شریک ہوئے بلکہ یہ مشاورتی اجلاس انہی کی زیر صدارت ہوا۔ مشاورت کا اہم نکتہ یہ تھا کہ قومی اسمبلی میں ملکی قوانین میں موت کی سزا کو ختم کر دینے کا جو بل پیش ہوا تھا اس سلسلہ میں ہمیں کیا کرنا چاہیے اور ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ نومبر ۲۰۱۲ء

’’دولتِ فاطمیہ‘‘ کی واپسی کی کوششیں!

اسلام آباد کے دھرنوں کے پاکستان اور اس خطے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ جاننے کے لیے ابھی انتظار کرنا ہوگا، لیکن یمن کے دارالحکومت صنعا کے گرد حوثی قبائل کا ایک ماہ سے زیادہ جاری رہنے والا ’’دھرنا‘‘ کامیاب ہوگیا ہے اور ۱۷ اگست سے شروع ہونے والے اس دھرنے کو ۲۱ اگست کے روز اقوام متحدہ کے ایلچی جمال بن عمر کی نگرانی میں ہونے والے اس معاہدے نے تکمیل تک پہنچا دیا ہے کہ حکومت مستعفی ہو جائے گی اور اس کی جگہ ٹیکنوکریٹ حکومت قائم ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اکتوبر ۲۰۱۴ء

حفظ قرآن کریم کا معیار کیسے بہتر بنایا جائے۔ الشریعہ اکادمی میں سیمینار

لوگوں میں قرآن کریم حفظ کرنے کا شوق و ذوق بحمد اللہ تعالٰی بڑھتا جا رہا ہے اور حفظ کے مدارس کے ساتھ ساتھ طلبہ کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ تعلیم کے معیار اور دینی و اخلاقی تربیت کے تقاضوں کے حوالہ سے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں اور ان کی طرف اصحابِ فکر کی توجہ کسی حد تک مبذول ہونے لگی ہے۔ اس سلسلہ میں ۲ دسمبر کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس کا عنوان یہ تھا کہ قرآن کریم حفظ کرنے والے بچوں کی اخلاقی و دینی تربیت کا معیار کس طرح بہتر بنایا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ دسمبر ۲۰۱۲ء

چند تقریبات اور مجالس میں شرکت

آج کا کالم چند تقریبات اور مجالس میں شرکت کے حوالہ سے ہے۔ ۲۸ اکتوبر کو، جو میرا یوم پیدائش بھی ہے، اقراء روضۃ الاطفال گوجرانوالہ زون کی سالانہ تقریب تھی، بچوں اور بچیوں کے لیے قرآن کریم اور ضروریات دین کے ساتھ ساتھ سکول کی عصری تعلیم کا یہ وسیع نیٹ ورک ملک بھر میں کام کر رہا ہے جس کا آغاز مولانا مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ نے اکابر علماء کرام کی سرپرستی میں ۱۹۸۴ء میں کیا تھا۔ یہ تعلیمی نیٹ ورک معیاری تعلیم اور قابل اعتماد دینی ماحول کے باعث اولاد کو دین و دنیا دونوں کی تعلیم دلوانے کے خواہشمند مسلمانوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ نومبر ۲۰۱۸ء

پشاور اور مردان کا تعلیمی سہ روزہ

عید الاضحٰی کے بعد ایک سہ روزہ تبلیغی جماعت کے ساتھ فیصل آباد میں لگا کر مجلس صوت الاسلام کلفٹن کراچی کی دعوت پر تین دن پشاور اور مردان میں گزارنے کا موقع ملا۔ مجلس صوت الاسلام کراچی کا ایک مرکز پشاور میں بھی ہے جہاں فارغ التحصیل علمائے کرام کے لیے ایک سالہ تربیتی کورس کا اہتمام ہوتا ہے، اس سے قبل بھی ایک بار مجھے وہاں حاضری کا موقع مل چکا ہے۔ مولانا محمد حلیم صدیقی اس مرکز کے نگران ہیں اور مختلف دینی اداروں اور جامعات کے سینئر اساتذہ متنوع موضوعات پر اپنی تحقیقات سے دینی مدارس کے فضلاء کو آگاہ کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۲۰۱۲ء

اقوام متحدہ کا ’’ملالہ ڈے‘‘

اقوام متحدہ نے ۱۰ نومبر ۲۰۱۲ء کو ’’ملالہ ڈے‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا اور دنیا بھر میں یہ ڈے منایا گیا۔ اس موقع پر ملالہ یوسف زئی کو تعلیم کی علامت کے طور پر پیش کیا گیا جس کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ مسلمانوں میں اور پاکستان میں تعلیم کے فروغ اور تعلیم کی آزادی کے لیے ملالہ یوسف زئی ایک نمونہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ گویا مسلم سوسائٹی میں تعلیم کا آغاز اور تعلیمی شعور کی بیداری ملالہ یوسف زئی سے شروع ہو رہی ہے اور اس کی مظلومیت پاکستان میں عورتوں کی تعلیم کا نقطۂ آغاز بن رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ نومبر ۲۰۱۲ء

