مقالات و مضامین

قربانی کا مقصد: رضائے الٰہی اور انسانی اخوت

اس دفعہ عید الاضحٰی اور یومِ آزادی اکٹھے آرہے ہیں اور وطن عزیز کے مسلمان جہاں جانوروں کی قربانی کریں گے وہاں ۱۴ اگست ۱۹۴۷ء کے ماحول کی انسانی قربانیوں کو یاد کریں گے اور عالم اسلام خصوصاً اپنے پڑوس مقبوضہ کشمیر میں انہی قربانیوں کے تسلسل میں قربان ہونے والے مظلوم مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہم آہنگی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے بارگاہ ایزدگی میں ان کے لیے دعاگو ہوں گے۔ گزشتہ روز عرفات کے میدان میں اس سال کے امیر حج محترم نے جو خطبہ ارشاد فرمایا ہے اس میں کشمیر، فلسطین، اراکان اور دیگر خطوں کے مظلوم مسلمانوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اگست ۲۰۱۹ء

سودی نظام کے حوالہ سے شریعہ اکیڈمی اسلام آباد کا ایک اہم سیمینار

گزشتہ ہفتہ کے دوران ۶ اگست کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں شریعہ اکیڈمی کے منعقدہ ’’انسداد سود سیمینار‘‘ میں شرکت کا موقع ملا جس میں یونیورسٹی کے ریکٹر محترم ڈاکٹر محمد یاسین معصوم زئی میرِ محفل تھے جبکہ شریعہ اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر مشتاق احمد اور ان کے رفقاء کی دلچسپی اور محنت سیمینار کی بھرپور کامیابی میں نمایاں طور پر جھلک رہی تھی۔ قومی اسمبلی میں انسدادِ سود کا بل پیش کرنے والے مولانا عبد الاکبر چترالی ایم این اے مہمان خصوصی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اگست ۲۰۱۹ء

اسرائیل کی حالیہ دہشت گردی اور فلسطین پر اس کے قبضہ کا پس منظر

غزہ پر اسرائیلی فضائیہ کی بمباری اور زمینی فوجوں کی کاروائیاں مسلسل جاری ہیں، سینکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، مکانات جل گئے ہیں اور ہر طرف تباہی مچی ہوئی ہے، مگر عالمِ اسلام پر سکوت مرگ طاری ہے اور خاص طور پر مسلم حکمران بے حسی اور بے بسی کی عبرتناک تصویر بنے ہوئے ہیں۔ اسرائیل جب سے وجود میں آیا ہے اس کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف جبر و تشدد اور ظلم و استبداد کا یہ عمل مسلسل جاری ہے، لاکھوں فلسطینی دنیا کے مختلف ممالک میں پناہ گزین ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۱۴ء

پاکستان میں غیر ملکی این جی اوز کی سرگرمیاں

پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد خان نے گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میں کام کرنے والی متعدد این جی اوز کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کہ ملکی مفاد کے خلاف کسی کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور غیر قانونی کام کرنے والی این جی اوز کو بند کر دیا جائے گا۔ پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں این جی اوز (غیر سرکاری تنظیمیں) مختلف سطحوں پر کام کر رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۵ء

اراکانی مسلمانوں کی حالت زار

میانمار (برما) میں مظلوم روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ، اس کے بارے میں دو تازہ رپورٹیں ملاحظہ فرمائیں۔ایک رپورٹ روزنامہ پاکستان لاہور نے ۱۵ جون ۲۰۱۵ء کو اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین آفس کے حوالہ سے شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ: ’’میانمار کی مغربی ریاست راکھینی (اراکان) میں تین برسوں سے جاری خانہ جنگی سے تباہ حال پانچ لاکھ افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کی ضرورت ہے، ان افراد میں زیادہ تر مسلمان ہیں، ان لوگوں میں سے ۴ لاکھ ۱۶ ہزار سے زیادہ کی تعداد کو مدد کی شدید ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۵ء

سود سے پاک معاشی نظام اور دستوری تقاضہ

روزنامہ پاکستان لاہور ۱۷ جنوری کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جناب یاسین انور نے کہا ہے کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری کا مستقبل روشن ہے جبکہ پچھلے چار عشروں میں عالمی سطح پر اسلامی مالیات میں بہت پیشرفت ہوئی ہے، مشرقی وسطیٰ کی روایتی اسلامی منڈیوں کے علاوہ مختلف مغربی ممالک کے مالی مراکز بھی اس متبادل مالی نظام کی قوت اور افادیت کو تسلیم کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۴ء

ہم جنس پرستی اور انجیل مقدس

روزنامہ پاکستان لاہور میں ۲۱ جنوری کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق برطانیہ کی انڈیپنڈس پارٹی کے ایک کونسلر ڈیوڈ سلوسٹر نے کہا ہے کہ برطانیہ میں حالیہ طوفانی سیلاب ہم جنس پرستوں کی شادیوں کے باعث خدائی عذاب کی علامت ہیں، اور وزیر اعظم نے ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی قرار دے کر انجیل مقدس کے فرمان کی خلاف ورزی کی ہے اس لیے حالیہ طوفان اور سیلاب آئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۴ء

