مقالات و مضامین

پہلے احتساب یا انتخاب؟

پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی کے انتخابات بہرصورت تین فروری کو کرانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی احتساب کے لیے نہیں بلکہ انتخاب کے لیے توڑی گئی ہے اس لیے احتساب کے نام پر انتخابات کو ملتوی کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس سے قبل صدر سردار فاروق احمد خان لغاری نے بھی اپنی نشری تقریر میں کہا تھا کہ وہ احتساب کے نام پر انتخاب کو ملتوی نہیں ہونے دیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ نومبر ۱۹۹۶ء

مذہب ہی خواہشات اور مفادات کا توازن قائم کر سکتا ہے

کابل پر طالبان کی حکومت کے قیام اور ان کی طرف سے افغانستان میں مکمل شرعی نظام کے نفاذ کے اعلان کے بعد اسلامی شریعت ایک بار پھر موضوعِ بحث بن گئی ہے اور عالمی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ علم و دانش کی محفلوں میں بھی شرعی قوانین کے مختلف پہلوؤں کا ذکر پہلے سے زیادہ ہونے لگا ہے، دنیا بھر کی اسلامی تحریکات کو طالبان کی اس کامیابی سے حوصلہ ملا ہے اور وہ شریعتِ اسلامیہ کے نفاذ و غلبہ کی جدوجہد میں نئے جذبہ و ولولہ کے ساتھ پیشرفت کر رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اکتوبر ۱۹۹۶ء

دینی مدارس کا آزادانہ کردار اور مغربی لابیاں

لاہور کے ایک قومی روزنامہ نے ۳ اگست ۱۹۹۶ء کو کے پی آئی کے حوالہ سے یہ خبر شائع کی ہے کہ پنجاب کے چیف سیکرٹری نے تمام ڈپٹی کمشنروں سے دینی مدارس کے بارے میں کوائف طلب کر لیے ہیں۔ خبر کے مطابق ان کوائف کے حصول کے بعد حکومت دینی مدارس کو تحویل میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ عوام کے رضا کارانہ تعاون اور چندے سے چلنے والے دینی مدارس ملک کے ہر علاقے میں موجود ہیں اور یہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں مکمل تحریر

۱۷ اگست ۱۹۹۶ء

فضا کے چند گھنٹے ’’الاہرام‘‘ کی پناہ میں

۲۵ نومبر ۱۹۹۶ء کی شام کو لندن سے سعودیہ جاتے ہوئے ’’مصر للطیران‘‘ کے ذریعے ہیتھرو ایئر پورٹ سے قاہرہ کے لیے روانگی ہوئی تو حسب معمول پرواز کی روانگی کے چند لمحے بعد فضائی میزبان اخبارات کی ٹرالی دھکیلتے ہوئے آگے بڑھی، میں نے اخبارات پر نظر ڈالی اور ایک معروف عربی اخبار ’’الاہرام‘‘ اٹھا لیا، اس کی سرخیاں اور دو چار صفحات سرسری طور پر دیکھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ دسمبر ۱۹۹۶ء

نکاح کے وقت حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی عمر اور راویانِ حدیث کا مقام و مرتبہ

گزشتہ دنوں روزنامہ پاکستان میں محترم بریگیڈیئر (ر) حامد سعید اختر صاحب کا قسط وار مضمون نظر سے گزرا جس میں انہوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کے نکاح کے وقت ان کی عمر کے حوالے سے تفصیلی بحث کی ہے، اور خلاصے کے طور پر یہ بات بیان فرمائی ہے کہ ہمیں احادیث کی وہ تمام روایات مسترد کر دینی چاہئیں جو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے بارے میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ ستمبر ۲۰۱۰ء