قومی و ملی مسائل ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس

راقم الحروف نے ملک کی عمومی صورتحال اور پاکستان کی اسلامی نظریاتی حیثیت و تشخص کے خلاف سیکولر حلقوں کی مہم کا تذکرہ کیا اور گزارش کی کہ بین الاقوامی اور ملکی سیکولر حلقوں کی سرگرمیوں سے واقف رہنے کی ضرورت ہے اور ان کے سدباب کے لیے سنجیدہ اور مربوط محنت ہماری ذمہ داری ہے۔ میں نے عرض کیا کہ اس وقت سیکولر حلقے ملکی اور عالمی سطح پر ان اہداف کے لیے پوری طرح سرگرم عمل ہیں، چنانچہ اس حوالہ سے چند اہم امور خصوصاً قابل توجہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۱۲ء

سزائے موت ختم کرنے کی مہم اور آسمانی تعلیمات

گزشتہ روز ایک قومی اخبار کے دفتر سے فون پر مجھ سے پوچھا گیا کہ حکومت ملک کے قانونی نظام میں موت کی سزا کو ختم کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں بل لانے کی تیاری کر رہی ہے، آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ میں نے اجمالاً عرض کیا کہ: اگر ایسا کیا گیا تو یہ قرآن کریم کے صریح حکم سے انحراف ہوگا اس لیے کہ قرآن کریم میں قصاص کے قانون کو مسلمانوں کے فرائض میں شمار کیا گیا ہے (البقرہ ۱۷۸)، پھر یہ دستور پاکستان کے بھی منافی ہوگا اس لیے کہ دستور میں اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ پارلیمنٹ قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنا سکے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ نومبر ۲۰۱۲ء

آسیہ مسیح کیس: حالیہ بحران اور وزیراعظم کا خطاب

تین سال قبل رہائش کی تبدیلی کے بعد سے معمول ہے کہ نماز فجر الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں پڑھاتا ہوں اور اس کے بعد بخاری شریف کا مختصر درس ہوتا ہے، جبکہ اس سے قبل مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں تقریباً چالیس برس تک نماز فجر پڑھانے اور اس کے بعد قرآن و حدیث کا درس دینے کی سعادت حاصل رہی ہے، فالحمد للہ علٰی ذٰلک۔ آج کے درس میں حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت گفتگو کا موضوع تھی کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جب اسلام کی بیعت لی تو اس میں ایک شرط یہ بھی تھی کہ ’’والنصح لکل مسلم‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ نومبر ۲۰۱۸ء

چیف جسٹس آف پاکستان سے ایک مؤدبانہ سوال

چیف جسٹس آف پاکستان محترم جناب جسٹس ثاقب نثار صاحب نے گزشتہ دنوں وکلاء کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کے علاوہ کوئی اور نظام نہیں چل سکتا اور ملک کے دستور سے ہٹ کر کوئی بات قبول نہیں کی جائے گی۔ چیف جسٹس محترم کا یہ ارشاد سو فیصد درست ہے اور ملک و قوم کے دستور و قانون کے ساتھ ساتھ اس کی وحدت و استحکام کا بھی یہی تقاضہ ہے مگر ہم اس سلسلہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی خدمت میں کچھ گزارشات پیش کرنا موجودہ حالات کے تناظر میں ضروری سمجھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۱۸ء

قومی علماء و مشائخ کونسل کا اجلاس

ہمارے ہاں یہ روایت سی بن گئی ہے کہ حکومت بدلتی ہے تو پہلی حکومت کے اچھے کاموں کی بساط بھی لپیٹ دی جاتی ہے اور ہر معاملہ میں نئی حکومت الگ پالیسی طے کر کے ’’زیرو پوائنٹ‘‘ سے کام شروع کرنے کو ترجیح دیتی ہے جس سے کوئی کام بھی فطری رفتار سے آگے نہیں بڑھتا اور ایڈہاک ازم کا ماحول قائم رہتا ہے۔ اس لیے جب ’’قومی علماء و مشائخ کونسل پاکستان‘‘ کے اجلاس کا دعوت نامہ ملا تو خوشگوار حیرت ہوئی کہ سابقہ حکومت کے ایک اچھے کام کے تسلسل کو قائم رکھا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ نومبر ۲۰۱۸ء