اسلامی نظریاتی کونسل کے خلاف افسوسناک مہم

گزشتہ دنوں سینٹ آف پاکستان میں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے راہنماؤں نے اسلامی نظریاتی کونسل کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ روزنامہ پاکستان لاہور میں ۲۱ جنوری کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان دونوں سیاسی جماعتوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل جنرل ضیاء الحق مرحوم کے دور کی باقیات میں سے ہے اور اپنا کام مکمل کر چکی ہے اس لیے اس کے باقی رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۴ء

کشمیر، افغانستان اور صدر ٹرمپ

امریکہ کے صدر جناب ڈونلڈ ٹرمپ کے دو بیانات اس وقت ہمارے ہاں زیادہ تر زیر بحث ہیں، ایک کشمیر کے بارے میں ہے اور دوسرا افغانستان کے حوالہ سے، ان دونوں خطوں کے ساتھ ہماری ثقافتی، دینی اور جذباتی وابستگی ہے اس لیے فطری طور پر بحث و مباحثہ میں تنوع اور جذباتیت کا عنصر زیادہ پایا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کے دورۂ امریکہ کے موقع پر کشمیر کے مسئلہ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی جسے پاکستان نے تو قبول کر لیا مگر بھارت کی طرف سے مثبت جواب نہیں آیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اگست ۲۰۱۹ء

ایران میں گیارہ روز: ایرانی انقلاب کے اثرات، معاشرتی تبدیلیاں، اور اہل سنت کے مسائل

کوئٹہ کی جامع مسجد سفید کے خطیب مولانا قاری عبد الرحمٰن ایرانی انقلاب کے ان پرجوش حامیوں میں شمار ہوتے ہیں جو نہ صرف خود انقلابِ ایران کے محاسن و فضائل کے پرچار میں مصروف رہتے ہیں بلکہ ان کی مسلسل کوشش رہتی ہے کہ پاکستان کے دینی حلقوں کے روابط ایرانی انقلاب کے رہنماؤں کے ساتھ مثبت بنیادوں پر استوار ہوں اور پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدوجہد کے سلسلہ میں ایران کے انقلابی رہنماؤں کے تجربات سے استفادہ کیا جائے۔ گزشتہ سال حج بیت اللہ کے موقع پر مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ میں ان سے ملاقات ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ فروری ۱۹۸۷ء

قادیانی مسئلہ اور صدر ٹرمپ

چند روز قبل امریکہ کے صدر جناب ٹرمپ کے ساتھ ایک قادیانی وفد کی ملاقات کی خبر سے قادیانی مسئلہ ایک نیا رخ اختیار کر گیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ قادیانی وفد نے امریکی صدر سے شکایت کی ہے کہ پاکستان میں انہیں مسلمان تسلیم نہیں کیا جاتا اس کے جواب میں صدر امریکہ نے کیا کہا اس کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا مگر اس کے بارے میں سوشل میڈیا پر جو بحث و تمحیص کا سلسلہ ازسرنو شروع ہو گیا ہے وہ بہرحال توجہ طلب ہے۔ اس حوالہ سے بنیادی سوال یہ ہے کہ یہ شکایت صدر امریکہ کے سامنے پیش کرنے کا مقصد کیا ہے؟ مکمل تحریر

۳ اگست ۲۰۱۹ء

تبلیغی جماعت اور دینی سیاست

حضرت مولانا طارق جمیل سے منسوب یہ بات میرے لیے تعجب کا باعث بنی ہے جس میں انہوں نے اپنے عقیدت مندوں کو تلقین کی ہے کہ وہ سیاست میں فریق نہ بنیں اور کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہ بنیں، یہ بات اگر انہوں نے کہی ہے تو مجھے اس سے اتفاق نہیں ہے مگر انہیں اپنی رائے کا پورا حق حاصل ہے اور ان کے اس حق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ البتہ اس سے مجھے ایک پرانا قصہ یاد آگیا ہے کہ گوجرانوالہ کی مرکزی جامع مسجد کے خطیب استاذ العلماء حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ ہم سب کے مخدوم تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اگست ۲۰۱۹ء

دور حاضر کا ایک اہم علمی و فکری چیلنج

۱۹۸۸ء کے لگ بھگ کی بات ہے امریکی ریاست جارجیا کے ایک شہر اگستا میں گکھڑ سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک پرانے دوست افتخار رانا کے ہاں کچھ دنوں کے لیے ٹھہرا ہوا تھا۔ میں نے رانا صاحب سے کہا کہ کسی سمجھدار سے مسیحی مذہبی راہنما سے ملاقات و گفتگو کو جی چاہتا ہے، انہوں نے جارجیا کے صدر مقام اٹلانٹا کے ایک پادری صاحب سے، جو بیپٹسٹ فرقہ کے اس علاقہ کے چیف تھے، بات کر کے وقت لے لیا اور ملاقات کا اہتمام کیا، جبکہ رانا صاحب خود بطور ترجمان گفتگو میں شریک رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جولائی ۲۰۱۹ء