صدر فاروق لغاری اور وزیر اعظم ملک معراج خالد سے دو گزارشات

صدر مملکت سردار فاروق احمد خان لغاری اور وزیر اعظم ملک معراج خالد کی طرف سے انتخابات بروقت کرانے اور احتساب کے عمل کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنانے کے اعلانات کے بعد اکثر لوگ اس شش و پنج میں ہیں کہ آخر یہ دونوں کام بیک وقت کیسے ہوں گے اور اگر تین ماہ کے عرصہ میں ان دونوں امور کو جیسے کیسے نمٹا دینے کی کوشش کی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ نومبر ۱۹۹۶ء

رسول اکرمؐ کا طرزِ حکمرانی

جناب رسالتماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کے دن صدر محترم سردار فاروق احمد خان لغاری نے قوم کے نام اپنے پیغام میں اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت و سیاست سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور سنت کی پیروی ضروری ہے۔ صدر محترم کا یہ ارشاد ہر مسلمان کے دل کی آواز اور دکھی انسانیت کے دکھوں کا حقیقی مداوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اگست ۱۹۹۶ء

حافظ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ

۲۰ نومبر کو شام چھ بجے جناح ہال میونسپل کارپوریشن لاہور میں حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ کی یاد میں ’’حافظ الحدیث سیمینار‘‘ منعقد ہو رہا ہے جس میں سرکردہ علماء کرام اور دانشور ان کی دینی و ملی خدمات پر خراج عقیدت پیش کریں گے۔ مولانا درخواستیؒ کا انتقال گذشتہ برس اگست میں کم و بیش ایک سو برس کی عمر میں ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ نومبر ۱۹۹۵ء

سر سید احمد خاں کے عقائد و نظریات ’’امداد الفتاوٰی‘‘ کی روشنی میں

ریٹائرڈ جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال، سر سید احمد خان کے حوالہ سے اسلام کے اصلاحی نظام پر زور دیتے آئے ہیں اور ان کے خطبات و مقالات کا حاصل یہ ہے کہ اسلام کی جو تعبیر و تشریح سر سید احمد خان نے کی، اسے اپنائے بغیر آج کے دور میں اسلام کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے۔ چنانچہ لاہور میں خواتین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جون ۱۹۹۳ء

مولانا سید علی میاںؒ کی یاد میں

نفسا نفسی کا دور ہے اور زندگی کی دوڑ نے ہمیں اس قدر مصروف کر دیا ہے کہ جانے والے بزرگوں کو چند لمحے یاد کرنے کے لیے بھی اب ہمارے پاس وقت نہیں رہا۔ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی قدس اللہ سرہ العزیز کی وفات پر ہمارے ہاں مجموعی طور پر جس بے حسی کا مظاہرہ ہوا ہے اس پر افسوس کا اظہار ہی کیا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی سرپرستی میں اجتماعی شادیوں کا سلسلہ

گورنر پنجاب جنرل (ر) خالد مقبول کچھ عرصہ سے اجتماعی شادیوں کی سرپرستی میں مصروف ہیں، اور اب وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی بھی اس مہم میں ان کے ساتھ شریک ہو گئے ہیں، بلکہ گزشتہ دنوں لاہور میں اجتماعی شادیوں کے حوالے سے ایک تقریب میں صدر جنرل پرویز مشرف نے بھی شرکت کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اپریل ۲۰۰۴ء

انسانی حقوق کے قومی کمیشن کی علمی و فکری بنیاد کیا ہو گی؟

صدر جنرل پرویز مشرف نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں انسانی حقوق کے بارے میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر غیرت کے نام پر قتل، حدود آرڈیننس، اور توہینِ رسالتؐ کے قانون کا ذکر چھیڑا، اور مروجہ قوانین پر نظرثانی کی حمایت کرتے ہوئے ایک بااختیار قومی کمیشن کے قیام کا اعلان کیا ہے، جو ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لے گا اور اسے بہتر بنانے کے لیے اقدامات تجویز کرے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ مئی ۲۰۰۴ء