قراردادِ مقاصد اور تنویر قیصر شاہد

روزنامہ ایکسپریس کے کالم نگار تنویر قیصر شاہد ارشاد فرماتے ہیں: ’’برصغیر پاک و ہند کے علمائے کرام اور مذہبی جماعتیں ہمیشہ سیاست میں حصہ لیتی رہی ہیں، تشکیل پاکستان کے بعد بھی یہ سلسلہ چلتا رہا ہے، حتٰی کہ وہ مذہبی جماعتیں اور علمائے کرام بھی دھڑلے سے سیاسی و انتخابی عمل میں شرکت کرتے رہے جنہوں نے حضرت قائد اعظم، مسلم لیگ اور تحریک پاکستان کی مخالفت کی تھی اور اب بنے بنائے پاکستان پر قبضہ کر کے اپنے ایجنڈے اور نظریے کی تنفیذ چاہتی ہیں۔ ۱۹۴۹ء میں قرارداد مقاصد کی منظوری اسی نیت کا شاخسانہ تھی۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اکتوبر ۲۰۱۲ء

برطانوی استعمار سے آزادی کی جدوجہد اور ایاز امیر

معلوم ہوتا ہے کہ رائے عامہ کی راہنمائی کا دعوٰی رکھنے والے بہت سے دانشوروں نے خود اپنی ہی تاریخ اور تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کا عزم کر لیا ہے اور اس کے لیے کسی طے شدہ منصوبہ کے تحت لگاتار جھوٹ بولا جا رہا ہے۔ گوئبلز کا یہ مقولہ کہ ’’جھوٹ کو اتنی بار دہراؤ کہ لوگ اسے سچ سمجھنے لگیں‘‘ ہمارے قومی پریس کے بعض قلمکاروں کا ماٹو بن گیا ہے اور اس کے لیے کسی بھی قسم کی اخلاقیات کی پروا کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جا رہی جس پر انا للہ و انا الیہ راجعون کا ورد ہی کیا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ اکتوبر ۲۰۱۲ء

تحفظ ناموس رسالت پر بیداری کی حوصلہ افزا لہر اور ہمارے دانشور

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام اکتوبر کے دوران چناب نگر میں منعقد ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس ہر سال اہمیت کی حامل ہوتی ہے کہ فرزندان اسلام ہزاروں کی تعداد میں جمع ہو کر عقیدۂ ختم نبوت کے ساتھ بے لچک وابستگی کا اظہار کرتے ہیں، تحریک ختم نبوت کے مختلف مرحلوں کی یاد تازہ کرتے ہیں، مختلف مکاتب فکر اور دینی و سیاسی جماعتوں کے راہنما تحریک ختم نبوت کے مقاصد و اہداف کے بارے میں جدوجہد کے لیے باہمی ہم آہنگی اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ اکتوبر ۲۰۱۲ء

سالانہ تعطیلات کا آخری ہفتہ

سالانہ تعطیلات کا آخری ہفتہ خاصی مصروفیات میں گزارا۔ اتوار کو ظہر کے بعد لاہور کے ہمدرد سنٹر میں درس قرآن کریم کی تقریب تھی، لٹن روڈ کی تاجر برادری ماہانہ طور پر اس درس کا اہتمام کرتی ہے اور مختلف علماء کرام اس میں اظہار خیال کرتے ہیں۔ اسی روز شام کو مولانا قاری جمیل الرحمان اختر اور مولانا عبد الرزاق آف فیصل آباد کے ہمراہ ساہیوال کے قریب ایک بستی میں واقع مدرسۃ البنات میں بخاری شریف کے سبق کے آغاز کی تقریب میں حاضری ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ ستمبر ۲۰۱۲ء

عوامی احتجاج اور ہمارا معاشرتی رویہ

ایک فارسی محاورہ ہے کہ ’’عدو شرے بر انگیزد کہ خیر مادراں باشد‘‘ یعنی بسا اوقات دشمن شر کو ابھارتا ہے اور اس میں ہمارے لیے خیر کا پہلو نکل آتا ہے۔ کچھ اس قسم کی صورتحال مذموم امریکی فلم کے حوالہ سے سامنے آرہی ہے کہ عالم اسلام ایک بار پھر جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت و ناموس کے مسئلہ پر متحد ہوتا نظر آرہا ہے، بلکہ اس بار ایک اور تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے کہ وہ بات جو ہم فقیر کیا کرتے تھے اب ہمارے حکمرانوں کی زبانوں پر آنے لگی ہے کہ توہین رسالت کو عالمی سطح پر جرم قرار دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ ستمبر ۲۰۱۲ء

Pages