پاپائے روم کا حقیقت پسندانہ موقف

فرانسیسی جریدہ میں گستاخانہ خاکوں کی بار بار اشاعت کے بعد جہاں مغربی ممالک کے حکمران آزادئ رائے کے نام پر اس گستاخانہ طرز عمل کا مسلسل دفاع کر رہے ہیں وہاں مسیحی دنیا کے مذہبی پیشوا پاپائے روم پوپ فرانسِس نے یہ بیان دے کر معقولیت کا مظاہرہ کیا ہے کہ آزادئ رائے کے نام پر کسی کی توہین کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور توہین کا آزادئ رائے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۵ء

دینی مدارس کے خلاف منفی مہم کا نیا راؤنڈ

دینی مدارس ایک بار پھر بین الاقوامی اور قومی سطح پر اعتراضات اور تنقید کے ساتھ ساتھ قومی پالیسی کے تحت بعض متوقع اہم اقدامات کا ہدف ہیں اور میڈیا اور لابنگ کے محاذ پر سیکولر لابیاں اس صورتحال کو دینی مدارس کے خلاف استعمال کرنے میں پوری چابکدستی کے ساتھ مصروف ہیں۔ گزشتہ دنوں پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کے ساتھ مختلف مذہبی مکاتب فکر کے ساتھ ایک تفصیلی ملاقات میں راقم الحروف بھی شریک تھا جس میں دہشت گردی کے خلاف نئی قومی پالیسی کے اہم پہلوؤں پر تبادلہ خیال ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۵ء

ووٹ کا حق اور روہنگیا مسلمانوں کی بے بسی

روزنامہ اسلام لاہور ۱۳ فروری ۲۰۱۵ء کی ایک خبر کے مطابق برما کے روہنگیا مسلمانوں کو چند روز تک ہونے والے ایک ریفرنڈم میں ووٹ دینے کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے اور بودھوں کے ایک مظاہرہ کے بعد میانمار (برما) کے وزیر اعظم تھین سین نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ ریفرنڈم میں روہنگیا مسلمان ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۱۵ء

قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے سلسلہ میں تحفظات

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’’قومی ایکشن پلان‘‘ پر عملدرآمد جاری ہے، فوجی عدالتیں تشکیل پا گئی ہیں اور ملک بھر میں گرفتاریوں، سزاؤں اور پابندیوں کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پوری قوم متحد ہے اور تمام دینی و سیاسی جماعتوں نے نہ صرف اس قومی عزم کی حمایت کی ہے بلکہ وہ اس میں بھرپور تعاون بھی کر رہی ہیں مگر اس سلسلہ میں بعض حلقوں کی طرف سے تحفظات کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے جن پر توجہ دینا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۱۵ء

غیر سودی بینکاری اور آئی ایم ایف

دنیا میں سودی نظام کی تباہ کاریوں کا شعور جوں جوں بڑھتا جا رہا ہے اور اس کے خلاف ردعمل جس طرح منظم ہو رہا ہے اس کے ساتھ ہی آسمانی تعلیمات کی اہمیت و برکات کا احساس بھی دھیرے دھیرے اجاگر ہو رہا ہے۔ جبکہ علمی اور فکری دنیا میں یہ بات اب کم و بیش طے سمجھی جاتی ہے کہ سودی نظام نے نسل انسانی کو اخلاقی تباہی اور معاشی انارکی کے سوا کچھ نہیں دیا اور اصلاحِ احوال کے لیے اب قرآن کریم کی طرف نظریں اٹھ رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۱۵ء

دہشت گردی کے اصل مراکز

نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے میں جو اسلحہ پکڑا گیا ہے اور جس طرح درجنوں مقدمات میں مطلوب مجرم حراست میں لیے گئے ہیں اس سے دینی حلقوں کا یہ موقف ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے کہ دہشت گردی کا تعلق مذہب سے نہیں بلکہ یہ زندگی کے مختلف شعبوں میں اور مختلف حوالوں سے موجود ہے۔ اس لیے اس کے لیے دینی حلقوں اور مدارس کو مطعون کرنا اور ان کے خلاف کردار کشی اور منافرت کی مہم کو آگے بڑھانا نہ صرف یہ کہ درست نہیں ہے بلکہ ملک و قوم کے مفاد میں بھی نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۱۵ء