آفاتِ سماوی احادیثِ رسولؐ کی روشنی میں

کسی مسئلہ پر قرآن کریم اور احادیثِ نبویہ علیٰ صاحبہا التحیۃ والسلام کا مطالعہ کرنے سے قبل اگر ہمارے ذہن میں پہلے سے ایک رائے جگہ پکڑ چکی ہو، اور اس کو سامنے رکھ کر ہم قرآن پاک اور حدیثِ نبویؐ کا مطالعہ کرنا چاہیں تو اکثر اوقات الجھن اور کنفیوژن کا شکار ہو جاتے ہیں، پھر اس الجھن کو اپنی عقل و فہم کے ساتھ دور کرنے کی کوشش اس میں مزید اضافہ کرتی چلی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ و ۱۲ نومبر ۲۰۰۵ء

سرحد اسمبلی کے شریعت ایکٹ اور حسبہ ایکٹ کے متعلق تحفظات

اخباری اطلاعات کے مطابق گورنر سرحد سید افتخار حسین شاہ نے سرحد اسمبلی کے ۶ جون ۲۰۰۳ء کو متفقہ طور پر منظور کردہ ’’شریعت ایکٹ‘‘ کی ابھی تک توثیق نہیں کی۔ جبکہ سرحد حکومت کی طرف سے بھیجے گئے ’’حسبہ ایکٹ‘‘ کو سات اعتراضات کے ساتھ واپس کر دیا ہے، جن کے بارے میں صوبائی وزارتِ قانون نے جوابی خط میں گورنر سرحد سے کہا ہے کہ یہ اعتراضات غلط فہمی پر مبنی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ جولائی ۲۰۰۳ء

وراثت میں عورتوں کا حصہ اور عدالتِ عظمیٰ کے ریمارکس

روزنامہ پاکستان کی ۷ فروری ۲۰۰۶ء کی ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ بہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینا ہمارا معاشرتی المیہ ہے۔ مرد ورثاء مختلف طریقوں سے ان کی جائیداد اپنے نام کرا لیتے ہیں۔ اسلام نے خواتین کے لیے وراثت میں حصہ مقرر کر رکھا ہے مگر خواتین اپنے رشتہ داروں کے زیر اثر خود ہی اپنے حق سے دستبردار ہو جاتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۰۶ء

مفتی ولی حسنؒ / مولانا نیاز محمدؒ / مولانا انذر قاسمیؒ / سید مقصود میاںؒ و دیگر

پاکستان کے ممتاز مفتی اور فقیہ حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکیؒ گزشتہ ماہ طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کے معتمد رفقاء میں سے تھے اور انہوں نے طویل عرصہ تک جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی میں تدریس و افتاء کی خدمات سرانجام دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۵ء

شراب پر پابندی کا قانون ختم کرنے کی مہم

وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے شراب کے بارے میں جو کچھ کہا ہے اسے بعض دوست اتفاقی بات سمجھ رہے ہیں، لیکن ہمارے خیال میں ایسی بات نہیں ہے، کیونکہ جس انداز میں اس مسئلہ کو اٹھایا گیا ہے اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ شراب نوشی پر پابندی کا قانون ختم کرنے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے اور اس کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش شروع ہو گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۰۷ء

عظیم تر مشرقِ وسطیٰ یا عظیم تر اسرائیل؟

ایک قومی اخبار نے اپنے برسلز کے نمائندے کے حوالے سے یہ رپورٹ شائع کی ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں بادشاہتوں کے خاتمے کا ایک امریکی منصوبہ تیاری کے مراحل میں ہے اور اس کے تحت تمام اسلامی دنیا اور عرب ممالک کو مغربی تحفظ کی چھتری کے نیچے لایا جائے گا۔ یورپی سفارتی ذرائع کے مطابق ’’اقدام برائے عظیم تر مشرقِ وسطیٰ‘‘ کی حکمتِ عملی پر امریکہ، یورپی یونین، اور جی ایٹ ممالک میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مارچ ۲۰۰۴ء

اسرائیلی وزیراعظم کا منصوبہ اور امریکی صدر کی منظوری

امریکہ کے صدر جارج ڈبلیو بش نے گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم شیرون کے ساتھ ملاقات کے بعد ان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں دریائے اردن کے مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کی تعمیر، اور اسرائیل کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے ایک بڑے حصے پر اسرائیلی قبضے کے بارے میں اسرائیل کے موقف کی جس حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اپریل ۲۰۰۴ء