’’مدرسہ ڈسکورسز‘‘ کے بارے میں

گزشتہ دنوں اسلامی نظریاتی کونسل اسلام آباد کے ہال میں منعقد ہونے والا مدرسہ ڈسکورسز کا پروگرام اور اس میں میری شمولیت مختلف حلقوں میں زیر بحث ہے اور بعض دوستوں نے مجھ سے تقاضا کیا ہے کہ اس سلسلہ میں اپنے موقف اور طرز عمل کی وضاحت کروں۔ چنانچہ کچھ گزارشات پیش کر رہا ہوں، مگر اس سے پہلے اپنا ایک پرانا مضمون قارئین کے سامنے دوبارہ لانا چاہوں گا جو ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ کے اپریل ۱۹۹۲ء کے شمارہ میں ’’دینی مدارس کا نظام: خدمات، تقاضے اور ضروریات‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ جولائی ۲۰۱۹ء

آرمی چیف اور وفاقی وزراء کے ساتھ سرکردہ علماء کرام کی حالیہ ملاقات

چیف آف آرمی اسٹاف محترم جنرل قمر جاوید باجوہ، وفاقی وزیر تعلیم جناب شفقت محمود اور وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر پیر نور الحق قادری کے ساتھ مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام کی ۱۶ جولائی کو ہونے والی ملاقات کی تفصیلات مختلف خبروں اور کالموں میں قارئین کی نظر سے گزر چکی ہوں گی، راقم الحروف بھی اس ملاقات میں شریک تھا اور ایک خاموش سامع کے طور پر پوری کاروائی کا حصہ رہا۔ مجھے جب اس میں شریک ہونے کی دعوت دی گئی اور بتایا گیا کہ یہ دینی مدارس کے سلسلہ میں ہونے والی گزشتہ ملاقاتوں کے تسلسل میں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جولائی ۲۰۱۹ء

بجٹ کے بارے میں علماء کرام اور تاجر راہنماؤں کے تاثرات

گوجرانوالہ میں علماء کرام نے حسب روایت تاجر برادری کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے اجتماعات کا اہتمام کیا ہے۔ ہمارے ہاں گزشتہ ایک صدی سے معمول چلا آرہا ہے کہ کوئی قومی، دینی یا شہری مسئلہ ہو علماء کرام، وکلاء اور تاجر راہنما باہمی مشاورت کا اہتمام کرتے ہیں اور کوشش ہوتی ہے کہ شہریوں کو مشترکہ موقف اور راہنمائی فراہم کی جائے۔ مکمل تحریر

۱۳ جولائی ۲۰۱۹ء

بجٹ کے مسائل اور حضرت شاہ ولی اللہؒ

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ نے اب سے تین صدیاں قبل سرکاری خزانے اور ٹیکسوں کے نظام پر بحث کرتے ہوئے ’’حجۃ اللہ البالغۃ‘‘ میں تحریر فرمایا تھا کہ: ’’ہمارے زمانے میں ملک کی ویرانی کے بڑے اسباب دو ہیں۔ ایک یہ کہ لوگوں کا بیت المال پر بوجھ بن جانا، اس طرح کہ بہت سے لوگ سرکاری خزانے سے وصولی کو ہی کمائی کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اس بنیاد پر کہ وہ ملک کے لیے لڑنے والوں میں سے ہیں، یا ان علماء میں سے ہیں جو سرکاری خزانے پر اپنا حق سمجھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جولائی ۲۰۱۹ء

نفاذِ شریعت کے نام پر تشدد روا نہیں ہے

۱۶ دسمبر کو پشاور کے ایک سکول میں دہشت گردوں کی اندھا دھند فائرنگ سے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ افراد کی المناک شہادت پر، جن میں غالب اکثریت بچوں کی ہے، ملک کا ہر شخص سوگوار ہے اور اس دہشت ناک سانحہ نے نہ صرف بہت سے پریشان کن سوالات کھڑے کر دیے ہیں بلکہ سیکولرازم کی پشت پناہی کرنے والے میڈیا کو ایک بار پھر عالمی سطح پر یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ پاکستان کے دینی مدارس کے بارے میں کردارکشی کی مہم کو نئے سرے سے منظم کرے اور دینی حلقوں کو بدنام کرنے کے لیے اور زیادہ سرگرم عمل ہو جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۱۵ء

دار العلوم تعلیم قرآن راولپنڈی کا سانحہ اور مستقبل کے خدشات

گزشتہ ماہ کے آخری روز میں میرپور آزاد کشمیر میں تھا جہاں جامعہ اسلامیہ کا سالانہ جلسہ دستار بندی تھا، مولانا عبدالخالق پیرزادہ، مولانا سید عبد الخبیر آزاد، مولانا قاضی محمد رویس خان ایوبی، مولانا حق نواز اور حاجی بوستان صاحب کے ہمراہ میں نے بھی اس سعادت میں حصہ لیا۔ گزشتہ سال دورۂ حدیث سے فراغت حاصل کرنے والے فضلاء اور قرآن کریم مکمل کرنے والے حفاظ کی دستار بندی کی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۱۴ء