قدرتی آفات کا ضابطہ اور اسوۂ نبویؐ

محترم ڈاکٹر جسٹس (ر) جاوید اقبال صاحب نے ایک اخباری انٹرویو میں فرمایا ہے کہ پاکستان کے شمالی حصوں میں آنے والے زلزلے کے بارے میں یہ نہ کہا جائے کہ یہ لوگوں کی بداعمالیوں کے نتیجے میں آیا ہے، اس لیے کہ جو لوگ اس زلزلے کا سب سے زیادہ نشانہ بنے ہیں ان کی اکثریت دیندار لوگوں کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اکتوبر ۲۰۰۵ء

مہنگائی، قوتِ خرید اور طبقاتی کلچر

تین خبریں بظاہر ایک دوسرے سے الگ نظر آتی ہیں مگر خدا جانے کیوں مجھے ایک سی لگتی ہیں: ایک یہ کہ وزیر اعظم نے بجٹ کے موقع پر عوام کو خوشخبری دی ہے کہ دالیں کچھ سستی ہو گئی ہیں۔ دوسری یہ کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے اس شکایت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کہ ارکانِ اسمبلی کو ایک روز ناشتہ میں جو حلوہ دیا گیا اس میں ریت پائی گئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جون ۲۰۰۶ء

قانون سازی کا اختیار اور غامدی صاحب

جس طرح بہت سی دواؤں کا سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے اور ماہر معالجین اس سے تحفظ کے لیے علاج میں معاون دوائیاں شامل کر دیتے ہیں، اسی طرح بہت سی باتوں کا بھی سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے اور سمجھدار لوگ جب محسوس کرتے ہیں کہ ان کی کسی بات سے کوئی غلط فہمی پیدا ہو رہی ہے تو وہ اس کا ازالہ بھی اپنی اسی گفتگو میں کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ دسمبر ۲۰۰۵ء

شرعی سزائیں اور مغربی فلسفہ

گزشتہ ہفتے بریڈ فورڈ، برطانیہ کے ’’ریڈیو رمضان‘‘ کے ذمہ دار حضرات کی طرف سے فرمائش ہوئی کہ ان کے سامعین سے ٹیلیفون کے ذریعے ’’اسلام کی مقرر کردہ سزائیں اور ان پر شکوک و اعتراضات‘‘ کے حوالے سے گفتگو کروں۔ یہ گفتگو سوالات و جوابات سمیت ایک گھنٹہ سے زیادہ جاری رہی جو براہ راست نشر کی گئی۔ اس کے اہم حصوں کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اکتوبر ۲۰۰۵ء

انسانی حقوق کے خودساختہ نظام کی ناکامی

۱۰ دسمبر اتوار کو دنیا بھر میں ’’انسانی حقوق کا عالمی دن‘‘ منایا گیا، اس روز ۱۹۴۸ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کا وہ عالمی منشور منظور کیا تھا جسے باہمی انسانی حقوق کے لیے معیار سمجھا جاتا ہے، اور تمام ممالک و اقوام سے اس کی پابندی اور اس کے مطابق اپنے ممالک کے قانونی و معاشرتی نظام کو ڈھالنے کا نہ صرف تقاضہ کیا جاتا ہے بلکہ اس پر عملدرآمد کے لیے دباؤ اور بازپرس کے مختلف طریقے اختیار کیے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ دسمبر ۲۰۲۳ء

فہمِ قرآن کے تقاضوں کے حوالے سے ایک بحث

فہمِ قرآن کریم کے تقاضوں کے حوالے سے ان دنوں دو علمی حلقوں میں ایک دلچسپ بحث جاری ہے۔ ایک طرف غلام احمد پرویز صاحب کا ماہنامہ ’’طلوعِ اسلام‘‘ ہے اور دوسری طرف جاوید احمد غامدی صاحب کے شاگرد رشید خورشید احمد ندیم صاحب ہیں۔ طلوعِ اسلام کے ماہِ رواں کے شمارے میں خورشید ندیم صاحب کا ایک مضمون، جس میں انہوں نے پرویز صاحب کی فکر پر تنقید کی ہے، شائع ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ فروری ۲۰۰۵ء

دینی مدارس کے نصاب و نظام میں اصلاحی تدابیر

۳، ۴، ۵ فروری ۲۰۰۷ء کو جامعہ سید احمد شہیدؒ لکھنؤ (انڈیا) میں برصغیر کے دینی نصاب و نظام کے حوالے سے منعقد ہونے والے بین الاقوامی سیمینار کے موقع پر الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ (پاکستان) میں اس سیمینار کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے ایک فکری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ یہ نشست ممتاز ماہرِ تعلیم پروفیسر غلام رسول عدیم کی زیر صدارت ۳ فروری ۲۰۰۷ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں منعقد ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ فروری ۲۰۰۷ء

’’روشن خیالی‘‘ پر ایک نظر

افضال ریحان صاحب ہمارے محترم اور دانشور کالم نویس ہیں جو وسیع تر مطالعہ کی روشنی میں اپنے تاثرات اور خیالات سے قارئین کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ میں بھی ان کے کالموں کا اکثر مطالعہ کرتا ہوں اور بہت سی باتوں سے استفادہ کرتا ہوں، جبکہ بعض امور سے اختلاف بھی ہوتا ہے جو فطری امر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ فروری ۲۰۰۷ء

مسلم معاشروں میں خواتین کے حقوق ۔ مسٹر ڈیوڈ کے سوالات

مسٹر ڈیوڈ نیویارک کے رہنے والے ہیں، امریکہ کے معروف جریدے ’’کرسچین مانیٹر‘‘ سے وابستہ ہیں اور پاکستان میں اس کی نمائندگی کرتے ہیں۔ محترمہ ظل ہما عثمان کے افسوسناک قتل کے حوالے سے مختلف حلقوں کے تاثرات کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ دنوں گوجرانوالہ آئے ہوئے تھے۔ ہمارے محترم دوست راشد بخاری اور عبد الحفیظ طاہر اُن کے ہمراہ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ مارچ ۲۰۰۷ء

’’پاکستان کے مذہبی اچھوت‘‘

بعض مذہبی رہنماؤں کی طرف سے ’’پاکستان کے مذہبی اچھوت‘‘ نامی ایک کتاب کے مندرجات پر سخت غم و غصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے، جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ دو قادیانی مصنفین تنویر احمد میر اور مرتضیٰ علی شاہ کی مشترکہ کاوش ہے، اور اس میں پاکستان میں قادیانیوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کا رونا روتے ہوئے یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اصلی اور کھرے مسلمان صرف قادیانی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جولائی ۲۰۰۳ء

’’مسئلہ فلسطین‘‘

بیت المقدس اور فلسطین کا مسئلہ حماس مجاہدین کی قربانیوں اور ہزاروں فلسطینیوں کی حالیہ شہادتوں کے باعث ایک بار پھر متنازعہ عالمی مسائل میں سرفہرست ہے، جس پر پوری نسلِ انسانی بالخصوص ملتِ اسلامیہ اور عرب دنیا کی ترجیحی بنیادوں پر سنجیدہ اور فوری توجہ ضروری ہے، اور یہ عدل و انصاف کے ساتھ بین الاقوامی قوانین اور مسلّمہ انسانی حقوق کی پاسداری کا بھی تقاضا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ نومبر ۲۰۲۳ء

غیرت کے نام پر قتل اور اسلامی نظریاتی کونسل

وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے غیرت کے نام پر قتل اور الزام تراشی کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بل پیش کرنے کا اعلان کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس سلسلہ میں جو قانون تجویز کیا جائے گا وہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھی بھجوایا جائے گا۔ غیرت کے نام پر قتل اور ’’کاروکاری‘‘ کا معاملہ ایک عرصہ سے ہمارے قومی حلقوں میں زیر بحث ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اگست ۲۰۰۴ء