خواتین کی نسل کشی اور نسوانیت کشی

روزنامہ پاکستان لاہور میں ۲۲ اپریل ۲۰۱۴ء کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی تنظیم خواتین کو نسلی امتیاز کی بنیاد پر درپیش مسائل اور منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی کے اقدامات کو روکنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر ’’جینڈر سائیڈ اویئرنیس پروجیکٹ‘‘ (Gendercide Awareness Project) کے نام سے کام کر رہی ہے۔اس تنظیم کی بانی اور چیئر پرسن بیورلی ہل (Beverley Hill) نے کہا ہے کہ خواتین کو دنیا بھر میں نسل کشی کا سامنا ہے جس میں چین سب سے آگے اور بھارت دوسرے نمبر پر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۱۴ء

مسیحی دنیا میں قدیم و جدید کی کشمکش

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۲۰ اکتوبر ۲۰۱۴ء کی ایک خبر ملاحظہ فرمائیں: ’’ویٹیکن سٹی (اے پی اے) دو ہفتوں تک جاری رہنے والا کیتھولک مسیحیوں کے سینئر مذہبی اکابرین کا خصوصی اجلاس طلاق اور ہم جنس پرستی کے حق میں فیصلہ نہیں دے پایا، اس صورتحال کو پوپ فرانسِس کے لیے دھچکا قرار دیا گیا ہے۔ ویٹیکن سٹی میں دو ہفتوں تک جاری رہنے والی کیتھولک مشائخ سالانہ کانفرنس (SYNOD) کسی بڑے فیصلے کے بغیر ہی ختم ہو گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۱۴ء

پاکستان میں سودی نظام کے حوالہ سے ایک رپورٹ

روزنامہ جنگ راولپنڈی میں ۱۹ نومبر کو شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ڈی ایف آئی ڈی کے تعاون سے ہونے والی ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ: پاکستان میں اسلامک بینکاری کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی ہے اور ۹۵ فیصد عوام کا ماننا ہے کہ سود پر پابندی ہونی چاہیے اور ساتھ ہی بینکوں میں سود کے موجودہ سسٹم کو بھی ختم ہونا چاہیے۔ تحقیق میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ملک میں اسلامی بینکاری کے موجودہ حجم سے ملک کے گھریلو اور کاروباری ضروریات پوری نہیں ہو سکتیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۱۴ء

علماء دیوبند کی سپریم کونسل کا قیام

امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے فرزند اور مجلس احرار اسلام کے راہنما مولانا حافظ سید عطاء المومن شاہ بخاری کی تحریک پر ۱۸ نومبر کو اسلام آباد میں مسلک علماء دیوبند سے تعلق رکھنے والی بہت سی جماعتوں کے راہنماؤں اور دیگر شخصیات کا قومی سطح پر ایک مشترکہ اجتماع ہوا جس میں مولانا سمیع الحق، مولانا فضل الرحمن، مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ، مولانا عبد الرؤف فاروقی، مولانا عبد الغفور حیدری، مولانا حافظ حسین احمد، ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں، مولانا اشرف علی، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا اللہ وسایا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۱۴ء

اردو کے پیپر میں ایک افسوسناک سوال

گریڈ ۸ کے ۲۰۱۴ء کے امتحانات میں ’’اردو‘‘ کا پرچہ اس وقت ہمارے سامنے ہے جس کے ایک سوال کی طرف ہم حکومت اور قارئین کو توجہ دلانا چاہتے ہیں۔ سوال ملاحظہ فرمائیے: ’’مندرجہ ذیل اشعار کو غور سے پڑھیں اور سوالات نمبر ۳۵ ، ۳۶، ۳۷، ۳۸، ۳۹ اور ۴۰ کے درست جوابات منتخب کریں۔ ایک دن حضرت عمر فاروق ؓ نے منبر پر کہا۔ میں تمہیں حکم جو کچھ دوں تو کرو گے منظور؟ ایک نے اٹھ کے کہا یہ کہ نہ مانیں گے کبھی۔ کہ تیرے عدل میں ہم کو نظر آتا ہے فتور ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۱۴ء

تمام مکاتبِ فکر کے علماء کرام کی حکومت اور پاکستانی طالبان سے اپیل

اجتماع میں تیس سے زائد دینی تنظیموں کے دو سو سے زائد نمائندگان نے شرکت کی اور پاکستان شریعت کونسل کے دیگر رفقاء کے ہمراہ راقم الحروف نے بھی کچھ معروضات پیش کیں۔ کانفرنس کے کم و بیش سبھی شرکاء اس بات پر متفق تھے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے لیے دونوں فریقوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ ملک میں امن کے قیام کے لیے یہ مذاکرات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور وطن عزیز کے امن اور سلامتی کے ساتھ ساتھ بیرونی سازشوں کی روک تھام کے لیے بھی ان مذاکرات کی کامیابی ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۱۴ء