تحفظِ حقوقِ نسواں بل اور خصوصی علماء کمیٹی

احادیث میں یہ روایت موجود ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح رضامندی کے زنا پر حدِ شرعی جاری کی ہے، اسی طرح جبری زنا کے ایک کیس میں بھی مجبور کی جانے والی خاتون کو بری کر کے جبر کرنے والے مرد پر شرعی حد جاری کی تھی۔ اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عملی فیصلے کے بعد اس سلسلہ میں مزید کسی وضاحت کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ ستمبر ۲۰۰۶ء

’’نوجوان کیا سوچ رہے ہیں؟ جدید مسائل اور اجتہاد‘‘

اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے جسے اس غرض سے تشکیل دیا گیا تھا کہ دستورِ پاکستان میں ملک کے تمام مروجہ قوانین کو قرآن و سنت کے سانچے میں ڈھالنے کی جو ضمانت دی گئی ہے اس کی تکمیل کے لیے حکومتِ پاکستان کی مشاورت کرے۔ اس کی عملی شکل یہ ہے کہ جدید قانون کے ممتاز ماہرین اور جید علماء کرام پر مشتمل ایک کونسل تشکیل دی جاتی ہے جو حکومت کے استفسار پر یا اپنے طور پر ملک میں رائج کسی بھی قانون کا اس حوالے سے جائزہ لیتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۰۶ء

اسلامی نظریاتی کونسل کی علمی اشاعتیں اور ملی مجلس شرعی کا قیام

جامعہ حفصہ کے سانحہ اور دیگر اہم معاملات کے باعث دو علمی مجالس کا تذکرہ مؤخر ہوتا آ رہا ہے، اب اس کا موقع ملا ہے کہ ان کی کچھ تفصیل قارئین کی خدمت میں پیش کر سکوں۔ ایک مجلس کا اہتمام اسلام آباد میں ۲ اگست کو اسلامی نظریاتی کونسل نے کیا، اسی روز بھوربن مری کے مدرسہ تعلیم القرآن میں پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلسِ عاملہ کا اجلاس تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اگست ۲۰۰۷ء

آل پاکستان مینارٹیز الائنس کی ریلی اور چارٹر آف ڈیمانڈ

مسیحی، ہندو، سکھ اور دیگر غیر مسلم اقلیتیں پاکستانی سوسائٹی کا حصہ ہیں اور انہیں وہ تمام سیاسی اور شہری حقوق حاصل ہیں جن کی دستورِ پاکستان میں ان کے لیے ضمانت دی گئی ہے۔ اس لیے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرنا، اس کے لیے اجتماع کرنا، اور اپنے مطالبات پیش کرنا ان کا دستوری حق ہے اور اس پر کسی ردعمل یا مخالفانہ تبصرے کا جواز نہیں ہے۔ البتہ چارٹر آف ڈیمانڈ کی بعض باتوں کے بارے میں ہم تحفظات رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اگست ۲۰۰۷ء

افغان مہاجرین کی وطن واپسی

روس اور امریکہ کے خلاف ۱۹۸۰ء کی دہائی سے جاری افغان مجاہدین کی مسلسل جنگ اور جہاد کے دوران بے شمار افغان کنبے اور عوام نے پاکستان کی طرف ہجرت کی اور گزشتہ کم و بیش چار عشروں سے ملک کے مختلف حصوں میں رہتے چلے آ رہے ہیں۔ افغانستان سے روسی فوجوں کی واپسی کے بعد ان سے تقاضہ کیا گیا کہ وہ حالات بہتر ہونے کے باعث اپنے ملک واپس چلے جائیں، جس پر لاکھوں مہاجرین واپس چلے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۲۳ء