سفر ایران کے چند تاثرات و مشاہدات

ہفتہ کے روز ایران سے واپس گوجرانوالہ واپس پہنچ گیا ہوں مگر دوحہ سے لاہور کی فلائیٹ پانچ گھنٹے لیٹ ہونے کی وجہ سے اسباق میں حاضری نہیں ہو سکی۔ سفر کی مدت میں ایک دن کے اضافہ کی وجہ سے نیا روٹ قطر ایئرویز کے ذریعے تہران سے دوحہ اور وہاں سے لاہور کا ترتیب پایا۔ دوحہ میں اسٹاپ سات گھنٹے کا تھا مگر فلائیٹ کی روانگی میں پانچ گھنٹے کی تاخیر کی وجہ سے بارہ گھنٹے تک پھیل گیا جو میرے لیے آزمائش سے کم نہیں تھا۔ میرے ٹخنوں میں ایک عرصہ سے درد رہتا ہے جس کی وجہ سے زیادہ چلنا پھرنا دشوار ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۱۹ء

پُراَمن بقائے باہمی کے لیے اسلام کی تعلیمات

میں سب سے پہلے جامعہ طہران کے کلیۃ الالہیات والمعارف الاسلامیۃ اور اس کے رئیس فضلیۃ الشیخ الدکتور مصطفی ذوالفقار طلب حفظہ اللہ تعالی کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ارباب ِ علم و دانش کی اس موقر محفل میں مجھے شرکت کا اعزاز بخشا اور عالم ِ اسلام کے سر کردہ علماء کرام اور دانش وران کے ارشادات سے مستفید ہونے کا موقع دیا۔ اللہ تعالی ٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں اور ہمارے اس مل بیٹھنے کو انسانی سوسائٹی، عالمِ اسلام اور امت مسلمہ کے لیے خیر و برکت کا ذریعہ بنائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۹ء

تہران یونیورسٹی میں فقہ حنفی کا شعبہ قائم کرنے کی تجویز

تہران یونیورسٹی میں منعقد ہونے والا عالمی موتمر گزشتہ روز بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوگیا جو صبح ساڑھے نو بجے سے شام چھ بجے تک جاری رہا اور اس میں مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام، جامعات کے اساتذہ اور اہل دانش نے شرکت کی۔ جبکہ بھارت سے مولانا سید سلمان الحسینی ندوی اور پاکستان سے جامعہ دارالعلوم کراچی کے مولانا عزیز الرحمان سواتی اور جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبد الحق ہاشمی کے علاوہ ایران سے بہت سے سرکردہ حضرات اس اجتماع میں شریک ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جون ۲۰۱۹ء

مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال اور حضرت شیخ الہندؒ کی سوچ

شام میں ایک عرصہ سے جاری سنی شیعہ کشمکش میں، جو رفتہ رفتہ شدید عسکری تصادم کی شکل اختیار کر چکی ہے، اب عراق بھی شامل ہو گیا ہے اور آئی ایس آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا) کے مسلح لشکر کی عراق میں مسلسل پیش قدمی نے ایک بار پھر عالمی قوتوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔ عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے امریکہ سے تعاون کی درخواست کی ہے اور بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ عراق کی تقسیم اور عراق و شام سمیت پورے خطے میں از سرِ نو جغرافیائی رد و بدل کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۴ء

طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح اور تربیتی کورسز / وراثت کے کیس کا ۹۰ سال کے بعد فیصلہ

روزنامہ پاکستان لاہور ۲۰ مئی ۲۰۱۴ء کی ایک خبر کے مطابق سعودی عرب نے ملک میں طلاق کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے کے لیے تربیتی کورسز کا اہتمام کیا ہے جن میں لوگوں کو خاندانی طور پر بہتر زندگی گزارنے اور طلاق سے بچنے کی تربیت دی جائے گی۔ خبر کے مطابق اس قسم کے کورسز کا اہتمام ملائیشیا میں بھی کیا گیا ہے۔ اسلام نے خاندانی زندگی کے جو اصول و ضوابط اور احکام و قوانین بیان کیے ہیں ان کی روشنی میں طلاق ’’ابغض المباحات‘‘ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۱۴ء

مغربی دنیا اور آسمانی تعلیمات

جب سے مغربی دنیا کے ذہنوں میں آسمانی تعلیمات کی پابندی سے آزادی اور عورت و مرد میں مساوات کا سودا سمایا ہے، عجیب و غریب قسم کے لطیفے سننے اور پڑھنے میں آرہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل امریکی سپریم کورٹ میں دائر ہونے والی ایک رٹ کی خبر اخبارات کی زینت بنی تھی کہ جب مرد اور عورت میں مکمل مساوات ہے اور کسی کو دوسرے پر برتری حاصل نہیں ہے تو جب گاڈ (اللہ) کے حوالہ سے کوئی بات کہی جاتی ہے تو مذکر کا صیغہ بولا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے اور مؤنث کا صیغہ نہیں بولا جاتا کہ گاڈ کہتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۱۴ء

عربی زبان اور سرکاری سکول

روزنامہ اسلام لاہور میں ۲۰ مارچ کو شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف خان نے کہا ہے کہ حکومت نے عربی کی تعلیم کو میٹرک تک لازمی کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور اسے جلد نصاب میں شامل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفیر الشیخ عبد العزیز بن ابراہیم الغدیر کی رہائش گا ہ پر قرآن کریم حفظ کرنے والے طلبہ میں انعامات تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب قریبی دوست ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۱۴ء

قومی سلامتی پالیسی اور مدارس

دینی مدارس کے بارے میں عالمی استعمار کے ایجنڈے کا وقتاً فوقتاً حکومتی پالیسیوں کے ذریعہ اظہار ہوتا رہتا ہے اور مدارس کی کردار کشی کی مہم کے ساتھ ساتھ انہیں کسی نہ کسی طرح سرکاری کنٹرول کے دائرے میں لانے کی کوششیں بھی جاری رہتی ہیں۔ دینی مدارس کا موجودہ نظام گزشتہ ڈیڑھ سو برس سے پورے جنوبی ایشیا میں کام کر رہا ہے جس کا بنیادی مقصد مسلم معاشرہ میں قرآن و سنت کی تعلیمات کا فروغ، اسلامی عقائد و افکار کا تحفظ اور دینی اقدار و روایات کی پاسداری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۱۴ء

نظام کی تبدیلی ایک ناگزیر قومی ضرورت

قادری صاحب کا کہنا ہے کہ ملک کا موجودہ نظام عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکا ہے، اسے مکمل طور پر تبدیل کر کے انقلاب لایا جائے جو کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے ممکن نہیں ہے، اس لیے موجودہ حکومت پوری کی پوری مستعفی ہو جائے۔ جبکہ عمران خان صاحب یہ کہتے ہیں کہ انتخابی نظام دھاندلیوں کے سدّباب میں ناکام رہا ہے اور گزشتہ الیکشن میں وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے اس لیے وزیر اعظم مستعفی ہو جائیں اور الیکشن کے پورے نظام پر نظر ثانی کی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۱۴ء

امریکہ کی طرف سے قادیانیوں کی ناروا پشت پناہی

روزنامہ نوائے وقت لاہور میں ۹ ستمبر ۲۰۱۴ء کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق امریکہ نے چناب نگر میں قادیانیوں کے دو کالجوں کو ڈی نیشنلائز کرنے کے لیے حکومت پنجاب سے کہا ہے جبکہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ان کالجوں کو ڈی نیشنلائز کرنے سے انکار کر دیا ہے۔انکار کے حوالہ سے محکمہ نے جو تفصیل جاری کی ہے اس کے مطابق گورنمنٹ ٹی آئی کالج اور جامعہ نصرت کالج چناب نگر قادیانی جماعت نے ۱۹۷۲ء میں قائم کیے تھے، اس وقت کی حکومت نے انہیں سرکاری کنٹرول میں لے لیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۱۰ء

تہران میں چند روز

تہران یونیورسٹی کے زیر اہتمام ۲۶ جون کو ’’پر امن معاشرہ کے حوالہ سے اسلامی تعلیمات و اقدار کی حکمت عملی‘‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والے بین الاقوامی موتمر میں شرکت کی دعوت ملی تو میں نے اس سلسلہ میں ایران میں اہل سنت کے مرکزی ادارہ دارالعلوم زاھدان کے بزرگوں کے ساتھ مشورہ کو ضروری سمجھتے ہوئے ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ میں اس میں ضرور شریک ہوں اور بتایا کہ وہ بھی اس اجتماع میں شریک ہو رہے ہیں، چنانچہ میں نے دعوت قبول کر لی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جون ۲۰۱۹ء

پولیس کی محکمانہ کارکردگی عدالت عظمٰی کے ایک محترم جج کی نظر میں

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ پورے ملک میں پولیس کا نظام فلاپ ہو چکا ہے، ملک میں پولیس نام کی کو کئی چیز نہیں ہے، پولیس آخر کیا کر رہی ہے جو تنخواہ دی جائے؟ انہوں نے یہ ریمارکس پنجاب کے ٹریفک وارڈنز کی تنخواہوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیے۔ اس کیس کی تفصیلات سے قطع نظر یہ بات ملک کے ہر باشعور شہری کے لیے قابل توجہ ہے کہ سپریم کورٹ کے ایک محترم جج کو یہ بات آخر کیوں کہنا پڑی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جون ۲۰۱۹ء

قصاص کے قانون پر عملداری کے حوالہ سے افسوسناک صورتحال

روزنامہ پاکستان لاہور میں یکم ستمبر ۲۰۱۴ء کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے تھانہ واہ کینٹ کے ایک مقدمہ قتل میں مجرم ثابت ہونے والے قیدی شعیب سرور کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیے ہیں اور سزائے موت کو روکنے کے حوالہ سے حکومتی اختیار کو ختم کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اس مقدمہ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے ۲۲ جولائی ۱۹۹۸ء کو شعیب سرور کو اویس نواز کا قاتل قرار دے کر پھانسی کی سزا کا حکم سنایا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۱۴ء

مجھے ڈر لگ رہا ہے…!