سات اکتوبر کا معرکہ : تحریکِ آزادئ فلسطین کا ایک فیصلہ کن مرحلہ

فلسطین کے حماس مجاہدین نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو اسرائیل کے اہم ٹھکانوں پر اچانک حملہ کیا تو ہر طرف ہاہاکار مچ گئی کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا ہے؟ یہ کہا گیا کہ اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن پر اس طرح حملہ کر کے انہوں نے فلسطینیوں کے لیے مشکلات میں اضافہ کیا ہے اور بعض لوگوں نے اسے ’’خودکش حملہ‘‘ سے بھی تعبیر کیا ہے۔ لیکن ڈیڑھ ماہ کے مسلسل اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد یرغمالیوں کے تبادلہ کے لیے مشروط جنگ بندی ہوئی ہے تو صورتحال لوگوں کو سمجھ آنے لگی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۲۳ء

جاہلیتِ قدیمہ اور جاہلیتِ جدیدہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ کچھ عرصہ پہلے آسٹریلیا کے ایک سابق وزیر اعظم مسٹر ٹونی ایبٹ کا ایک بیان شائع ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ثقافتیں اور تہذیبیں ایک جیسی نہیں ہوتیں اور مغرب کو آج کی تہذیبی کشمکش میں اپنی برتری ثابت کرنا ہو گی۔ یہ دو جملے ہیں لیکن ان میں ایک طویل داستان ہے، اس حوالے سے میں آپ کے سامنے مجموعی تناظر میں اسلامی تہذیب اور مغربی تہذیب کے اصولی فرق پر بات کرنا چاہوں گا۔ یہ دونوں تہذیبیں جو اس وقت آمنے سامنے ہیں اور جن کے درمیان انسانی معاشرے میں کشمکش جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ نومبر ۲۰۲۳ء

پتنگ بازی پر مستقل پابندی کی سفارش

روزنامہ جنگ لاہور ۲۷ فروری ۲۰۰۴ء کی خبر کے مطابق لاہور کی ضلعی حکومت نے صوبہ پنجاب کی حکومت سے سفارش کی ہے کہ لاہور میں پتنگ بازی پر مستقل پابندی لگا دی جائے اور اگر جشن بہاراں یا بسنت کے موقع پر ضروری ہو تو اسے شرائط اور پابندیوں کے ساتھ شہر سے باہر کھلے میدانوں میں محدود کر دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۴ء

الحاج ابراہیم یوسف باوا کی رحلت

اسلام کے عالمی مبلغ اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ کے خلیفہ مجاز الحاج ابراہیم یوسف باوا گزشتہ روز برطانیہ کے شہر گلاسٹر میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق برما کے دارالحکومت رنگون سے تھا اور وہ ایک عرصہ سے گلاسٹر میں مقیم تھے جہاں وہ ایک دینی ادارہ چلا رہے تھے اور ماہنامہ ’’الاسلام‘‘ کے نام سے جریدہ شائع کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۴ء

پسند کی شادی پر پابندی کا مطالبہ

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۱۶ ستمبر ۲۰۰۴ء کی رپورٹ کے مطابق معروف قانون دان ایم ڈی طاہر نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک رٹ دائر کی ہے جس میں عدالتِ عالیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ پسند کی شادی پر پابندی عائد کی جائے اور گھروں سے بھاگ کر والدین کی مرضی کے خلاف شادی کرنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کے لیے قانون سازی کی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۴ء

انسانی سوسائٹی میں مذہب کا کردار اور مذہبی راہنماؤں کی ذمہ داری

گزشتہ روز اسلام میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی راہنماؤں کا عالمی سطح پر اجلاس ہوا جس میں صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے بھی شرکت کی۔ اس سیمینار کا اہتمام وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے راہنماؤں نے کیا اور اس میں پاکستان کے علاوہ بعض مغربی ممالک سے بھی مختلف مذاہب کے مذہبی پیشواؤں نے شرکت کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۴ء

دینی مدارس میں سرچ آپریشنز کی سرکاری مہم

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۲۲ اگست ۲۰۰۴ء کی رپورٹ کے مطابق تمام مکاتبِ فکر کے دینی مدارس کے وفاقوں پر مشتمل ’’اتحادِ تنظیماتِ مدارسِ دینیہ‘‘ نے دینی مدارس اور مساجد پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چھاپوں اور سرچ آپریشنز کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی مہم منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملک کے مختلف شہروں میں بھرپور کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۴ء

مذہبی یادگار اور امریکی چیف جسٹس

روزنامہ جنگ لاہور ۱۴ نومبر ۲۰۰۳ء کی خبر کے مطابق امریکہ کی ریاست الاباما کے چیف جسٹس کو اس لیے اس کے منصب سے سبکدوش کر دیا گیا ہے کہ اس نے عدالت سے ایک مذہبی یادگار کو ہٹانے سے انکار کر دیا ہے۔ امریکی دستور کے مطابق عدالت یا کسی بھی قومی اور اجتماعی شعبہ کو کسی مذہبی اثر سے آزاد ہونا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۳ء

چینی مسلمانوں کا مسئلہ

روزنامہ جنگ لاہور ۴ نومبر ۲۰۰۳ء کی رپورٹ کے مطابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے اپنے حالیہ دورۂ چین کے دوران چینی حکمرانوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ چین کے شمال مغربی سرحدی صوبہ سنکیانگ میں مسلمانوں کی تحریک کے لیے پاکستان کی سرزمین کو استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۳ء

اسرائیل اور امریکہ کیلئے نوشتۂ دیوار

روزنامہ اسلام لاہور ۵ نومبر ۲۰۰۳ء میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک حالیہ سروے میں یورپی ممالک کے شہریوں نے اسرائیل اور امریکہ کو عالمی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ یہ سروے یورپی یونین کی طرف سے کرایا گیا جس میں یورپی یونین کے ہر ملک کے تقریباً پانچ سو باشندوں سے سوال کیا گیا کہ وہ کن ممالک کو عالمی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۳ء

بغداد پر حملہ: برطانوی پارلیمنٹ کی ایک قرارداد

روزنامہ جنگ لاہور ۲۲ مارچ ۲۰۰۳ء کی ایک خبر کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں گزشتہ روز یہ قرارداد پیش کی گئی ہے کہ بغداد پر حملہ کے دوران اس بات کا بطور خاص لحاظ رکھا جائے کہ شہر کے وسط میں موجود چڑیا گھر کو کوئی نقصان نہ پہنچے کیونکہ اس سے بہت سے جانور ہلاک ہو جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۰۳ء

دینی مدارس میں انقلابی تبدیلیوں کیلئے سرکاری فنڈ

روزنامہ پاکستان لاہور ۱۹ فروری ۲۰۰۳ء کی خبر کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم زبیدہ جلال نے کہا ہے کہ حکومت جن مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے رقوم فراہم کرے گی ان پر وفاقی وزارت تعلیم کا مکمل کنٹرول ہوگا۔ یہ بات انہوں نے منگل کے روز برطانوی ادارہ ’’ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ‘‘ کے نمائندہ سوماچکربائی کو کہی جنہوں نے ایک وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۳ء

ترکی میں طیب اردگان کی جسٹس پارٹی کی جیت

ترکی کے عام انتخابات میں جناب طیب اردگان کی ’’جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی‘‘ نے قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل کر لی ہے، اور ان کے خصوصی نائب جناب عبد اللہ گل کو وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کی دعوت دے دی گئی ہے۔ طیب اردگان ترکی کے سابق وزیر اعظم جناب نجم الدین اربکان کی ’’رفاہ پارٹی‘‘ میں شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۲ء

میر ایمل کانسی مرحوم کی سزائے موت

بلوچستان کے کانسی قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوان میر ایمل کانسی کو گزشتہ روز امریکہ میں زہریلے انجکشن کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی اور ان کی نعش کو پاکستان لا کر کوئٹہ میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے۔ ایمل کانسی پر امریکہ میں سی آئی اے کے بعض اہلکاروں کو قتل کرنے کا الزام تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۲ء

Pages