آج کچھ ایسے مسائل پر ہلکا پھلکا تبصرہ پیش خدمت ہے جو عام مجلسوں میں زیر بحث رہتے ہیں اور ان پر طرح طرح کے خدشات و تحفظات کا اظہار دیکھنے میں آتا ہے۔ (۱) وزیر اعظم عمران خان کی پالیسیوں کے بارے میں اکثر بات ہوتی ہے جس کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ وہ ذاتی طور پر قومی مسائل کے حوالہ سے کچھ کرنا چاہ رہے ہیں جس کے لیے وہ مخلص بھی دکھائی دیتے ہیں اور ہر طرح سے ہاتھ پاؤں بھی مار رہے ہیں، ان کے اہداف کے صحیح یا غلط ہونے کی بات اپنی جگہ مگر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جون ۲۰۱۹ء

دُلّا بھٹی شہید ۔ اکبر بادشاہ کا ایک غیرت مند باغی

رائے احمد خان کھرل ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے نامور جرنیل تھے جنہوں نے قبولہ، گوگیرہ اور ساہیوال کے علاقہ میں انگریزوں کے خلاف جنگ کا محاذ گرم رکھا اور برطانوی فوجوں کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔ ربع صدی قبل کی بات ہے میں ماہنامہ الرشید ساہیوال کے مدیر مولانا حافظ عبد الرشید ارشدؒ کے ساتھ لندن میں دریائے ٹیمز کے کنارے گھوم پھر رہا تھا کہ ایک جرنیل کے مجسمے پر نظر پڑی، عموماً میں کوئی کتبہ یا مجسمہ دیکھتا ہوں تو اس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جون ۲۰۱۹ء

مولانا قاری سید محمد حسن شاہؒ

علمی و دینی حلقوں میں یہ خبر انتہائی رنج و غم کے ساتھ سنی جائے گی کہ پاکستان کے ممتاز بزرگ قاری حضرت مولانا قاری سید محمد حسن شاہ صاحبؒ گزشتہ ہفتہ کے دوران مدینہ منورہ میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۴ء

قصاص کے شرعی قانون کے خلاف مہم

روزنامہ ’’اوصاف‘‘ اسلام آباد میں ۱۹ اگست ۲۰۱۳ء کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق: ’پاکستان میں سزائے موت کو ختم کرنے اور پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد کو روکنے کے لیے انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے صدر کی جانب سے حکومت پاکستان کو لکھے جانے والے خط پر وکلاء نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام نے جان کے بدلے جان کا حکم دیا ہے اور قاتل کو سزائے موت دینا فساد فی الارض کو روکنا ہے ،جبکہ اسلام ہمیں جان کے بدلے جان اور خون کے بدلے خون کا قانون دیتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۱۳ء

بھارتی سپریم کورٹ کا ایک افسوسناک فیصلہ

سہ روزہ ’’دعوت‘‘ نئی دہلی نے ۲۲ جولائی ۲۰۱۳ء کی اشاعت میں بھارتی سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کے حوالہ سے خبر شائع کی ہے کہ: ’’عدالت عظمیٰ نے بمبئی کے ان سینکڑوں رقص خانوں کو کھلوا دیا ہے جنہیں مہاراشٹر سرکار نے ۲۰۰۵ء میں یہ کہہ کر بند کروا دیا تھا کہ ان ’’ڈانس بارز‘‘ میں رقص و سرور کے نام پر جنسی ایکٹ (چکلے) چلائے جاتے ہیں، بے ہودہ اور فحش حرکات کی جاتی ہیں، رقاصائیں انتہائی اشتعال انگیز پوشاکوں میں لوگوں کے سامنے آ کر بے شرمی کے مظاہرے کرتی ہیں جن سے تماش بینوں کی اخلاقیات پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۱۳ء

افغانستان میں غیر ملکی تسلط کی مدد کی شرعی حیثیت / سعودی حکومت کا جرأتمندانہ فیصلہ

روزنامہ پاکستان لاہور نے ۲۱ اکتوبر کو آئی این پی کے حوالہ سے خبر شائع کی ہے کہ: ’’ملک کے ممتاز عالم دین مفتی محمد تقی عثمانی نے افغانستان پر غیر ملکی تسلط میں سرکاری اور ہر طرح کی مدد کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے فتویٰ جاری کیا ہے کہ شرعی نقطۂ نظر سے حکومت پاکستان اس امر کی مجاز نہیں ہے کہ وہ پڑوسی مسلمان ملک پر غیر مسلموں کے قبضے کو مستحکم کرنے میں غیر ملکی جارح قوت کی مدد کرے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۱۳ء

Pages